سکارلٹ جوہانسن کے ٹرانسجینڈر کا کردار کرنے پر تنقید


سکارلٹ جوہانسن

سکارلٹ جوہانسن کو اس سے پہلے بھی ایک کردار پر تنقید کا نشانہ بنایا جاچکا ہے

ہالی وڈ کی اداکارہ سکرلٹ جوہانسن کو اپنی نئی فلم میں ٹرانسجینڈر کا کردار کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

یہ کردار 1970 میں امریکی شہر پیٹسبرگ کے ایک گینگ لیڈر کا ہے۔ اس کا نام ڈانٹے ٹیکس گل تھا اور ان کی موت 2003 میں ہوئی۔ متعدد امریکی اخبارات میں ڈانٹے کی موت کے بعد چھپنے والی خبروں کے مطابق ڈانٹے اپنی پہچان ایک مرد کی حیثیت سے کراتے تھے اور وہ خود کو ‘مسٹر گل’ کہلوانا پسند کرتے تھے۔

مقامی اخبار پیٹسبرگ پوسٹ گزیٹ میں ڈانٹے کی موت کے بعد چھپنے والے ایک مضمون میں لکھا گیا تھا کہ ‘بہت عرصے تک مس گل مساج پارلر کے نام پر قحبہ خانے چلاتی تھیں۔ اور ان سب کے دوران وہ اس بات پر زور دیتی تھیں کہ وہ مرد ہیں اور سب انہیں ‘مسٹر گل’ کہہ کر پکاریں۔‘

https://twitter.com/antiomi/status/1014313085509783552

ٹوئٹر پر سکارلٹ کے خلاف آنے والی ٹوئیٹس میں لوگوں کا موقف ہے کہ اس طرح کے کردار کے لیے ایک ٹرانسجینڈر کو ہی چنا جانا چاہیے تھا۔

امریکی شہر مشیگن سے ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’مظلوم برادریوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے کرداروں کو اسی برادری کے لوگوں کو نبھانہ چاہیے۔ یہ اتنا مشکل نہیں۔ سکارلٹ جوہانسن اب یہ حرکت دو بار کرچکی ہیں۔ اس کا کوئی جواز نہیں‘۔

سکارلٹ جوہانسن کو اس سے پہلے بھی ایک کردار پر تنقید کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ گزشتہ سال ’گھوسٹ ان دی شیل‘ میں انھوں ایک ایسا کردار ادا کیا تھا جو کہ ایک ایشیائی اداکارہ کے لیے لکھا گیا تھا۔

’گھوسٹ ان دی شیل‘ کے ہدایت کار روپرٹ سینڈرز تھے اور سکارلٹ کی اس نئی فلم کے ہدایت کار بھی وہ ہی ہوں گے۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32501 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp