کیا آپ کو شوگر ہونے والی ہے؟ جانیے ذیابیطس کی خاموش علامات


— شٹر اسٹاک فوٹو

ذیابیطس دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایک ایسا مرض ہے جسے ‘خاموش قاتل’ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ ایک بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے اور حیرت انگیز طور پر ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار 25 فیصد افراد کو اکثر اس کا شکار ہونے کا علم ہی نہیں ہوتا۔

تاہم یہ مرض آپ کو اچانک شکار نہیں بناتا بلکہ جسم میں اس کے پھیلنے میں کافی عرصہ لگتا ہے اور اس سے پہلے کے مرحلے کو پِری ڈائیبیٹس یا ذیابیطس سے قبل کا عارضہ قرار دیا جاتا ہے۔

ویسے اس مرحلے پر کوئی واضح علامات تو سامنے نہیں آتیں، تاہم جب یہ سلسلہ آگے بڑھتا ہے تو ذیابیطس کی عام علامات سامنے آنے لگتی ہیں۔

ان علامات میں ہر وقت شدید پیاس کا احساس، معمول سے زیادہ پیشاب آنا، ہر وقت تھکاوٹ، نظر دھندلانا، جمس کے مخصوص حصوں کی رنگت گہری ہوجانا، خراشیں یا زخم بھرنے میں زیادہ وقت لگنا اور بغیر کسی وجہ کے جسمانی وزن میں کمی یا اضافہ ہوجانا قابل ذکر ہیں۔

اگر اس مرحلے پر ان پر توجہ نہ دی جائے تو پری ڈائیبیٹس سے ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار ہوجانے کا عمل 10 سال یا اس سے کم وقت میں مکمل ہوجاتا ہے، اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ ذیابیطس کے نتیجے میں لاحق ہونے والی طبی پیچیدگیاں جیسے دل اور دوران خون کے نظام کو نقصان پہچنے کا عمل بھی شروع ہوچکا ہوتا ہے۔

ویسے تو پری ڈائیبیٹس کی تشخیص نہ ہوسکے تو جسم کو پہنچنے والے نقصان کو مکمل طور پر ریورس کرنا تو ممکن نہیں ہوتا، مگر متاثرہ فرد مختلف اقدامات سے اسے مزید بڑھنے سے روک سکتا ہے۔

ان میں صحت بخش غذا، جسمانی سرگرمیاں بڑھانا، وزن کنٹرول کرنا وغیرہ شامل ہیں۔

کوئی خود کو ذیابیطس سے مکمل طور پر کیسے بچا سکتا ہے؟

ایسے افراد جن کے خاندان میں ذیابیطس، موٹاپے، بلڈپریشر، کولیسٹرول جیسے امراض کی تاریخ ہو، ان میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے، جن سے بچنے کے لیے طرز زندگی میں تبدیلیاں ضروری ہوتی ہیں، جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔

اضافی جسمانی وزن کو کم کرنا اور جسمانی سرگرمیاں

اپنے جسمانی وزن کو کنٹرول رکھنا ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ نمایاں حد تک کم کرتا ہے کیونکہ موٹاپا اس کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔ روزمرہ کے معمولات میں ورزش کو شامل کرلینا بھی اس خطرے کو ٹالنے کے بہترین ہتھیار ثابت ہوتا ہے۔

متوازن غذا

صحت بخش غذا جیسے زیادہ سبزیاں، اجناس، پروٹین اور فائبر کا استعمال کرنا چاہئے، جبکہ پروٹین اور فائبر سے بھرپور ایسی غذاﺅں کا انتخاب کریں جو کہ پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرا رکھیں اور بے وقت بھوک سے بچنے میں مدد دیں۔ مناسب مقدار میں پانی پینا جبکہ میٹھے مشروبات سے دوری اختیار کرلینی چاہئے۔

تناﺅ کو کنٹرول کریں

تناﺅ بڑھنے سے چند ایسے ہارمونز حرکت میں آتے ہیں جو بلڈشوگر لیول میں اضافے کا باعث بنتے ہیں، مراقبہ اور اپنے پیاروں کی مدد سے تناﺅ کو کنٹرول کرنا ممکن ہوتا ہے۔

اچھی نیند

نیند کی کمی متعدد مسائل کا باعث بنتی ہیں، تو 6 سے 8 گھنٹے کی نیند کو معمول بنائیں۔

طبی معائنہ کراتے رہیں

30 سال کے بعد ڈاکٹر کے پاس جاکر شوگر چیک کروانا معمول بنالیں، کیونکہ اس سے قبل از وقت ہی مختلف پیچیدگیوں پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔

بشکریہ ڈان اردو

https://www.dawnnews.tv/news/1081761/


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).