پیسہ عوام کا نام حکمران کا


2018 کے الیکشن کی سرگرمیاں زور شور کے ساتھ جاری ہے۔ ہر پارٹی کے امیدوار لوگوں کے پاس ان کے گھروں، دوکانوں اور حجروں میں جا کے ووٹ مانگ رہی ہے۔ ہر پارٹی کا نمائیندہ لوگوں سے یہی کہہ رہا ہے، کہ ہم نے آپ کے لیےراستہ ٹھیک کیا ہے، آپ کا ٹرانسفارمر جب خراب ہوا تھا تو ہم نے اس کی مرمت کرکے صیحی کیا تھا، آپ کلیے مسجد میں پانی کا انتظام کیا تھا اور اس طرح کے اور کئی کام بتا کرعوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔ تاکہ آنے والے الیکشن جیت کر مزید پانچ سال اقتدار کے مزے لوٹے اور عوام اسی طرح ذلیل و خوار ہوتے رہیں۔

اس لیے عوام کو چاہیے کہ وہ ان مداریوں کے چالوں میں نہ ایے اور ان سے یہ پوچھ لیں۔ کہ آپ یہ جو کام بتا رہے ہیں کہ میں نے عوام کے لیے یہ یہ کام کیے ہیں تو یہ پیسے کون سے آپ کے جیب سے خرچ ہوئے ہیں۔ یہ تو غریب عوام کے خون پسینے کی کمائی کا پیسہ ہے جو کہ مختلف ٹیکسوں کی صورت میں عوام سے اکٹھا کیا جاتا ہے اور یہ حکومت وقت کا فرض ہے کہ وہ یہ پیسہ عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کریں آپ ہوتے کون ہیں کہ ہمارے پیسے سے کیے جانے والے کاموں پر اپنے اور اپنی پارٹی کا نام لکھیں۔

ہر قومی اور صوبائی اسمبلی کے رکن کو سالانہ کروڑوں کے حساب سے ترقیاتی کاموں کے لیے قومی خزانے سے پیسے دیے جاتے ہیں، جن میں زیادہ تر یہ نام کے عوامی خادم اپنے جیبوں میں ڈال دیتے ہیں۔ اور جو تھوڑی رقم ان سے بچ جاتی ہے۔ وہ عوام کو چونا لگانے کہ لیے گلی نالے وغیرہ پر خرچ کی جاتی ہے۔ اس تھوڑی سی رقم میں بھی یونین کونسل کی سطح پر ان کے وفادار کھالیتے ہیں اور اس طرح ان کی یہ مکاری جاری و ساری رہتی ہے۔ کوئی ان کو کچھ بھی نہیں کہہ سکتا۔ اس لیے اب وقت آچکا ہے کہ عوام کو ان کے اس تمام چالوں سے باخبر رہتے ہویے آنے والے الیکشن میں ان امیدواروں کو منتخب کر جو ان کے جو اصل مسائل ہیں ان کو حل کر۔

ان مسائل میں سب سے اہم مسئلہ تعلیم کا ہے۔ کیونکہ پاکستان بننے کے 71 سال بعد بھی ہمارے ملک میں شرخ خواندگی 58.60 فیصد ہے جو کہ ہمارے لیے بہت افسوس کی بات ہے۔ کیونکہ 1971 میں ہم سے علیحدہ ہونے والے بنگلہ دیش کی شرح خواندگی ہم سے زیادہ ہے۔ اسی طرح دوسرا اہم مسئلہ بے روزگاری کا ہے۔ پاکستان میں لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں کی تعداد میں لوگ بے روزگار ہیں۔ جس کی وجہ سے کئی معاشرتی مسائل پیدا ہورہے ہیں۔

اسی طرح تیسرا بڑا مسئلہ صحت کی سہولیات جیسے ہسپتالوں، آلات صحت اور ڈاکٹروں کا فقدان۔ چوتھا بڑامسئلہ پانی کی کمی جس کی وجہ سے ملکی زراعت پر بہت برے اثرات پڑ رہے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ پینے کی صاف پانی کی وجہ سے قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے اور کئی قسم کی بیماریاں پھیل رہی ہے۔ اسی طر ح پانچواں بڑا مسئلہ بجلی کی کمی جس کی وجہ سے ملکی صعنتوں کو بہت زیادہ نقصان ہو رہا ہے۔ اور اس کے نتیجے میں ملکی درآمدات نہ ہونے کے برابر ہو رہے ہیں اور ملکی معیشت تباہ وبرباد ہو رہی ہے۔ اسی طرح کے اور کئی بنیادی مسائل موجود ہیں۔ جس کی وجہ سے ملک بدحالی کی طرف بہت تیزی سے گامزن ہے۔

اس لیے عوام کو سوچ سمجھ کر ان لوگوں کو الیکشن میں ووٹ دینا چا ہیے جو کہ عوام کے پیسوں کو عوام پر صیحی انداز میں خرچ کریں اور ان کے اوپر بیاں کیے گیے مسائل کو حل کر سکیں۔ اور ان لوگوں سے بچیں، جو عوام کا پیسہ اپنی جیبوں اور بینک اکاونٹس میں رکہ کر گلی یا نالہ پختہ کرکے ان پر اپنے نام کی تختی لگا کر عوام کو دوکھ دیں۔ اور اگر سچ پوچھیں تو گلی نالے پر لگائی گئی رقم اپنے نام کی تختی پر لگائی گئی پیسوں سے کم ہوتی ہے۔

خدا کرے کہ ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جیسے اندیشہ زوال نہ ہو


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).