محکمہ زراعت کا زرعی انقلاب اور تحریکِ چھبیس جولائی کا احیا


گزشتہ صدی کے وسط میں ہمیں فیدل کاسترو کی “تحریک ِ چھبیس جولائی” جیسی ایک تاریخی تحریک ملتی ہے۔ چی گویرا نے اپنی عملی اور انقلابی زندگی کا آغاز اسی تحریک سے کیا تھا۔ یہ ایک مسلح تحریک تھی جس کی بنیاد کیوبا کے آمر بتیستا کے جبر کے خلاف پڑی تھی۔ اس تحریک کا نام بارہ سو لڑاکوں کا فیدل کاسترو کی سالاری میں مونکاڈا کیمپ پر پہلے حملے کی تاریخ کی نسبت سے پڑا۔

اسی حملے کے نتیجے میں فیدل کاسترو گرفتار ہوئے اور گرفتاری ہی کے عرصے میں انہوں نے “تحریک چھبیس جولائی ” کے مستقبل کا خاکہ بنایا۔ راول کاسترو فیدل کاسترو، چی گویرااور دیگر انقلابیوں نے یہ سارا کشٹ کسانوں اور مزدوروں کی فلاح و بھلائی میں اٹھایا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ سیرا مسٹرا کی پہاڑیوں سے بتیستا کی فوج پر حملہ کرنے والے جنگجووں پر حالات تنگ ہوئے تو اطراف و اکناف کے کسانوں نے آگے بڑھ کر انہیں مشکل سے نکالا۔ کیونکہ وہ جانتے تھے کہ یہ جنگجو ہمارے مفاد کا تحفظ کرنے نکلے ہیں، جن کے پاس زرعی انقلاب کاایک بہترین خاکہ موجود ہے۔

کہنے والے کہتے ہیں کہ تاریخ خود کو دہراتی ہے۔ جو لوگ آج کی تاریخ میں زندہ ہیں، خوش بخت ہیں۔ انہیں “تحریکِ چھبیس جولائی” کا اعادہ بچشم خود دیکھنے کا موقع مل رہا ہے۔ پاکستان میں پچیس جولائی فیصلے کا دن ہے اور چھبیس جولائی انقلاب کے نئے سویرے کا اعلان ہے۔ فیدل کاسترو کی “تحریکِ چھبیس جولائی” کے ساتھ اس تحریک کی مماثلت محض چھبیس جولائی کی تاریخ کی ہی نہیں ہے۔ ایک بڑی مماثلت زرعی انقلاب کی بھی ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ آج کی تحریکِ چھبیس جولائی ماضی کی تحریک چھبیس جولائی کی نسبت زیادہ مربوط زیادہ مضبوط، زیادہ منظم اور زیادہ متعلق ہے۔ ماضی کی تحریک کے پاس زرعی انقلاب کا خاکہ تو تھا مگر اس خاکے کے خدوخال تراشنے کا ذمہ ان لوگوں کے سر تھاجو زرعی امور کی مہارت نہیں رکھتے تھے۔ ہماری خوش نصیبی کہیے کہ آج کے زرعی انقلاب کے خاکے میں رنگ بھرنے کا اختیار براہ راست “محکمہ زراعت” کے پاس ہے۔ ماضی کی تحریک کی کسانوں نے سیرا مسٹرا کی پہاڑیوں پر نصرت کی تھی۔ آج کی تحریک میں انقلابیوں کو مشکل وقت میں کسان ہر مورچے اور محاذ پر اپنے دست وبازو بن رہے ہیں۔ انقلاب کا دن آنے سے پہلے کسانوں نے ارض وطن کی خاکی مٹی میں خاکی بیج بونا شروع کردیے ہیں۔ اس بیج نے پنجاب بھر میں ایک ایسی انقلابی فصلیں اگا دی ہیں جو چھبیس جولائی کا سویرا ہوتے ہی انقلاب کے مستقبل کو واضح کردے گی۔ یوں کہیے کہ فصلیں پک چکی ہیں، بس کٹنے کی دیر ہے!

