اور پیرس ڈوب گیا


اللہ کی نشانیوں میں سے ایک بارش کا رحمت کے ساتھ برسنا ہے تاکہ وہ انسانوں اور جانوروں کے لیے زحمت نہ بنے۔ بارشیں زمین کو پانی مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ جانداروں کی ایک ایسی ضرورت ہے جس کے بغیر زندگی کا تصور ہی نہیں کیا جا سکتا۔ بارش تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسانو ں اور جانوروں کے لیے فائدے مند ہیں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ترجمہ: اللہ ہی ہے جو ہواؤں کو بھیجتا ہے اور وہ بادل اٹھاتی ہیں، پھر وہ ان بادلوں کو آسمان میں پھیلاتا ہے، جس طرح چاہتا ہے اور انہیں ٹکڑوں میں تقسیم کرتا ہے، پھر تو دیکھتا ہے کہ بارش کے قطرے بادل میں سے ٹپکتے چلے آتے ہیں۔ یہ بارش جب وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے برساتا ہے تو یکایک وہ خوش و خرم ہو جاتے ہیں۔

ایک دوسرے مقام پر اللہ رب العزت کا ارشاد پاک ہے کہ:کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ تعالیٰ بادل کو آہستہ آہستہ چلاتا ہے اور پھر اس کے ٹکڑوں کو باہم جوڑتا ہے پھر اسے سمیٹ کر ایک کثیف ابربنا دیتا ہے۔ پھر تم دیکھتے ہو کہ اس کے اندرمیں سے بارش کے قطرے ٹپکتے چلے آتے ہیں اور وہ آسمان سے ان پہاڑوں جیسے (بادلوں) سے اولے برساتا ہے۔ پھر جسے چاہتا ہے ان کا نقصان پہنچاتا ہے اور جسے چاہتا ہے ان سے بچا لیتا ہے اس کی بجلی کی چمک نگاہوں کو خیرہ کیےدیتی ہے۔

اس کے علاوہ قرآن مجید ہماری توجہ بارش کے میٹھے پانی کی طرف بھی دلاتا ہے: ”کبھی تم نے آنکھیں کھول کر دیکھا یہ پانی جو تم پیتے ہو اسے تم نے بادل سے برسایا ہے یا اس کے برسانے والے ہم ہیں؟ ہم چاہیں تو اسے سخت کھاری بنا کر رکھ دیں پھر کیوں تم شکر گزار نہیں ہوتے؟

لاہور وہ شہر ہے جس کی مثالیں شریف خاندان دیتے نہیں تھکتا میاں شہباز شریف جہاں کہیں بھی جاتے ہیں وہ لاہور کی مثال لازمی دیتے ہیں کہ ہم نے لاہور کو پیرس بنا دیا ہے۔ پورا پاکستان جانتا ہے کہ پورے صوبے کا بجٹ لاہور پر خرچ کیا گیا ہے۔ لاہور سمیت پورے پنجاب میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارشوں کا سلسلہ پچھلے ہفتے سے جاری ہے۔ گزشتہ کئی گھنٹوں سے جاری بارش نے لاہور میں تباہی مچا دی ہے، بارش کی پہلی بوند پڑتے ہی بجلی کا نظام ٹھپ ہو گیا، طوفانی بارشوں کے باعث سڑکیں، اور انڈر پاس تالاب کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ اور دوسری طرف شہر کے مختلف علاقوں میں کرنٹ لگنے اور چھتیں گرنے جیسے واقعات ہو رہے ہیں۔ سڑکوں پر پانی کھڑا ہونے اور ٹریفک جام ہوجانے کے باعث نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ بارش ہو جانے سے گرمی کا زور تو ٹوٹ گیا لیکن پورا شہر تالاب کا منظر پیش کر رہا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق لاہور کے علاقے لکشمی چوک میں 243 ملی میٹر، مصر شاہ میں 216، پانی والا تالاب میں 210، نشتر ٹاؤن میں 178، اپرمال میں 180 ملی میٹر اور مغلپورہ میں 185 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ ناقص میٹریل سے تعمیر شدہ لاہور کی بعض سڑکیں بارش سے دھنس گئی ہیں۔ اب تو روڈوں پر بھی نکلتے ہوئے ڈر لگتا ہے۔ صرف ایک بارش نے بانی پیرس کی کارکردگی کا پول کھول کر رکھ دیا ہے۔ میاں صاحب کے دعوے صرف دعوں کی حد تک محدود ہیں۔

عین الیکشن سے پہلے لاہور میں بارش لگتا ہے یہ بھی خلائی مخلوق کی سازش ہےجس نے ن لیگ کی کارکردگی کو عوام کے سامنے پیش کر دیا ہے۔ بارشوں کے باعث جو حالت لاہور کی ہے وہ اٹلی کے شہر وینس جیسی بن گئی ہے جسے پانیوں کا شہر، پلوں کا شہر کہا جاتا ہے جہاں آمدورفت کے لیے کشتیاں استعمال کی جاتی ہیں، اور وینس کے رہنے والے لوگوں نے اپنی کشتیاں لی ہوئی ہیں میاں صاحب اگر لاہوریوں کے پہلے بتا دیتے تو شاید یہ بھی کشتیاں خرید لیتے، اور بارشوں کے موسم میں استعمال میں لا تےتاکہ جن مسائل کا سامنا ہے ان سے بچا جا سکتا۔ قصور وار سارا میاں صاحبان کو نہیں ٹھہرایا جا سکتا قصور ہم سب کا بھی ہے اگر ہم اپنی گلی محلے کی صفائی کا خیال رکھیں تو شاید ایسے حالات پیدا نہ ہوں، ہمارا تو حال یہ ہے جہاں سے پانی کی نکاسی کا راستہ ہوتا ہے وہاں پر ہم نے کوڑا پھینکا ہوتا ہے۔ جس سے نکاسی کا نظام دھرم برم ہو جاتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).