تبدیلی کی جماعت نے کس حد تک سمجھوتہ کیا؟


آج کل تبدیلی کے خواہشمند نوجوانوں ایک جملہ کثرت سے دہراتے ہیں عمران خان ٹھیک ہے پارٹی کے دیگر لیڈران نہ بھی ہوں تو کیا فرق پڑتا ہے ایسا کہنا ہی کھلا تضاد ہے نعرہ تبدیلی کا لگایا جائے جبکہ یہ معلوم بھی ہو کہ قیادت نے جس کا ہاتھ تھاما ہوا ہے اور جس کے گلے میں پارٹی کا جھنڈا ڈالا ہے وہ چور، کرپٹ، لینڈ مافیا اور موقع پرست ہے تو یہ عمل تضاد سے پڑھ کر منافقت ہے۔ اگر نواز شریف کو پارٹی سے نکال دیا جائے اور ن لیگ کسی اور کے ہاتھ میں دے دی جائے تو وہ تبدیلی چاہنے والوں کو قابل قبول ہوگی؟ ہرگز نہیں، کیونکہ وہ ایک لیڈر ہی نہیں اس کی پوری ٹیم بھی اس کے جرم میں برابر کی شریک ہے۔

کیا ماڈل ٹاؤن اور اسلام آباد دھرنے کے قتل عام میں صرف شریف خاندان ملوث تھا؟ نہیں، بلکہ وزراء، پولیس، انتظامیہ، ارکان اسمبلی اور وہ پارٹی لیڈرز جو کہ اس ظلم کو ڈیفینڈ کررہے تھے یا اس عمل کے بعد بھی اپنے مفادات کی وجہ سے ان کے ساتھ جڑے رہے نہ صرف شامل جرم ہیں، بلکہ حکومت کے تمام جرائم، کرپشن اور بری کارکردگی میں بھی ان سب کا حصہ ہے۔ اب یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ان جرائم کی سزا صرف ایک خاندان کو دی جائے، ہاں ہر شخص جرم میں شراکت کے حساب سے اس کا سزا وار ہے۔

اگر کوئی سیاستدان اقتدار کی اکھاڑ پچھاڑ اور باری کے بخار کی وجہ سے پارٹی بدل کر ایک صاف لیڈر کے ساتھ ہولیا تو کیا وہ پاک صاف ہوگیا؟ اگر وہ پاک صاف نہیں ہوا تو بطور کارکن آپ اسے کیسے سپورٹ کرو گے۔ اور کیا یہ اس کے جرائم میں اپکی شراکت نہیں؟

جب جماعتیں اور ان کے لیڈران سمجھوتے کرتے ہیں تو پھر نظریہ پس پشت ڈالنا ہی پڑتا ہے دیکھنا یہ ہے کہ تبدیلی کی جماعت نے کس حد تک سمجھوتہ کیا ہے۔
کارکنان کو دیکھنا چاہیے کہ ان کی جماعت اپنے سابقہ موقف اور نظریہ سے پیچھے تو نہیں ہٹی؟
جنہیں آپ کی قیادت نے چور، قاتل یا ان کا ساتھی کہا اس کو اپنے ساتھ تو نہیں بیٹھالیا؟

خان صاحب پہلے تو آپ کہتے تھے کہ ہم ریفارمز کے بغیر الیکشن نہیں ہونے دیں گے پھر کن شرائط اور کس کی گارنٹی پر ایک مرتبہ پھر وہی عمل دہرایا جارہا ہے، جبکہ سابقہ عمل کو آپ نے خود ہی غلط بھی کہا تھا اور اس غلطی کا ایوان اور ٹی وی انٹرویوز میں برملا اظہار بھی کیا۔ کیا اس غلطی کا خمیازہ صرف پی ٹی آئی کو اٹھانا پڑا یا قوم اور ریاست کو بھی اس کا نقصان ہوا؟ ریاست اور عوام کو اس کا وہ نقصان ہوا کہ اس کا مداوا بہت مشکل ہے۔

کیا پی ٹی آئی نے اسمبلی کے فلور پر ناموسِ رسالت اور 62، 63 کی شقوں کے حلف نامے سے نکالنے کے عمل میں سمجھوتہ نہیں کیا؟ اس سمجھوتے سے دین کی اساس (ختم رسالت) اور الیکشن میں شفافیت کو ختم کرنے کے جرم میں آپ کو شامل نہیں ہونا پڑا۔

کیا سینٹ الیکشن میں سمجھوتہ نہیں کیا گیا؟ سینٹ چئیرمین و ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں اسی پیپلزپارٹی کو ووٹ نہیں دیا جسے بہت سے القابات سے نوازا گیا؟ کیا اس وقت ان کے جرائم سمجھوتے کی وجہ سے معاف ہوگئے تھے؟

