شوکت خانم کا خط اپنے اکلوتے بیٹے کے نام
یہ ذکر نیم شبی، یہ مراقبے، یہ سرور
تری خودی کے نگہباں نہیں تو کچھ بھی نہیں
بیٹا اپنی خودی کی حفاظت کرو۔ مجھے معلوم ہے تم دل کے بہت اچھے ہو، ہر بات مان لیتے ہو لیکن اب تم ایک فرد نہیں بلکہ کروڑوں لوگوں کے امیدوں کا مرکز ہو۔ لوگ تمہیں دیکھ کر متاثر ہوتے ہیں۔ نوجوانوں نے تو قسم کھائی ہے کہ تمہارے ہر غلط اور درست کام کا دفاع کریں گے۔ ایسا نہیں ہونا چاہئں، ان کی تربیت تمہاری ذمہ داری ہے۔ اپنے آپ میں تنقید برداشت کرے کا مادہ پیدا کرو۔ احترام دل میں ہوتا ہے اس کے لئے کسی کی چوکھٹ پر جھکنا یا بوسہ دینا ہر گز ضروری نہیں۔
میں اور تیرے بابا یہاں خواجہ فرید کی خدمت میں حاضری دیتے رہتے ہیں۔ پرسوں ہم لوگ گئے تو میاں شریف سے بھی ادھر ملاقات ہوئی۔ وہ کلثوم نواز کے لئے دعا کی درخواست کر رہے تھے۔کلثوم سے یاد آیا کہ مجھے پتہ چلا ہے تم نے کلثوم نواز کے لئے پھول بھیجے ہیں، یہ تم نے بہت اچھا کام کیا ہے، شاباش میرا بیٹا۔ بابا فرید کی تعلیمات بھی یہ چوکھٹ پر بوسوں وغیرہ کے حق میں نہیں۔ آئندہ بہت احتیاط سے کام لو۔
تم نے اچھا کیا کہ وضاحت کردی، اچھا ہوگا کہ ایک دفعہ پھر صاف صاف بتا دو کہ سجدہ صرف اللہ کے سامنے کیا جاتا ہے، چاہے چوکھٹ کسی کی بھی ہو۔ تم نے تو صرف عقیدت کے اظہار کے لئے چوکھٹ پر بوسہ دیا ہے خدا نخواستہ کسی اور کو سجدے کا تو میرا بیٹا سوچ بھی نہیں سکتا۔ پھر بھی اگر لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں تو معافی مانگنے میں کوئی حرج نہیں۔
یہ جو تمہاری نئی بیوی آئی ہے اس کو پروفیسر احمد رفیق اختر کے پاس لے جاؤ، پروفیسر صاحب کی تاثیر بھری گفتگو سنے گی تو سمجھ جائے گی کہ تصوف درحقیقت ہے کیا چیز ۔ تمہاری بہنیں تو اللہ سلامت رکھیں، تیرے ساتھ ہیں لیکن تم کہاں کسی کی سنتے ہو؟ بیٹا اپنی بہنوں سے مشورہ لیا کرو وہ تمہیں ہمیشہ اچھا مشورہ دیں گی۔ صحافت کے میدان میں تمہارے خیرخواہوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ سارا پاکستان چاہتا ہے کہ تم اپنے وعدے پورے کرو اور پاکستان کو ریاستِ مدینہ کی طرز پر حقیقی جمہوری اور فلاحی ریاست بناو۔ صحافیوں کی تنقید کو مثبت لیا کرو۔
اپنے ورکرز کو بھی سمجھاو کہ خوامخواہ تمہیں تنہائی کا شکار نہ کریں۔ رؤف کلاسرا نے تمہیں کتنا سپورٹ کیا لیکن چند حق اور سچ پر مبنی جملوں سے تمہارے کارکن اتنے مشتعل ہوئے کہ بدتمیزی اور بدتہذیبی کا طوفان برپا کردیا۔ یہ شور عالم بالا تک بھی پہنچا اور یہاں کے مکینوں کو بھی گراں گزرا۔ تمہارے لئے ہمیشہ ڈٹ جانے والے تمہارے دیرینہ دوست ہارون رشید کو بھی تم سے گلہ ہے۔ یہ تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ دوست اور دشمن کا فرق نہیں کرسکتے۔ ہارون سے مشورہ کیا کرو، حسن نثار اور دوسروں سے بھی اور مانا بھی کرو۔
میرے چندا ! یہ تم جو الیکٹیبلز کے چکر میں پڑے ہو یہ تمہیں بہت نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ان الیکٹیبلز میں سے بیشتر کا حال اِدھر بہت برا ہے۔ یہ تمہیں بھی کہیں کا نہیں چھوڑیں گے۔ اب جو ہوا سو ہوا لیکن جتنا ممکن ہے مداوا کرو۔ باتیں اور بھی بہت ہیں لیکن مجھے تمہاری مصروفیت کا پتہ ہے اس لئے فی الحال مزید کچھ نہیں لکھنا چاہتی۔ الیکشن مہم پورے زور سے شروع کرو۔ اللہ پر بھروسہ رکھو۔ اللہ تمہارا حامی و ناصر ہو۔
تمہاری ماں
- پرویز خٹک فارمولا - 10/12/2023
- انتخابات: کون کتنے پانی میں - 24/10/2023
- خوامخواہ کے مامے - 24/06/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).