چوہدری الیکٹا بول کی رعیت اس کو ووٹ کیوں دیتی ہے؟


متوقع عام انتخابات سر پر ہیں۔ محترم وجاہت مسعود کی پیش گوئی پوری ہوچکی ہے، کیونکہ سابقہ حکمراں جماعت کا بھاﺅ سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت گرایا جا چکا ہے، ایسی سیاسی صورتحال میں چوہدری الیکٹا بول کی روئی کو آگ تو پکڑنی تھی، سو روئی نے جیسے ہی آگ پکڑی، چوہدری الیکٹا بول کی اکثریت ملکی سیاسی منڈی کی فرشتوں کی جماعت کی جانب پرواز کرچکی ہے اور اپنا سیاسی بیمہ کرانے کے بعد متوقع عام انتخابات میں کامیاب ہو کر عوام کے سینے پر مونگ دلنے کو پھر سے تیار ہے۔ خیر یہ تو چوہدری الیکٹا بول کا ایک روپ ہے جس سے عوام کی اکثریت واقف ہے، لیکن ووٹ پھر بھی چوہدری الیکٹا بول کو دیتی ہے۔                

چوہدری الیکٹابول کا ایک روپ اور بھی ہے جس کی وجہ سے اسے ووٹ پڑتا ہے، اس کا اندازہ 2013ء کے عام انتخابات کے بعد ہوا۔ واقعہ کچھ یوں ہے کہ دیرینہ دفتری دوست جن کا تعلق دیہی علاقے سے ہے، بسبب ملازمت کراچی میں مقیم ہیں، کہنے لگے: شاہ صاحب، کیا آپ میری گاڑی اپنے فلیٹ کی پارکنگ میں کھڑی کرلیں گے؟ جواب تو ہاں میں دے دیا، کیونکہ دیرینہ دوستی کا تقاضا یہی تھا۔ لیکن ان سے پوچھا، سب خیریت تو ہے؟ جواب ملا کہ میں رہائش تبدیل کررہا ہوں، اس وجہ سے آپ سے گزارش کی۔ زیادہ سوال جواب مناسب نہ سمجھتے ہوئے، ان کی گاڑی اپنے فلیٹ کی پارکنگ میں کھڑی کر لی۔                  

لیکن ایک عجیب سی الجھن دماغ میں سما گئی، کہ کوئی شخص کیوں اپنی ذاتی رہائش کو کرائے پر دے کر، خود دفتری مقام سے دور کرائے کے فلیٹ میں مقیم ہو گیا۔ بہرحال وقت گزرتا گیا۔ ایک دو ماہ بعد دوست نے خود ہی تفصیل بتائی، کہ ہمارے قبیلے کے سردار یعنی چوہدری الیکٹا بول کو شک ہے، کہ ہمارے گھرانے نے ان کو ووٹ نہیں دیا، سو انتقاما سردار نے قبیلے کے ہی ایک شخص کو جس کے خاندان کا ایک فرد قتل ہوا تھا، کہا کہ میرے چھوٹے بھائی کو قتل کی ایف آئی آر میں نامزد کردو ۔ بس جب سے ایف آئی آر میں چھوٹا بھائی نامزد ہوا ہے، ہمارے خاندان کا ہر مرد چھپتا پھر رہا ہے۔                

سردار نے مزید ظلم یہ ڈھایا، کہ کئی ایکڑ پر محیط فصل تک کاٹنے کی اجازت نہ دی اور وہ فصل تباہ ہو گئی۔ جب بھی دوست سے اس مسئلے پر بات ہوتی، یہی سننے کو ملتا کہ صلح کی کوشش جاری ہے۔ لیکن سردار کا غصہ ہے کہ ٹھنڈا ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا، بس آپ دعا کرتے رہیں کہ مسئلہ جلد حل ہوجائے۔ سال گزرتے رہے لیکن مسئلہ جوں کا توں رہا۔ دوست کے خاندان کو نہ تو کاشت کاری کی اجازت تھی اور نہ ہی گاﺅں میں کسی قسم کا کاروبار کرنے کی۔ بقول ہمارے دوست کہ ان سالوں میں ان کے خاندان کو کروڑوں کا نقصان ہوا ہے۔  

