طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لیے روس کا کردار اہم ہے : بشار الاسد



شام کے صدر بشارالاسد کا کہنا ہے کہ ان کے ملک میں روسی فوجی اڈے مغربی طاقتوں کے دباؤ کو روکنے میں مددگار اور خطے میں طاقت کا توازن قائم رکھے ہوئے ہیں۔
شام میں روسی مداخلت کے پانچ برس مکمل ہونے کے موقع پر ایک روسی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں بشار الاسد نے کہا کہ عالمی سطح پر طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لیے روس کا کردار اہم ہے۔ اس کے نیول اور ائر بیسز کی وجہ سے خطے میں امریکی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے میں مدد ملی ہے۔

بشارالاسد کا مزید کہنا تھا کہ روسی مداخلت سے قبل ان کے لیے صورت حال بہت خطرناک تھی۔ کیوں کہ امریکہ، مغربی طاقتیں، سعودی عرب، قطر اور دیگر ممالک براہ راست مسلح تنظیموں کو حکومت کے خلاف لڑنے کے لیے سرمایہ دے رہے تھے۔

ان کے بقول اس کی وجہ سے شام کے کئی شہر اور قصبوں پر امریکہ اور اس کے حلیفوں نے قبضہ کر لیا تھا۔ لیکن روس اور ایران کی حمایت سے حکومت نے دوبارہ ان علاقوں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

خیال رہے کہ روس نے 2015 میں اس وقت شام کے تنازع میں مداخلت کی تھی جب صدر بشارالاسد کا اقتدار خطرے میں تھا۔ تجزیہ کاروں کے بقول روسی مداخلت کی بدولت ہی بشارالاسد اب بھی اپنے عہدے پر برقرار ہیں۔

روس نے شام کے جنوب میں واقع بندرگاہ طرطوس میں ایک نیول بیس قائم کر رکھی ہے جب کہ حمیم کے علاقے میں بھی اس کا فضائی اڈہ موجود ہے۔

روس نے 2015 میں صدر بشارالاسد کی مدد کے لیے حملے شروع کیے تھے جب کہ 2017 میں اس نے مزید فوج شام میں تعینات کی تھی۔

اگست میں شائع ہونے والی روس کی سرکاری دستاویزات کے مطابق شامی حکام روس کی فوجی قوت میں اضافے کے لیے اسے مزید زمین اور ساحلی پٹی دینے پر رضا مند ہو گئے ہیں۔

امریکہ اور اس کے حلیفوں کا یہ موقف رہا ہے کہ روس، ایران اور شامی حکومت ملک میں جنگی جرائم میں ملوث ہے اور ان کی جارحانہ کارروائیوں کی وجہ سے ہزاروں شہری ہلاکتیں جب کہ لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔

لیکن ماسکو اور دمشق ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔ دونوں حکومتوں کا یہ موقف رہا ہے کہ وہ شام سے عسکریت پسندی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa