خان صاحب…. باون فیصد کو تحفظ دیں


\"Shahid پاکستان کی ترقی میں خواتین کا اہم کردار رہا ہے۔ قیام پاکستان کے وقت کا اگر جائزہ لیں تو محترمہ فاطمہ جناحؒ، بیگم رعنا لیاقت علی خان ، بیگم شاہنواز، بیگم سلمیٰ تصدق حسین جیسے مضبوط نام بھی نظر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ محمودہ رزاق،فاطمہ صغریٰ، شوکت آراءجیسی کئی ایسی گمنام ہستیاں بھی موجود ہیں جن کا تحریک پاکستان میں کردار ہرگز بھی نہ تو فراموش کیا جا سکتا ہے نہ ہی یہ سوچا جا سکتا ہے کہ ان کی کوششوں کے بغیر پاکستان کا قیام ممکن ہو سکتا تھا۔ قائد اعظم ؒ نے کراچی میں 47 کے اواخر میں خواتین کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ \”آدھا پاکستان آپ کا ہے کیوں کہ آپ کی کوششیں ہرگز بھی مردوں سے کم نہیں تھیں\”۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خواتین ملکی ترقی کا ہر اول دستہ رہیں۔ ضیاءدور پاکستان میں خواتین کے مسائل کے حوالے سے اکثر ایک سیادہ دور گردانا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود ملکی ترقی میں ان کا کردار جھٹلایا نہ جا سکا۔ پھر دنیا نے دیکھا پاکستان میں ایک خاتون ہی اسلامی دنیا کی پہلی وزیر اعظم بنی اور دو دفعہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی وزیراعظم رہیں۔ اور آج ایوانِ زیریں و ایوانِ بالا دونوں میں خواتین کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے ایف نائن پارک کے جلسے میں ایک مرتبہ پھر خواتین سے بدسلوکی کی شکایات سامنے آئی ہیں۔ اس سے پہلے مارچ اور دھرنے میں بھی اس حوالے سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بادی النظر میں خان صاحب تبدیلی لانے کے عمل میں پاکستان کی 52 فیصد آبادی کو تحفظ دینے میں ناکام نظر آ رہے ہیں(52 فیصد ایک اصطلاح کے طور پہ استعمال کیا جاتا ہے جب کہ عالمی جائزوں کے مطابق خواتین پاکستان کی آبادی کا 48سے49فیصد ہیں)۔ خان صاحب کے خطاب کے دوران جب ان تک خواتین سے بدسلوکی کی شکایت پہنچی تو انہوں نے بس اتنا کہنے پہ اکتفا کیا کہ خواتین سے اچھے سلوک سے پیش آئیں۔ اس کے بجائے اگر وہ صرف اتنا کہہ دیتے کہ جو بھی میرا جیالا ہے ، پی ٹی آئی کا جیالا ہے۔ وہ جلسے میں موجود تمام خواتین کو اپنی بہنیں تصور کریں۔ تو پاکستان کی 52 فیصد آبادی کی نظروں میں ان کا سیاسی قد بہت بڑھ جاتا۔ ایک دوست نے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پہ جب مجھے بھیجی تو اس میں خاتون کا حال دیکھ کر کف افسوس ملتا رہ گیا کہ یہ کیسی تبدیلی ہے جو وطن عزیز میں آ رہی ہے۔ یہ ویڈیو جس انداز سے سوشل میڈیا پہ وائرل ہوئی ہے یہ یقینا خان صاحب کا عالمی امیج تو خوب اُجاگر کر رہی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی ایک خاتون راہنما سے جب استفسار کیا تو پہلے تو وہ ٹال گئی جب اصرار کیا تو ان کا نہایت معصومانہ جواب آیا کہ \”میں تو محفوظ رہی\”۔ یعنی عام ورکر اور راہنماﺅں میں ایک خلیج قائم کی جا رہی ہے۔اس حوالے سے خان صاحب کی مشیر عظمیٰ کاردار یقینا ایک حوصلہ مند خاتون بن کر اُبھری ہیں جنہوں نے چیئرمین کو ایک مذمتی خط تحریر کیا کہ بدسلوکی کرنے والے کسی اور جماعت نہیں تحریک انصاف کے ہی کارکن تھے۔ جب کہ انہوں نے شکوہ بھی کیا کہ ایسا واقعہ پہلی دفعہ پیش نہیں آیا جب کہ قیادت ان کا سد باب کرنے کے بجائے تصویریں بنوانے میں مصروف رہتی ہے۔

خان صاحب سے صرف یہ التماس ہے کہ اگر وہ واقعی تبدیلی لانے کے خواہش مند ہیںتو پہلے تحریک انصاف کی حامی خواتین کو تحفظ فراہم کریں۔ اگر ان کے جلسے میںان کی اپنی خواتین کارکن ہی محفوظ نہیں ہیں تو وہ کیسے خود کو پورے پاکستان کی باگ ڈور سنبھالنے کے قابل ثابت کر سکتے ہیں۔ راہنما ذمہ داری ایک دوسرے پہ ڈال رہے ہیں۔ خان صاحب نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ یہ آنکھ مچولی اپنی جگہ لیکن یہ حقیقت اپنی جگہ اہم ضرور ہے کہ عمران خان صاحب آپ ملک کی باون 52فیصد آبادی کو تحفظ دینے سے رو گردانی کر کے اپنا مقام کھو رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments