پاکستان پیپلزپارٹی کا منشور کیا ہے


اسلام آباد میں پرہجوم نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹوزرداری  بول رہے تھے اور مجمع ہمہ تن گوش تھا پیپلزپارٹی کے نوجوان سربراہ اپنی زندگی کا پہلا انتخابی منشور پیش کررہے تھے. کسی بھی سیاسی جماعت کا منشور یہ طے کرتا ہے کہ وہ جماعت کتنی گہرائی میں عوامی مسائل کا ادراک رکھتی ہے اور کس مہارت سے ان مسائل کا حل پیش کرتی ہے۔

منشور پیش کرتے ہوئے بلاول بھٹو کی آنکھوں میں چمک تھی۔ وہ جانتے تھے کہ وہ  ایک ایسا منشور پیش کررہے ہیں جس کا کوئی متبادل نہیں۔ بلاول بھٹو کی سربراہی میں پیپلزپارٹی کے تجربہ کار سیاست دانوں نے اپنی ساری مہارتوں کا نچوڑ اس مینی فیسٹومیں سمودیا تھا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ منشور بھوک ، پیاس اور بے بسی کے خوف سے نجات کا منشور ہے۔

یہ منشور ملک کے بچوں اور نوجوانوں کو نہ صرف فعال شہری بنانے کےلیے ہےبلکہ دنیا میں ان کے کردار کو بڑھانے کے حوالے سے ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ ایک ایسا منشور پیش کررہے ہیں جو عوام اور ریاست کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دے گا۔

بلاول بھٹو نے بتایا کہ یہ منشور ہمارے لوگوں کے لیے ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین  نے بڑے حیران کن انداز میں ہمارے لوگ کون ہیں کی تفصیل بیان کی۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم کہتےہیں کہ ہمارے لوگ تو اس سے سب سے پہلے وہ لوگ مراد ہوتے ہیں کہ جن کی آوازیں دبادی جاتی ہیں۔

ہمارے لوگوں سے مراد تمام عقائد، اصناف، قومیتوں ، صوبوں اور خطوں کے لوگ ہوتے ہیں۔

ہمارے لوگوں سے مراد دیہی وشہری محنت کش اور وہ لاکھوں افراد جو روزی روٹی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور وہ لوگ جو باوجود جدوجہدکے روزی روٹی تلاش نہیں کرپاتے۔

وہ لاکھوں خواتین جن کا درد کوئی نہیں سمجھتااور ہمارے لوگ  وہ بوڑھے ہیں جو کمزور ہیں۔

 بلاول بھٹو نے ان سب کے لیے اپنا منشور پیش کیا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ  برابری ، حقوق اور عزت نفس کی بنیاد پر افراد،خاندانوں اوربرادریوں کے آپس  میں تعلقات کو بڑھانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے اس سلسلے میں کچھ انقلابی پروگرام پیش کئے۔

انہوں نے نوجوانوں کے لیے انٹرن شپ پروگرام کا منشور پیش کیا، جس کے تحت 17 سے 21 برس کے تمام نوجوانوں کو12 مہینے کی  انٹرن شپ دی جائے گی۔

نوجوانوں کے ملک پاکستان کے لیے نوجوان لیڈر نے ایمپلائمنٹ بیورو کا منصوبہ پیش کیا، اس بیورو کا کام ہی یہ ہوگا کہ یہ نوجوانوں کے لیے نوکریوں کے مواقع پیدا کرے گا۔

ہم نے آج تک پاکستان میں مزدور کی کم سے کم اجرت کا سنا تھا، بلاول بھٹو نے اپنے منشور میں Living Wage کا تصور پیش کیا ہے، اس تصور کے تحت کسی بھی محنت کش کو معاوضہ دیتے ہوئےاس کے خاندان، رہائش اور ٹرانسپورٹ سمیت دیگرضرورتوں کو مدنظر رکھا جائے گا اور اقتدار کے پانچ برسوں میں کم سے کم اجرت کو Living Wage کے برابر لایا جائے گا۔

بلاول بھٹو نے کسان کا رڈ کا تصور بھی پیش کیا، یہ کسان کارڈ نہ صرف زمین کی ملکیت کی بھی ایک دستاویز ہوگی بلکہ اس کسان کارڈ کے ذریعے کاشت کاروں کو براہ راست کھاد اور سبسڈی بھی دی جائے گی۔ اگر قدرتی آفات کی وجہ سے فصلوں کو نقصان پہنچتا ہے تو اس کسان کارڈ کے ذریعے کسانوں کو انشورنس دی جائے گی۔ کسان کارڈ کے ذریعے نہ صرف  مرد کسانوں کی رجسٹریشن ہوگی بلکہ خواتین کسانوں کو بھی لیبر کا درجہ دیا جائے گا تاکہ انہیں تمام بنیادی حقوق مل سکیں۔

