آواز اٹھانا سکھانے کا شکریہ عمران خان


\"zunaira-saqib-3\"

ڈس کلیمر:اس بلاگ کو پڑھنے سے پہلے ایک بات واضح ہو جائے کہ نہ تو میں عمران خان کی اندھی پیروکار ہوں نہ ہی اس کو پاکستان کی آخری امید سجھتی ہوں۔ اس کی بہت سارے فیصلوں کی سخت ناقد بھی ہوں۔ اس کے آدھے لبرل اور آدھے مذہبی فیصلوں کے سخت خلاف ہوں۔ لیکن ساتھ ہی یہ بھی سمجھتی ہوں کہ بہت سارے چورروں میں اس وقت وہی ایک رہنما ہے جس پر کبھی چوری اور دو نمبری کا الزام نہیں لگا ہے۔

٢٠١٣ کے انتخابات سے پہلے میں بھی عمران خان کے حامیوں میں شامل تھی۔ میں کیا میرے بہت سے جاننے والے ۔ وہ سب لوگ جنھوں مے کبھی الیکشن کی پروا نہ کی تھی ۔ مجھے یاد ہے چھوٹے ہوتے الیکشن کا دن ایک چھٹی کا دن سمجھا جاتا تھا۔ اس دن ہم دیر تک سوتے رہتے تھے۔ گھر کے بڑے بوڑھے کہتے تھے ووٹ ڈالنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ یہی سنتے ہم بڑے ہوئے۔ اپنے شعور میں بینظر اور نواز کی حکومت آتے جاتے دیکھی۔ ان کی کرپشن کی کی کہانیاں پی ٹی وی پر سنیں۔ چھوٹی عمر سے لڑکپن میں قدم رکھتے رکھتے ملک کے حکمرانوں سے اعتبار اٹھ سا گیا۔ پھر ہم نے عمران خان کو سیاست کے میدان میں قدم رکھتے دیکھا۔ کچھ زیادہ نہیں ایک امید سی ہوئی کے ایک سچا اور کھرا بندہ سیاست کے میدان میں آیا ہے۔ دیکھتے ہی دیکھتے بہت سارے جوان قافلے میں شامل ہوتے گئے۔ میں نے اپنے شعور میں کبھی لوگوں کی کسی بھی پارٹی کے لئے اتنا جذباتی ہوتے نہیں دیکھا تھا۔ لوگ اپنے خرچے پر دور دور سے آتے اور جلسوں میں شریک ہوتے۔ اور تو اور بچیاں اور عورتیں ان جلسوں کا ایک ایسا حصہ بن گیں جس کا پاکستان میں تصور تک نہ تھا۔ میں خود عمران خان کے جلسے میں کئی دفعہ گئی اور امید سے بھرا دل لے کر واپس آہی (سنا ہے بھٹو کے جلسوں کا بھی کچھ ایسا ہی احوال ہوتا تھا)۔

پھر الیکشن ہوئے۔ عمران خان کی جماعت جیت تو نہ سکی لیکن امید افزا نتائج لے کر سامنے ضرور آئی۔ بہت سارے دوسرے حامیوں کی طرح میرے لئے الیکشن کے بعد والے دن دکھ بھرے تھے۔ شاید ہم کچھ زیادہ کی امید کے لئے یٹھے تھے۔ شاید یہ ایک لمبا اور صبر آزما عمل تھا اور ہم ایک اچانک معجزے کی امید لگاے بیٹھے تھے۔ کچھ دن گزرے تو دھاندلی کے الزامات آنا شروع ہو گئے۔ بہت سے لوگوں نے کہا کے عمران خان کو صبر کر کے اگلے الیکشن کا انتظار کرنا چاہیے۔ ایک صوبہ مل گیا ہے اسی میں حکومت ٹھیک سے کرنی چاہیے۔ لیکن خان ڈٹ گیا کے دھاندلی ہوئی ہے تو اس کا انصاف تو مانگنا ہے۔ اور بہت سے عمران کے حامیوں کی طرح میں بھی عمران کی سیاست سے مایوس ہو گئی۔ مجھے دکھ ہوا جب اپنے دھرنے میں اس نے ایسی زبان استعمال کی جو کے اس کے شان شایان نہ تھی ۔ مجھے دکھ ہوا جب اس نے اپنی نادان سیاست سے گفت و شنید اور سودے بازی کا موقع گنوا دیا۔ بہت سارے اور لوگوں کی طرح میں نے بھی امید چھوڑ دی۔ ہم واپس اپنے خول میں قید ہو گئے ’اس ملک کا کچھ نہیں ہو سکتا‘ والے جملے ہماری زندگی کا ایک بار پھر حصّہ بن گئے۔