 آج کی تحریکِ چھبیس جولائی کا ماضی کی تحریکِ چھبیس جولائی سے ایک امتیاز روحانیت کا بھی ہے۔ فیدل کاسترو اور چی گویرا ایسوں کے تاریک دلوں میں خدا نہیں بستا تھا۔ اس لیے چھبیس جولائی کو انہوں نے انقلابی قدم تو اٹھایا مگر فضائے بدر پیدا نہ کرسکے۔ چنانچہ فرشتے ان کی نصرت کوقطار اندر قطار اتر نے سےمعذرت خواہ رہے۔ آج کے انقلابیوں کے دل میں چونکہ خدا آباد ہے، چنانچہ ان کے پیشگی عزائم بتانے کو کافی ہیں کہ فضائے بدر انگڑائیاں لے رہی ہے۔ ابھی معرکہ حق وباطل کا ناقوس بجنے میں دیر ہے، مگر نہ صرف یہ کہ نصرت کو فرشتے اتر رہے ہیں بلکہ جنات بھی اپنے تمام تر وسائل و ذرائع کے ساتھ فرشتوں کے استقبال کو بڑھ رہے ہیں۔

ماضی کی تحریک کی طرح یہ تحریک بھی مسلح ہی ہے مگر غیر مرئی طاقتوں کی اس انقلابی مہم میں شرکت کی وجہ سےتیر و تبر انسانی آنکھ پر ظاہر نہیں ہو رہے۔ مسلسل ریاض کے نتیجے میں جو لوگ معرفت کے تیسرے درجے کو پا چکے ہیں وہ غیب سے ہونے والے اس انقلابی بندوبست کو بچشم سر دیکھ رہے ہیں۔ جن کے باطن ابھی تزکیہ طلب ہیں وہ غیبی فتح ونصرت کی سرگرمیوں کو دیکھ تو نہیں پا رہے مگر محسوس ضرور کررہے ہیں۔ جن کے دل سراسر زنگ آلود ہیں وہ محسوس کرنے سے بھی محروم ہیں۔ انہیں تب ہی یقین ہو پاتا ہے جب ان کے جسم پر کہیں روحانی علامات ظاہر ہو جائیں۔ ان علامات کو بھی وہ محسوس کر سکتے ہیں کسی کو دکھا نہیں سکتے۔ کشف المحجوب میں اس طرح کے تجربات عام انسانوں پر ظاہر کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

محکمہ زراعت کے اہلکار کسانوں کو گھر گھر جاکر بتا رہے ہیں کہ دیکھیے جناب آپ اگر اس انقلابی دوڑ میں شامل نہ ہوئے تو آپ کا رزق تنگ ہوجائے گا۔ یہ بات سو فیصد سچ ہے۔ ابصار عالم نے اسے جھوٹ سمجھا تھا تودیکھ لو آج اس کے پاس نوکری نہیں ہے۔ پرویز رشید نے اس بات پر یقین نہیں کیا تو بیچارے کی اچھی بھلی وزارت تیل ہوگئی۔ طارق فاطمی نے اس حقیقت کو جھٹلایا تو خدانے اس کا نام ونشان مٹا دیا۔ حسین حقانی کا جب سے ان باتوں پر یقین کم ہوا ہے کہ اللہ میاں نے پاکستان کی پاک زمین اس پر تنگ کردی ہے۔ نواز شریف نے نوے کی دہائی تک ان باتوں کو ٹھیک مانا تو سب ٹھیک تھا۔ جب سے ان کا اس بات پر سے ایمان اٹھا ہے ان کا نہ صرف یہ کہ اقتدار ہوا ہو گیا ہے بلکہ ان کی دولت میں بھی بے برکتی آگئی ہے۔

