فیس بک کے سند یافتہ ملا


ابھی کچھ دن ہوئے میری پہلی تحریر ہم سب پر شایع ہوئی۔ میرے مطابق اپنی تحریر کہیں شایع کرنا ایسا ہے جیسے آپ اپنے تخیل کا دروازہ کھول کر قارئین کو اندر جھانکنے کی دعوت دیتے ہیں۔

فیس بک پر ہمیشہ دو قسم کی شخصیات دیکھنے کو ملتی ہیں۔ ایک تو ”دیسی لبرل“ جن پر بات پھر کبھی ہو گی۔ اور ایک ” فیس بک کے سند یافتہ ملا ”۔ جن کا کام ہے یہ فیصلہ کرنا کے آیا آپ دائرہ اسلام سے خارج تو نہیں ہو گئے۔ میرے حساب سے تو ان کے پاس کوئی سپر قسم کی پاورز بھی ہوتی ہیں جن سے یہ حضرات یہ بھی اخذ کر لیتے ہیں کہ ہماری نسل کسی کالے انگریز سے چلی ہے، ویسے آپس کی بات ہے کیا انگریز کالے بھی ہوتے ہیں؟ خیر اِس پر تحقیق پِھر کبھی سہی۔

اصل میں جب سے ایک دشمن ملک کی فلم پر اپنی آراء کا اظہار کیا ہے۔ فیس بک ملا حضرات آئے دن کھڑکی کو دروازہ سمجھ کر وارد ہوجاتے ہیں۔ تو سوچا ایک تحریر ان کے نام ہی کر دوں۔ ویسے ایک سوال میرا بھی ہے ان سے کہ اسلام اور شرع کے لحا ظ سےتصویر اتارنا گناہ ہے۔ آپ کی ڈی پی پر تصویر پھرکیسے موجود ہے؟ اور آپ نے جو یہ شیطانی اینڈرائڈ فون رکھا ہے اِس کے رکھنے کا مقصد؟ چلیں وقت کی ضرورت ہے والا جواب مان لیتے ہیں۔ تو جناب فیس بک جیسی مکروہ ایپ ڈال کےآپ نےآئی ڈی بھی بنا ڈَالا؟ ؟ اور اس پر آپ بجائے یہ کہ مولانا طارق جمیل کے بیان سنیں یا آسان عربی پیج جوائن کریں۔ آپ بیٹھ گئے بقول آپ کے میرا دشمن ملک کی فلم کا شر انگیز تجزیہ پڑھنے بیٹھ گئے آخر آپ کو سوجھی تو سوجھی کیا؟

تو اس لئے میری یہ تحریر خاص طور پر فیس بک ملا کے لیے ہے۔ پہلی بات تو یہ کے میرے مطابق وحی کے سلسلہ حضرت محمد صلى اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی ختم ہو گیا تھا۔ غیب کا علم صرف اور صرف اللہ کو ہے۔ ہدایت دینے والی بھی صرف اللہ کی ذات ہے۔ اور اللہ تبارک تعالی ہی کی ذات ہے جو شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے۔ اور وہی دلوں کے بھید اور نیتوں کے حال جانتا ہے۔ جزا اور سزا پر بھی اللہ قادر ہے۔ وہ جبار ہے قہار ہے تو وہ رحمن ہے رحیم ہے۔

تو جب یہ صفات صرف اور صرف اللہ کی شان ہیں تو آپ کیسے وہ بھی کسی کی ایک پوسٹ ایک تحریر پر نا نظرآنے والے چھتر، لتر اور سب سے بڑھ کر دوزخ کے ٹکٹ اور دائرہ اسلام سے خارج ہونے کا فتوی لے کرحاضر ہو جاتے ہیں۔

ا اسلام تو تمام انسانیت کے لیے ہے۔ اور زیادہ نہیں مگر الحمدللھ ہر عاقل بالغ مسلمان کو ا اسلام کی بنیادی تعلیمات کا علم ہے۔ اسلام دَر گزر کا سبق دیتا ہے۔ اسلام میں حُسْن اخلاق پر بھی زور ہے۔ اسلام ہمیں ایک مکمل ضابطہ حیات دیتا ہے۔ جس پر اے کاش ہم سب مسلمان عمل پیرا ہو جائیں تو دنیا ویسے ہی جنت بن جائے۔

آپ کا مقصر اصلاح ہے تو تبلیغ کریں۔ دین کا علم حاصل کریں۔ خدارا فتوے نہ لگائیے۔ دل آزاری سے اجتناب کریں۔ تاکہ ہم پر لگا شدت پسند قوم کا ٹھپہ ہٹ جائے۔ جزاک اللہ
یہ پوسٹ ہمارے حقیقی عزت مآب مولوی حضرات کے لئے بلکل نہیں ہے۔ میں ان کی دل سے عزت کرتی ہوں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).