ڈرائیونگ کی اجازت کے باوجود سعودی خواتین پہ کون سی پابندیاں باقی ہیں؟


وہ پانچ چیزیں جو سعودی خواتین ابھی بھی نہیں کر سکتیں

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب میں کفالت کا ایک نظام ہے جس کے تحت ہر خاتون کا کوئی نہ کوئی مرد کفیل ہوتا ہے۔ اس کفیل کی اجازت کے بغیر کوئی سعودی خاتون کسی قسم کا بینک اکاو¿نٹ نہیں کھول سکتی۔اگرچہ ہر سال سعودی عوام اربوں ڈالر کی سیاحت کرتے ہیں اور کئی یورپی ممالک میں جا کر چھٹیاں مناتے ہیں تاہم سعودی خواتین یہ کام اکیلے نہیں کر سکتیں۔ انھیں پاسپورٹ بنوانے کے لیے ہی اپنے کفیل کی اجازت چاہیے چاہے وہ ان کا چھوٹا بھائی ہی کیوں نہ ہو۔کسی بھی سعودی خاتون کی شادی اس وقت تک نہیں ہو سکتی جب تک اس کا کفیل اجازی نہ دے۔ والدین کی مرضی کے خلاف شادی کرنے کا تو کوئی امکان ہی نہیں بچتا اور ایسے میں کسی بھی مرد کے لیے یہ بہت آسان ہے کہ اپنی کفالت میں موجود لڑکیوں کی جہاں مرضی ہو شادی کرے۔اور اگر آپ کی شادی ناکام ہو جائے تو طلاق حاصل کرنے کے لیے بھی آپ کو اپنے شوہر کی اجازت چاہیے۔ مملکتِ سعودیہ میں کسی بھی ریستوران یا کافی ہاوس میں مردوں اور فیملیوں کوعلیحدہ بیٹھنا پڑتا ہے۔ اگر کوئی لڑکا یا لڑکی مل کر بیٹھ کر چائے پیتے پائے جائیں تو انھیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔عوامی مقامات پر سعودی خواتین کے لیے لباس کے سخت قوائد و ضوابط موجود ہیں۔ آپ پر اپنا چہرہ ڈھکنا لازم تو نہیں مگر آپ کو سر سے لے کر پاوں تک خود کو چھپانا ہوتا ہے۔ اسی لیے آپ کو سعودی عرب میں عام طور پر خواتین جب شاپنگ مالز یا عوامی مقامات پر نظر آئیں گی تو انھوں نے کالے رنگ کی عبایہ پہن رکھی ہوگی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).