 وہ دوست جو اپنی نوک پلک کا ہر لمحے خیال رکھنے والا تھا، خوش باش و لباس تھا۔ آزمائش کے ان سالوں میں اس کی ساری خوش باشی و لباسی ختم ہوگئی اور چپ چپ رہنے لگا۔ بہر حال دوستوں کی محفل میں بندہ ہر غم کو بھول جاتا ہے اور بعض دفعہ دوستوں کی محفل میں گھریلو پریشانی کو مصنوعی مسکراہٹ کے پیچھے چھپانا بھی پڑتا ہے، ہمارے دوست کو یہ سب کچھ اس وجہ سے بھی کرنا پڑ رہا تھا کیونکہ دفتر میں ہر کسی کو اس صورتحال کا پتا نہیں تھا، کہ اس بندے پر کیا گزر رہی ہے۔                

کراچی میں تو ایسے واقعات اکثر سننے کو ملتے تھے، کہ فلاں شخص نے فلاں جماعت کو چندہ، بھتا اور قربانی کی کھال نہیں دی، تو اس کی کھال کھینچ لی گئی یا موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ بلکہ ایک پولیس کا سپاہی تو فرقہ ورانہ مذہبی جماعت کے ٹارچر سیل سے سزا بھی بھگت آیا۔ خود ہمارے چند رشتے داروں اور قرابت داروں کو اغوا اورٹارچر سیل کا سامنا کرنا پڑا ۔ سرداروں، چوہدریوں اور وڈیروں کا ظلم و ستم فلموں اور ڈراموں میں دیکھا اور سنا تھا، ایسے ہی ظلم و ستم کا شکار ہمارا دوست بھی تھا۔   

گزشتہ سال کے اواخر میں دوست کی جانب سے خوش خبری ملی کہ سردار سے صلح ہوگئی ہے۔ دوست مٹھائی بھی لے کر آئے اور صلح کی تفصیلات بتائیں اور بتایا کہ تاوان کے طور پر قریبا چالیس لاکھ روپے دیے ہیں، جب ہی صلح ممکن ہوئی ہے۔ اتنی بڑی رقم کی ادائیگی کے بعد بھی دوست کے چہرے کی خوشی دیدنی تھی کیونکہ جانی اور مزید مالی نقصان سے بچنے کے لیے ان کے نزدیک یہ رقم معمولی تھی۔ عام انتخابات پھر سر پر ہیں اورملکی سیاسی صورتحال ماسوائے کراچی کے پورے ملک میں ویسی ہی ہے، جیسے 2013ء کے عام انتخابات سے قبل تھی۔                           

ہر صوبے کے چوہدری الیکٹابول اپنی سیاسی پروازیں مکمل کرچکے ہیں اور پر پھیلائے، اپنی رعیت سے ووٹ کے طلب گار ہیں۔ جو ووٹر ان پروں کی ہیبت ناک چھایا میں آجائے گا، مزید ظلم و ستم سے محفوظ تو ہو جائے گا لیکن اس کے حالات میں کوئی تبدیلی متوقع نہیں ہے کیونکہ اس دفعہ کے عام انتخابات میں چوہدری الیکٹا بول کی اکثریت تبدیلی والی جماعت میں ہی ہے۔ جو ووٹر چوہدری الیکٹا بول کو ووٹ نہیں دے گا اور اس کے گماشتوں نے ووٹ نہ دینے کی خبر چوہدری الیکٹا بول کو کر دی، تو اس کا بھی وہی حشر ہونا ہے جو ہمارے دوست کے ساتھ اس کے سردار نے کیا۔                       


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).