بیعت، خلافت اور الیکشن


سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ بیعت کا کیا مطلب ہے، اور اس کی کتنی اقسام ہیں، لفظ بیعت ”بیع“ سے ماخوز ہے، جس کا مطلب ہے بیچنا یعنی اپنی رائے کو کسی دوسرے انسان کی رائے پر بیچ دینا، اپنی سوچ ختم کر دینا دوسرے کی مان لینا، بیعت کی اقسام مختصر یہ ہیں

1۔ بیعت جہاد، حالت جہاد میں وقت کے حاکم یا امیر سے کی جاتی ہے، کہ مر جائیں گے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
2۔ بیعت اصلاح، کسی بھی متبع شریعت سے کی جاتی ہے، جو روزمرہ کے شریعی مسائل میں رہنمائی کر سکے
3۔ بیعت تصوف، قرب الہی کی منازل طے کرنے کے لئے کی جاتی ہے، جو سالک کا سفر تصوف روحانیت اور فنا فی اللہ تک کی اپنی زیر نگرانی طے کروا سکے
4۔ بیعت خلافت، حاکم وقت سے اُس کی اطاعت کے لئے کی جاتی ہے، جس میں اپنی زندگی کا تمام اختیار حکم وقت کو سونپ دیا جاتا ہے،

دُور جدید میں بیعت خلافت، ووٹ کی شکل میں ہوتی ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں مختلف قبائل، اقوام، اور بادشاہوں نے جناب رسالتِ ماب کی نبوت پر ایمان لاتے ہوئے بیعت کی، اور اسلام میں جناب آقا نے بیعت طلب فرما کر اس کی حقیقی بنیاد رکھی۔

جناب آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صحابہ کرام کے دور میں بھی خلیفہ وقت کی بیعت کا رواج رہا، اور لوگ جوق در جوق بیعت کرتے اور اپنا سب کچھ خلیفہ کے سپرد کر دیتے تھے، پھر حاکم وقت بھی اپنا سب کچھ عوام کی فلاح و بہبود کے لئے وقف کر دیتے تھے، حضرت عمر بن عبدالعزیز کی بیٹیاں اپنے والد خلیفہ وقت سے کہنے لگی، ہمیں اچھا کھانا اُس وقت نصیب ہوتا تھا، جب آپ خلیفہ نہیں تھے، جب سے آپ خلیفہ بنے ہیں، گھر میں کھانے کو کچھ بھی میسر نہیں ہے۔ خلیفہ وقت حضرت عمر بن عبدالعزیز اپنے گھر کے کام کاج خود کرتے تھے، یہاں تک گھر کا خرچ چلانے کے لئے محنت مزدوری بھی کرتے تھے۔

حضرت امام حسین بن علی علیہ السلام نے یزید کی بیعت نہ کرکے مسلمانوں میں یہ شعور اجاگر کیا، کہ خلافت شریعت کی دھجیاں اڑانے والے، یزید کے پاس جا رہی ہے، تو امام حسین علیہ السلام نے اپنے مال جان، عزیز و اقارب کی پروا کیے بنا، اپنا سب کچھ قربان کر دیا، یہاں تک کہ حضرت علی علیہ السلام، اور امام حسین علیہ السلام کے حرم اور بیٹیوں کو پابند سلاسل کر کے یزید کے دربار میں پیش کیا گیا۔ اسلام میں بدعت لانے والے یزید کی بیعت نہ کرکے اور کربلا میں اپنا سب کچھ قربان کرکے امام حسین علیہ السلام نے اسلام کی حقیقی روح کو بچایا، وہی پر پورے عالم اسلام میں یہ پیغام گیا کہ اگر آپ کا حاکم اچھا نہیں تو اس کی بیعت ہرگز نہیں کرنی، چاہے اپنی جان اور عزیز و اقارب کی قربانی دینی پڑے۔ تاریخ گواہ ہے بیعت نہ کرنے والوں کے سرقلم کر دیے جاتے اور سولی پر چڑھا دیا جاتا تھا۔

موجودہ دور میں نہ تو خلافت کا نظام رہا، اور نہ ہی وہ سچے لوگ، عوام اب بھی بیعت کرتے ہیں، مگر ووٹ دینے کی صورت میں، ارض پاکستان میں ووٹوں کے ذریعے منتخب ہونے والے ایم این اے اور ایم پی اے، عوام کو طرح طرح کے سبز باغ دیکھا کر جھوٹ بول کر ووٹ تو حاصل کر لیتے ہیں، مگر بعد میں سب کچھ بھول جاتے ہیں۔ عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ عوام پر لگانے کے بعد یہ اپنے نام کی تختی آویزاں کرواتے ہیں۔ پاکستان مسائل کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔

چور، ڈاکو، لٹیرے، عوام کے پیسے سے اپنی اولادوں کے نام پر جاگیریں بنانے والے، بہت معصوم اور بھولا بھالا منہ بنا کر اپنے آپ کو سچا ثابت کر رہیں ہیں۔ ووٹ دینا بیعت کرنے کے مترادف ہے۔ کیا آپ یہ بیعت کسی جھوٹے، چور، ڈاکو کی بیعت کریں گے؟ آپ نے یہ فیصلہ کرنا ہے آپ کا ایم این اے اور ایم پی اے کو پڑنے والا ووٹ آگے کس کو فائدہ دے رہا ہے۔ آپ کا ووٹ بظاہر کاغذ کا ٹکڑا ہے، اس میں انتی جان ہے۔ اب سیاستدان فقیروں کی طرح آپ کے در پر آ رہیں ہیں۔ یہی وقت ہے سیاستدانوں کو ان کی اوقات یاد دلانے کا۔

آج کل کے زمانے میں ووٹ ہی بیعت ہے۔ یہ بیعت میریٹ پر آنے والے بندے کی کرنا، اگر ایسا نہ کر سکوں تو بعد میں رونا دھونا نہیں کہ کون تخت پاکستان پر بیٹھ گیا ہے۔ فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).