پہلے صرف گندم کو سپورٹ پرائس ملتی تھی، بلاول بھٹو نے باجرہ، مکئی ، دالوں ، کپاس اور چاول سمیت دیگر بارانی فصلوں کو بھی اپنے منشور میں سپورٹ پرائس دینے کا اعلان کردیا۔

گنے کے کاشت کاروں کے لیے Cane Price Receipt کو بھی چیک کا درجہ دینے کا اعلان کردیا گیا۔  بلاول بھٹو نے مستحق افراد کے لیے پیپلزفوڈ کارڈ کا پروگرام بھی پیش کیا۔

اس پروگرام کے تحت مستحق افراد کو ایک فوڈ کارڈ جاری کیا جائے گاجس سے وہ کم قیمت پر روزمرہ ضرورت کی اشیائے خوردونوش خرید سکیں گے۔

اس بھوک مٹاؤ  پروگرام کے تحت یونین کی سطح پر اسٹورز کھولے جائیں گے، ان اسٹورزکو خواتین چلائیں گی تاکہ ایک پوراخاندان اپنے قدموں پر کھڑا ہوسکے۔

منشور پیش کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے پیپلزپارٹی کی گزشتہ حکومت کی کارکردگی کو بھی پیش کیا۔

انہوں نے بتایا کہ سات مہینوں تک نیٹو سپلائی بندکرنے والی پاکستان پیپلزپارٹی نے امریکا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کربات کی، تاریخ میں پہلی بار ایک سپر پاور نے پاکستان سے معافی مانگی، پاکستان پیپلزپارٹی نے ہی شمسی ائیربیس بھی بند کیا۔

بلاول بھٹو  نے ساتویں این ایف سی ایوارڈ کا بھی ذکرکیا، یاد رہے کہ یہ پیپلزپارٹی ہی ہے کہ جو صوبوں میں اتفاق رائے سے وسائل کو تقسیم کرتی رہی  ہے اور ساتویں این ایف سی ایوارڈ کی صورت میں ایسا ہوا بھی اور اس کے بعد سے اب تک این ایف سی ایوارڈ نہیں دیا جاسکا۔

گلگت بلتستان ایمپاورنمنٹ آرڈر ہو یا دنیا بھر کی جانب سے سراہا جانے والا بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام ، بلاول بھٹو نے بتایا کہ  ہر مشکل کے باوجود پاکستان پیپلزپارٹی نے عوام دوست اقدامات کئے

جیسے پیپلزپارٹی کے دورمیں تیل کی قیمت 140 ڈالر فی بیرل چلی گئی تھی ،بلاول بھٹو نے بتایا کہ  موجودہ دور میں تیل کی قیمت 40 ڈالر فی بیرل ہے مگر اس کے ثمرات عوام کو منتقل نہیں ہوئے۔

بلاول بھٹو نے بتایا کہ پیپلزپارٹی کے دور میں دنیا میں بدترین معاشی بحران چل رہا تھا، آج وہ بحران نہیں ہے مگر گردشی قرضے ایک ہزار ارب روپے سے بڑھ چکے ہیں۔

باوجود یہ کہ پیپلزپارٹی کے دورحکومت میں دوبڑے سیلاب آئے، سوات سےپاکستان  کا پرچم اتار دیا گیا مگر پاکستان پیپلزپارٹی نے ہار نہ مانی، وہ ڈٹی رہی اور حیران کن نتائج دیئے۔

پیپلزپارٹی نے زرعی معیشت کو اپنے قدموں پر کھڑاکیا، ڈکٹیٹر پرویزمشرف کے دور میں  پاکستان دنیا سے گندم منگواتا تھا، پاکستان پیپلزپارٹی کے دورمیں پاکستان نے پوری دنیا میں گندم ایکسپورٹ کی۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے دورمیں ٹیکسٹائل سیکٹر کو عروج تھا اور آج حال یہ ہے کہ 150 فیصد یونٹس بند ہوچکے ہیں، بحران کے باوجود پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں صنعتی بجلی کی قیمت 8 روپے فی یونٹ تھی جبکہ آج 15 روپے فی یونٹ تک پہنچ چکی ہے۔

پیپلزپارٹی نے 84 ریاستی اداروں میں بے نظیر ایمپلائزاسٹاک اسکیم کے تحت 12 اداروں کے 12 فیصد شئیر ز ملازمین کو دے دیئے۔