آج یہ سب باتیں میں کیوں کر رہی ہوں اس کی ایک وجہ ہے۔ اور وہ وجہ یہ ہے کے کسی نے فیس بک پر ایک بات لکھی جس کو پڑھ پر مجھے احساس ہوا کے خان نے جو تبدیلیاں ہماری زندگی او ر طرز عمل میں کر دیں ہیں ان کا شاید ہمیں احساس بھی نہیں ہے۔ کسی نے لکھا کہ

ہاں عمران خان انہیں پرانی باتوں پر چیختا رہتا ہے۔۔ لیکن اس کی وجہ یہ ہے کے ہم ابھی تک انہیں پرانی باتوں کی حل نہیں کر سکے۔

اس کا چیخنا، ان باتوں پر شور مچانا ، انصاف مانگنا اب ہمیں پرانی اور گھسی پٹی باتیں لگتی ہیں لیکن اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کے زیادتی پر انصاف مانگنا ہر شخص کا حق ہے۔ اس حق کو ہم تھک ہار کر چھوڑ دیتے ہیں۔ اپنے حالات اور نظام کو الله کی رضا سمجھ کر قبول کر لیتے ہیں۔ لیکن کیا یہ طرز عمل صحیح ہے؟ کیا کسی کی چوری یہ که کر معاف کر دینا کے سب چوری کرتے ہیں صحیح ہے؟ کیا انصاف کی جدو جہد میں تھک ہار کر اپنی قسمت کا لکھا قبول کر لینا صحیح ہے؟

عمران خان نے ہمیں احتجاج کرنا سکھایا ہے، سوال کرنا سکھایا ہے، یہ بتایا ہے کے کوئی احتساب سے بالاتر نہیں ہے۔ اس نے قوم سے معافی ماگ کر یہ ثابت نہیں کیا کہ وہ بیوقوف ہے اس نے یہ ثابت کیا ہے کہ معافی کسی کو چھوٹا برا نہیں بنا دیتی۔ اس نے چورروں کے ٹولے کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ اور اس آواز نے چوروں کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ قوم کو صفائی دیں۔ اس بات کا کہاں تصور تھا ؟ یہ سب چیزیں پاکستان کی سیاست میں دور دور تک نہ تھیں ۔ میں عمران کی ناقد ہوں ۔۔ اس کی بہت ساری باتوں کی مخالف ہوں اور ایک اندھی پیروکار نہیں ہوں لیکن مجھے بھی یہ کہنا ہے کہ شکریہ عمران خان۔۔ شکریہ ہمیں یہ سکھانے کا یہ ہم بھی آواز اٹھا سکتے ہیں۔

عمران خان ایک ضدی آدمی ہے، اس کی ناداں سیاست اس کی کمزوری ہے، اس کا لہجہ اکثر بدتمیزی کے زمرے میں آتا ہے ۔ لیکن اگر کوئی مجھ سے پوچھے کے کیا میں اس کو ٢٠١٨ میں ووٹ دوں گی تو اس کا جواب ہے ہاں۔۔ کیوں که جھوٹے اور کرپٹ حکمرانوں سے بہتر ایک سچا اور بیوقوف انسان ہے ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
8 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments