لکمل نے ‘جیت کی عادت’ بچا لی


کرکٹ

سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے کپتان ٹیسٹ سیریز برابر ہونے کے بعد ٹرافی کے ہمراہ

فلم ‘گول’ کے ایک سین میں کوچ ٹونی سنگھ اپنی مسلسل ہارتی فٹبال ٹیم کا المیہ یوں بتاتے ہیں، ‘جیتنا ایک عادت ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ان لڑکوں کو بار بار ہار کر اب جیتنے کی عادت نہیں رہی۔’

پچھلے ہفتے انگلینڈ میں آسٹریلیا کا جو حشر ہوا، اس کے بعد دوبارہ آسٹریلیا کو فتوحات کی راہ پر چلنے میں خاصا وقت بھی لگے گا اور دقت بھی ہو گی۔ کیونکہ انگلینڈ جیسے روایتی حریف سے اتنی بڑی سیریز وائٹ واش ہونے کے بعد اب کینگروز کو جیت کی عادت بھول رہی ہوگی۔

کچھ ایسا ہی قضیہ سری لنکا پہ بھی بیتا تھا۔ جب ان کے سینئر بلے باز سنگاکارا اور جیا وردھنے رخصت ہوئے تو اس کے بعد سری لنکن ٹیم کو جیتنے کی عادت بھولنے لگی۔

پہلے ٹیسٹ میچ کے بارے میں جاننے کے لیے پڑھیے

’چندیمل اندھیرے سے نہیں ہارے‘

اینجیلو میتھیوز کو ان سینئیرز کی موجودگی میں کپتانی اسی لیے سونپی گئی تھی کہ نیا کپتان بروقت تیار ہو سکے۔

لیکن یہ تجربہ بھی حسب خدشات ناکام ہی ثابت ہوا۔ کیونکہ جب تک سنگاکارا اور جیا وردھنے موجود تھے، تب تک تو میتھیوز کو کپتانی کے لیے بھی اتنی مدد ملتی رہی کہ انھیں خود دماغ کھپانے کی ضرورت ہی نہ پڑی۔

مگر جونہی دونوں سٹارز رخصت ہوئے، میتھیوز کو کپتانی کہاں یاد رہتی، وہ تو جیتنے کا فارمولہ ہی کھوجتے رہ گئے۔ وہ جیت کی عادت تلاش کرتے رہے اور رہی سہی کسر ان کی انجریز نے پوری کر دی۔

کرکٹ

میچ میں جیت کے بعد سری لنکا کے بلے باز خوشی کا اظہار کرتے ہوئے

جب میتھیوز نے بھی کپتانی سے معذرت کر لی تو سری لنکا نے کچھ کڑے فیصلے کیے۔ ایک نئی اپروچ اپنائی گئی۔ گو کہ یہ اپروچ ابھی تک مختصر فارمیٹ میں خاطرخواہ نتائج نہیں دے پائی لیکن طویل فارمیٹ میں سری لنکا کی گزشتہ ایک سالہ پرفارمنس بلاشبہ قابل رشک رہی ہے۔

پچھلے سال یو اے ای میں انہوں نے پاکستان کے خلاف کلین سویپ کیا۔ اس کے بعد انڈیا کے خلاف انہی کے گراونڈز پہ دو ٹیسٹ ڈرا کیے۔ بنگلہ دیش کے خلاف سیریز جیتی۔ اور اب کیریبین میں یہ سیریز بھی ڈرا کرنے میں کامیاب رہے۔

ہاں اس بات کا قلق کپتان دنیش چندیمل کو ضرور رہے گا کہ اگر پچھلے ٹیسٹ میں دو گھنٹے ایک بے معنی احتجاج میں ضائع نہ کرتے تو شاید ٹرافی لے کر ہی لوٹتے۔

ایک زاویے سے دیکھا جائے تو باربیڈوس ٹیسٹ سری لنکا کے لیے دوہری فتح ہے۔ اول تو بال ٹیمپرنگ کے بعد چندیمل کی پابندی نے جو بحران پیدا کیا تھا، لکمل نے فوری اس خلا کو پر کیا۔ حالانکہ بال ٹیمپرنگ کے الزام اور ایسے اخلاقی بحران کے بعد بڑی بڑی ٹیمیں نہیں اٹھ سکتیں۔

ساؤتھ افریقہ کے گزشتہ دورہ آسٹریلیا پہ جو متنازعہ ٹافی کا ایشو ان کے کپتان ڈوپلیسی کو پیش آیا، اس کے بعد تیسرے ٹیسٹ میں ساؤتھ افریقہ بالکل بے جان نظر آئی اور فیورٹ ٹیم ہونے کے باوجود نوآموز آسٹریلین سائیڈ سے ہار گئی۔

کرکٹ

سرانگا لکمل ویسٹ انڈیز کے خلاف باربیڈوس کے ڈے نائٹ ٹیسٹ میں بولنگ کرتے ہوئے

کچھ ماہ پہلے جب سٹیون سمتھ کی ٹیم سینڈپیپر سے گیند رگڑتے پائی گئی تو نہ صرف وہ میچ بلکہ اخلاقی دباؤ میں اگلا میچ بھی بری طرح ہار گئی۔

سو، اس تناظر میں یہ لکمل کی بہت بڑی فتح ہے کہ اخلاقی بحران کی شکار ٹیم کو منجدھار سے نکال لائے۔ ثانیاً اس میچ میں سری لنکا کے ٹاپ سٹارز عدم دستیاب تھے۔ میتھیوز انجری کا شکار ہیں۔ سٹار بیٹسمین چندیمل پابندی کے سبب باہر تھے۔ اسی طرح رنگانا ہیراتھ بھی انجری کے باعث دستیاب نہیں تھے۔

ان تمام تر مصائب کے باوجود اگر کوئی ٹیم مخالف ہوم گراونڈ پہ ایسا فیصلہ کن میچ جیت جاتی ہے تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس ڈریسنگ روم میں اب جیت کی عادت ایسی پختہ ہو چلی ہے کہ کسی کے ہونے نہ ہونے سے اس کی عادت پہ اثر نہیں پڑتا۔

ٹیسٹ کرکٹ میں سری لنکا کی ایسی مضبوط واپسی سے فائدہ صرف سری لنکا کو ہی نہیں، بحیثیت مجموعی ٹیسٹ کرکٹ کے فارمیٹ کو بھی ہو گا۔ کیونکہ ٹیسٹ کرکٹ کی بقا صرف پلیئنگ نیشنز کے پول میں توسیع سے ہی نہیں، مشکل مقابلے کی کرکٹ سے بھی وابستہ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32545 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp