چودھری نثار کے خلاف امیدوار کھڑے نہ کرنے کی تجویز نواز شریف نے مسترد کر دی


مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف نے چودھری نثار علی خان کے خلاف لیگی امیدواروں کو میدان میں نہ اتارنے کی تجویز مسترد کر دی۔ یہ تجویز پارٹی کی ایک کمیٹی کی طرف سے دی گئی تھی۔ مسلم لیگ (ن) کے ایک سینئر رہنما نے نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ نوازشریف نے کسی بھی قسم کی وجوہات بتائے بغیر چودھری نثار کے خلاف امیدوار نہ اتارنے کی تجویز مسترد کر دی۔ نوازشریف اور ان کے سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کے مابین تعلقات گزشتہ دو برس سے کشیدگی کا شکار ہیں۔

ہفتہ کے روز سابق وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس سے تاثر قائم ہوا تھا کہ شائد دوطرفہ تعلقات پر جمی برف پگھل چکی ہے لیکن اب نوازشریف کے اقدام کے بعد محاذ آرائی مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے بتایا کہ متنازع حلقوں کے مسائل دیکھنے کے لئے پارٹی کی طرف سے کچھ عرصہ قبل ایک کمیٹی بنائی گئی تھی ان متنازع حلقوں میں چودھری نثار کا حلقہ بھی شامل تھا۔ کمیٹی نے تجویز دی تھی کہ چودھری نثار جن حلقوں سے الیکشن لڑ رہے ہیں وہاں سے مسلم لیگ (ن) ان حلقوں میں اپنے امیدوار کھڑے نہ کرے کیونکہ ایسا کرنے سے پارٹی کا ووٹ تقسیم ہو گا۔

لیگی رہنما کے مطابق نوازشریف نے تجویز دینے والوں سے ووٹ تقسیم ہونے کی وجہ پوچھی تو کوئی تسلی بخش جواب نہ ملا۔ نواز شریف نے کہا کہ اگر پارٹی امیدوار نامزد کرتی ہے تو ظاہر ہے سارا ووٹ انہیں ملےگا اور تقسیم بالکل نہیں ہو گا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما کے مطابق ٹیکسلا کے قومی حلقے سے چودھری نثارکے مد مقابل لیگی امیدوار کو 2 صوبائی نشستوں پر امیدوار کھڑے کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی کےدوسرے حلقے میں رانا قمرالاسلام کو بھی اسی طرح کا اختیار دیا گیا ہے۔ وہ خود بھی ایک صوبائی نشست پر الیکشن لڑیں گے۔

چودھری تنویر کے بھتیجے چودھری سرفراز افضل کو ان میں سے ایک صوبائی نشست دی گئی ہے۔ چودھری نثار شاید نواز شریف کی ”نہ بھولنے اور نہ معاف کرنے والی “ پالیسی کے سے مزید بھڑکیں۔ وہ بار ہا کہہ چکے ہیں کہ انہیں کسی کے ٹکٹ کی ضرورت نہیں۔ سابق وزیراعظم کے عزم سے ظاہر ہوتا ہے کہ دوطرفہ خلیج اس قدر گہری ہو چکی ہے کہ شاید اسے مستقبل میں پاٹنا ناممکن ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).