لیاری میں بلاول بھٹو زرداری پر کیا بیتی؟ آنکھوں دیکھا حال


وہ ایک عجیب منظر تھا۔

کراچی کے علاقے لیاری میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے قافلے پر پتھراؤ ہوا۔ کچھی پاڑہ کے قریب 20 سے 25 لوگوں کی جانب سے یہ پتھراؤ اس لیے بھی حیران کن تھا کہ رینجرز اور پولیس کے اہل کار خاموش تماشائی بنے کھڑے تھے۔ بلاول بھٹو زرداری نے شرپسندوں کے اسی پتھراؤ میں آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔

ہزاروں جیالے اور عوام انتہائی اشتعال میں تھے، وہ شرپسندوں کے تشدد کے جواب میں اگر تشدد پر اتر آتے تو شاید لیاری کی صورت حال بہت کشیدہ ہوجاتی مگر بلاول بھٹو زرداری نے جیالوں اور عوام کو اشتعال سے گریز کی ہدایت کی اور قافلہ چلتا رہا۔

بلاول بھٹو زرداری ڈرے نہیں، وہ پیچھے نہیں ہٹے، انہوں نے ہمت کی اور وہ حالات سے ٹکرا گئے، ایک نوجوان سیاسی قائد کی جانب سے شرپسندوں کا ایسا سامنا لیڈرشپ کی ایک بہترین مثال ہے۔

بلاول بھٹو نے گھاس منڈی کے قریب تقریر کرتے ہوئے کہا کہ وہ پتھروں سے ڈرنے والے نہیں ہیں، شرپسند سمجھتے ہیں کہ وہ پتھروں سے ڈر جائیں گے تو یہ ان کی بھول ہے، میں بلاول بھٹو زرداری ہوں، میں عوام کے حقوق کی جنگ لڑنے سے نہیں رکوں گا۔

بلاول بھٹو نے شرپسندوں کو مخاطب کرتے ہوئے یہاں ایک دلچسپ بات کہی کہ ان کی جیجل (ماں) آپ کے بم دھماکوں سے نہیں ڈریں تو اس جیجل کا لعل آپ کے پتھروں سے کیسے ڈر سکتا ہے۔

یہاں یہ بات ملحوظ خاطر رہے کہ احتجاج کرنے والے 20 سے 25 افراد کے مقابلے میں پاکستان پیپلزپارٹی کے نوجوان سربراہ کے ہمراہ ہزاروں افراد تھے، وہ گل پاشی کررہے تھے، وہ دیوانہ وار رقص کر رہے تھے۔

گھروں کی چھتوں پر خواتین بلاول بھٹو کی جھلک دیکھنے کو بیتاب تھیں، نوجوانوں کا جوش بھی دیدنی تھا، لیاری میں ایک میلے کا سا سماں تھا۔

بدقسمتی سے میڈیا میں بلاول بھٹو کا لیاری کا دورہ یک طرفہ رپورٹ ہوا۔ ہزاروں افراد بلاول بھٹو زرداری کا استقبال کرتے رہ گئے اور میڈیا 20 سے 25 شرپسندوں کے عمل کو نمایاں کرتا رہا۔

ہزاروں افراد کے جذبات کو دکھانے والا کوئی نہیں تھا اور 20 سے 25 افراد کا عمل براہ راست نشر کیا جارہا تھا مگر یہ صورت حال پیپلزپارٹی کے نوجوان سربراہ کے قافلے کو سبوتاژ نہیں کرسکی۔

شرپسندوں کے مذموم عمل کا جواب لیاری والوں نے اپنے والہانہ جوش وجذبے سے دیا، شرپسندی کا مقصد قافلے کو روکنا تھا مگر قافلہ نہ رک سکا۔

ایک ایسے موقع پر جب قافلہ اپنے اختتامی مراحل میں داخل ہورہا تھا، بلاول بھٹو زرداری نے اہم فیصلہ کیا اور قافلے کا رخ واپس اسی مقام کی جانب موڑلیا، جہاں شرپسندوں نے پتھراؤ کیا تھا۔

بلاول بھٹو کچھی پاڑہ کے اس مقام پر دوبارہ پہنچے تو وہاں فضا بدلی ہوئی تھی، یہاں 20 سے 25 شرپسند نہیں بلکہ ہزاروں کی تعداد میں عوام تھے جو بلاول بھٹو کا استقبال کر رہے تھے۔

قافلے کو اچانک دوبارہ وہیں لے کر جانا، جہاں شرپسندوں نے مذموم حرکت کی تھی، ایک حیران کن فیصلہ تھا، اس فیصلے سے پتہ چلتا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نہ صرف زبردست قوت فیصلہ کے حامل ہیں بلکہ وہ ایک قدم آگے بڑھ کر یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ مسائل ان کے آگے کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔

اگر سیاسی تناظر میں اس واقعے کو دیکھا جائے تو یہ ایک خطرناک صورت حال تھی، اس سچویشن سے بلاول بھٹو زرداری نے اس خوبی سے نمٹا کہ مخالفین بھی تعریف پر مجبور ہوگئے۔

سیاسی حریف مختلف ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر بلاول بھٹو زرداری کی قافلے پر حملہ کرنے والے شرپسندوں کی اسی لیے مذمت کرتے رہے کہ بلاول بھٹو نے جھکنے سے انکار کردیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).