کیا سینٹ کے الیکشن میں تحریک انصاف کے اراکین نے لین دین نہیں کی، جو ان کو پارٹی کی سیٹوں سے بڑھ کے ووٹ ملے، کیا یہ سمجھوتہ نہیں تھا؟ کیا سینٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کے اراکین کی بہت بڑی تعداد نے پارٹی فیصلے کے خلاف ووٹ نہیں ڈالا پھر انہیں پارٹی سے نکالا گیا، اب جبکہ لوٹوں کو ٹکٹ دیا جارہا ہے تو کیا ان سے خیر کی توقع کی جاسکتی ہے؟

کیا تحریک انصاف اراکین نے اسلام آباد کے دھرنے کے دوران اسمبلی سے استعفیٰ دینے کے عمل سے بغاوت نہیں کی تھی اور فارورڈ بلاک نہیں بنایا تھا؟ اس وقت تو صرف صوبائی اسمبلی کی حکومت تھی اور ٹکٹ بھی 2018 کی نسبت دیکھ بھال کے دیے گئے تھے لیکن اراکین اسمبلی نے اپنے مفادات کی خاطر علم بغاوت بلند کردیا پھر موجودہ ممبرز سے نیک امید ایک دھوکہ نہیں جب کہ وہ پہلے ہی کئی پارٹیاں اور لیڈر بدل چکے ہیں؟

کے پی کے میں وہ پارٹی جو کہ پی ٹی آئی کے ساتھ شریک اقتدار تھی اور اس پر عمران خان نے خود کرپٹ ہونے کے الزامات لگائے، اور انہیں حکومت سے باہر کردیا تھا پھر چشم فلک نے یہ نظارہ بھی دیکھا کہ انہیں دوبارہ حکومت میں شامل کیا گیا۔ کیا یہ فیصلہ عمران خان صاحب کی مرضی کے بغیر ہوا؟ اگر فیصلہ ان کی مرضی سے ہوا تو اس کا مطلب ہے خان صاحب نے سمجھوتہ کیا۔

آج پارٹی کے مرکزی عہدیداران مستقبل کے ذاتی فائدے کی خاطر دست و گریباں ہیں اگر اقتدار کا حصول، تبدیلی اور عوام کی فلاح کے لیے ہے تو یہ لڑائی کیوں؟ اور پارٹی کے کارکناں جن کی امید ٹوٹی ہے وہ بنی گالہ اور پارٹی کے دفاتر کے باہر احتجاج کیوں کررہے ہیں؟

وہ پارٹی لیڈران جو کہ آج پارٹی اور اس کی قیادت پر خرچ کررہے ہیں کیا وہ ثواب کی نیت سے ایسا کررہے ہیں؟ بادی النظر میں یہ وہ سرمایہ کاری ہے جسے وہ سود سمیت وصول کریں گے۔ وہ سرمایہ کار جو پارٹی پر خرج کرتے ہیں کیا انہوں نے کاغذات نامزدگی میں اپنے صحیح اثاثے اور ان کی قیمت ظاہر کی ہے؟ جو الیکشن پر کروڑوں خرچ کرے گا کیا عوامی خدمت کے لیے کرے گا؟ اس نظام میں جو بھی الیکشن پر پیسہ لگاتا ہے وہ اس کی سرمایہ کاری ہے جسے وہ سود سمیت مملکت پاکستان سے وصول کرتا ہے۔

اگر ماضی میں کسی بھی وجہ سے قیادت نے غلط فیصلے یا سمجھوتےکیے یا ان سے کروائے گئے تو کارکن آج کیسے کہتے ہیں کہ لیڈر ٹھیک ہے باقی پارٹی سیاستدانوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا؟

فرق ہڑتا ہے کیونکہ آپ کے لیڈر عمران خان صاحب ہیں لیکن آپ کی پارٹی تحریک انصاف ہے اور پارٹی کسی ایک شخصیت سے نہیں بنتی، اگر ایسا ہی ہوتا تو ن لیگ اب ش لیگ ہوچکی ہے لیکن یہ آج بھی تبدیلی کے خواہشمند عوام کو قابل قبول نہیں۔ مرغی کی نیت اور قابلیت کتنی ہی اچھی کیوں نہ ہو وہ گندے انڈوں سے بچے پیدا نہیں کرسکتی۔

پاکستان کی بھولی بھالی عوام کو سمجھ لینا چاہیے کہ تبدیلی کے لیے مختلف راستے تو اختیارکیے جاسکتے ہیں لیکن نظریہ پر سمجھوتے کرنے سے اقتدار میں حصہ ضرور مل سکتا ہے لیکن تبدیلی نہیں آسکتی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).