بلاول بھٹو نے سندھ میں بھی اپنی حکومتی کارکردگی کا ذکر کیا۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ میں پاکستان پیپلزپارٹی نے 1800 کلومیٹر طویل پانی کی نہروں کو پکا کیا۔

کھارے پانی کو میٹھا کرنے کے لیے سندھ میں دوہزار آراوپلانٹ لگائے۔

بلاول بھٹو نے اپنے منشور میں اعلان کیا کہ وہ اقتدارمیں آکر سمندر کے پانی کو میٹھا کرنے کا منصوبہ شروع کریں گے جس سے پانی کا بحران بڑی حد تک حل ہوگا۔

پاکستان پیپلزپارٹی نے سندھ میں پیپلزپاورٹی ریڈکشن کے نام سے ایک پروگرام شروع کیا، جس میں خواتین کو کاروبار کے لیے بلاسود قرضے دیئےگئے، اس پروگرام سےآٹھ لاکھ خاندان غربت سے نکل گئے۔

پاکستان میں 23 فیصد اموات دل کے امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں اور پاکستان پیپلزپارٹی نے کراچی، حیدرآباد، ٹنڈومحمد خان، سہون، خیرپور، مٹھی، لاڑکانہ اور نواب شاہ میں دل کے اسپتال کھولے، جہاں بالکل مفت علاج ہوتا ہے۔

خیرپور کی تحصیل گمبٹ میں عالمی معیار کا اسپتال بنایا گیاجہاں جگر اور آنکھوں کی پیوند کاری تک ہوتی ہے، سندھ میں ڈاکٹرادیب رضوی کے تحت ایس آئی یوٹی کی مزید شاخیں کھولی گئیں۔

کراچی کے جناح اسپتال میں پاکستان پیپلزپارٹی سائبرنائف مشین لائی، پوری دنیا میں 250 سائبرنائف مشینیں ہیں جبکہ پاکستان کی واحد سائبرنائف مشین سندھ کے شہر کراچی میں ہے ، دنیابھرمیں اس مشین کے ذریعے 80 لاکھ روپے تک میں تشخیص ہوتی ہے جبکہ سندھ میں یہ علاج بالکل مفت ہے۔

بلاول بھٹو اپنی سیاسی زندگی کا پہلا انتخابی منشور پیش کرکے الیکشن مہم شروع کرچکے ہیں، یہ ایک نوجوان سیاسی قائد کی فکرکا نچوڑ ایک ایسا منشور ہے، جو خوش حال پاکستان کا خواب دیکھتا ہے۔

اپنے اس خواب کی تفصیل کو بتاتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ ایک ایسا پاکستان چاہتے ہیں کہ جس میں بے بسی سے آزادی ہو اورمحرومیوں سے نجات سے ان کی مراد یہ ہے کہ بھوک، پیاس ، بیماری اور سائبان سے محرومی کی بے بسی کسی کو نہ ہو، دوسروں پر ایسے انحصار کی بے بسی کسی کو نہ ہو جس سے عزت نفس مجروح ہوتی ہے

بلاول بھٹو نے اپنے خواب کو بتاتے ہوئے کہا کہ  وہ بچوں اور نوجوانوں کے لئے مواقع سے بھرپور پاکستان چاہتےہیں، وہ مستحکم معیشت کے ساتھ مضبوط جمہوریت کے خواہاں ہیں۔

بلاول بھٹو نے اپنےپائیدار امن کی خواب کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف تشددکاخاتمہ نہیں چاہتے بلکہ وہ ایسے تمام عوامل کا خاتمہ بھی چاہتے ہیں جو تشدد کی وجہ بنتے ہیں، وہ چاہتےہیں کہ اختلاف تشدد کی صورت میں آنے سے پہلے ختم ہوجائے۔

یہ بلاول بھٹو کے خوابوں کا پاکستان ہے، یہ وہ خواب ہے جس کے بیج ان والدہ نے بلاول بھٹو کی تربیت کے دوران ان کے ذہن میں بوئے تھے، آج یہ خواب ایک تناور درخت بن چکا ہے اور تعبیر کا پھل اس کی شاخوں پر پک کر تیار ہے۔

یہ عوام کا انتخاب ہے کہ وہ کیسا پاکستان چاہتے ہیں، پاکستان کی تاریخ میں یہ کبھی نہیں ہوا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے عوام سے کوئی وعدہ کیا ہو اور وہ پورا نہ ہوا ہو، پاکستان پیپلزپارٹی کا 2018 کے انتخابات کے لیے منشور بھی ایک ایسا ہی وعدہ ہے، جس کی تعبیر ایک سنہری پاکستان کی نوید ہوگی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).