اس بات کو بے نظیر بھٹو نے غلط ثابت کرنے کی کوشش کی تو اول اول ان کوایوانِ اقتدار میں کالی بلیاں نظر آنا شروع ہوئیں، پھر بھی ان کو کان نہیں ہوئے تو لیاقت باغ میں کسی کو سمجھ نہ آئی کہ کہاں سے کوئی گولی آئی اور بے نظیر کی جان لے لی۔ زمانہ گواہ ہے کہ شہباز شریف ایمان ویقین کے معاملے میں بڑے بھائی سے نسبتا بہتر ہیں۔ اب فرق دو اور دو چار کی طرح آپ کے سامنے ہے۔ بڑے بھائی کو بال بچوں سمیت خدا کی مار پڑی ہوئی ہے اور چھوٹے بھائی کو قوم کی دعاوں نے بال بچوں سمیت ہر بلا سے دور رکھا ہوا ہے۔ سو قدرت کا پیغام یہی ہے کہ سبحان اللہ کہہ کر ان عبرتناک مثالوں کو دوسروں تک پہنچائیں۔ شیطان آپ کو یہ پیغام عام کرنے سے روکے گا مگر آپ نے ماضی کی عبرتناک مثالیں سامنے رکھتے ہوئے استقامت کے ساتھ زمینداروں تک پیغام پہنچاتے رہنا ہے۔

صورت حال یہ ہے کہ کسان جوق در جوق انقلابی مہم میں شامل ہوتے جارہے ہیں۔ سارے کسان مل کر اب زمینداروں کے پاس جارہے ہیں۔ ان کو بتا رہے ہیں کہ دیکھو میاں! قدسیوں میں حضرتِ اقبال بہت مقبول ہیں۔ اسی لیے وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ جس کھیت سے دہقاں کو روزی میسر نہ ہو اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دینا چاہیئے۔ انقلابی مہم جووں سے ہٹ کر تم انتخابات میں جا تو رہے ہو، مگر پھر نہ کہنا کہ بارشیں کیوں نہیں ہو رہیں اور فصلیں کیوں اجڑ رہی ہیں۔

کتابوں میں صاف لکھا ہے کہ تمہیں جو مصیبتیں پڑتی ہیں وہ تمہارے اپنے کرتوتوں کے نتیجے میں پڑتی ہیں۔ آج ہی توبہ تلا کر کے “ایاک نعبد وایاک نستعین” کا ورد شروع کر دو۔ ایک دو دن میں آپ محسوس کریں گے کہ غیب کے پردوں میں تمہارے لیے صراطِ مستقیم کے فیصلے ہوچکے ہیں۔ ایک صبح جب آپ اٹھیں گے تو اسم اعظم آپ کے سرہانے رکھا ہوگا۔ اسم اعظم کو پلو سے باندھتے ہی آپ کی دعائیں قبول ہونا شروع ہو جائیں گیں۔ آپ جتنے بھی چوڑے ہوئے، کسی قاضی اور کسی کوتوال کی نظر میں نہیں آئیں گے۔ کیمروں کی آنکھ میں ایسا میل پڑجائے گا کہ آپ کے دامن کے دھبے جتنے بھی نمایاں ہوئے، میڈیا کی پکڑ میں نہیں آئیں گے۔ آپ جہاں بھی اپنی فائل بھیجیں گے معجزاتی طور پر اس کھٹاک سے دستخط ہوجائیں گے کہ آپ کا یقین غیبی نصرت پر اور بھی بڑھ جائے گا۔

آپ باقاعدہ محسوس کریں گے کہ کچھ غیبی قوتیں آپ کی زمینوں، جائیدادوں اور دیگر املاک کے تحفظ پر مامور ہوگئی ہیں۔ قلبی اطمینان سے نیند میں ایک مٹھاس سی گھل جائے گی۔ ایمان و یقین کی یہی کیفیات شامل حال رہیں تو انشااللہ تبارک و تعالی پچیس جولائی کا سورج محکمہ زراعت کا طواف کرے گا۔ اور چھبیس جولائی سے زرعی انقلاب کے اس خواب کی بنیاد پڑجائے گی جو کیوبا کے دہریوں سے شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).