نواز شریف کی سزا پر سندھ کے لوگوں کا کیا رد عمل ہے؟


سندھ میں سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کی اکثریت نے میاں نوازشریف اور مریم نواز کو ملنے والی سزا کو ناپسندیدہ قرار دے کر یہ سوال اٹھایا ہے کہ ان کے خلاف تو جج صاحب نے فیصلہ میں لکھا ہے کہ ان پر کرپشن ثابت نہیں ہوئی مگر سندھ کے کرپٹ گاڈ فادرز کو کیوں سزائیں نہیں دی جا رہی ہیں؟ ساتھ ہی مریم نوازکے موقف کی سندھ میں اکثریتی طور پر تعریف ہو رہی ہے۔ عورتوں کی تنظیم کی روح رواں، نامور لکھاری پروفیسر امر سندھو نے اپنی فیس بک وال پر مریم نواز کی ٹوئیٹ کی نقل چھاپی ہے کہ پاکستان میں ستر سال سے سرگرم نادیدہ قوتوں کے سامنے ڈٹ جانے کی یہ سزا بہت چھوٹی ہے۔ آج ظلم کے خلاف لڑنے کا حوصلہ اور بلند ہو گیا۔ امر سندھو نے مریم نواز کی اس ٹوئیٹ پرجو ٹائیٹل دیا ہے وہ کچھ اس طرح ہے

کل سندھ کی بیٹی بولی تھی،
آج پنجاب کی بیٹی جاگی ہے۔

میں نے ہم سب پر ہی کچھ عرصہ پہلے لکھا تھا کہ میاں نوازشریف کے لئے اس سارے مشکل ترین دور میں سب سے حوصلہ افزا بات بیٹی کا باپ کے ساتھ قدم بہ قدم ہمت اور بہادری کے ساتھہ کھڑا ہونا ہے۔ کل میاں نوازشریف اور مریم نواز نے اپنے خلاف فیصلہ آنے کے بعد لندن میں جو پریس کانفرنس کی اس میں میاں صاحب کے ساتھہ بیٹی ہی موجود تھی اور بڑے حوصلہ اور ہمت کے ساتھ اپنے والد کے شانہ بہ شانہ سوالوں کے جواب دے رہی تھی۔ مریم کی آواز میں لرزش تھی نہ سزا آنے کی فکر حالانکہ لندن میں نواز شریف کے دونوں بیٹے بھی موجود تھے، وہ اس کیس میں بھی شامل ہیں، حکمت عملی کچھ بھی ہو مگر اپنے والد کو اتنی بڑی سزا آنے کے بعد کیسی حکمت عملی، دنیا کو تو دکھانا ہوتا ہے، مخالفوں کو بتانا ہوتا ہے کہ ہم سب ساتھ ہیں مگر میاں صاحب کے بیٹے ان کے ساتھہ پریس کانفرنس میں نظر نہیں آئے۔

لگتا ہے مریم نواز نے فیصلہ کرلیا ہے کہ اس نے باقی کی زندگی کیسے گذارنی ہے۔ ایک بات حقیقت ہے کہ مریم کی سیاسی زندگی کی شروعات سرکاری عہدوں سے نہیں، مشکلات سے ہو رہی ہے اورمشکل وقت تو گزر ہی جاتا ہے مگر سیاست میں ان کو یہ کمائی ساری عمر کام آئے گی۔

میاں نواز شریف کو اگر سندھی پڑھنی آتی تو آج وہ یقیناٌ سوشل میڈیا پر آنے والی خبریں پڑھ کر انتہائی حیران اور خوش ہوتے کہ سندھ بھر میں ان کی سزا کے خلاف کافی غم و غصہ پایا جاتا ہے ۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ میاں نواز شریف بطور وزیر اعظم سندھ کو مکمل نظر انداز کیا۔ سندھ کہ ہی کیا، اپنی جماعت سندھ مسلم لیگ کو ہی تقریباً ختم ہی کر ڈالا۔ کیا ہی کمال ہوتا اگر نواز شریف بطور وزیر اعظم وفاقی بجٹ کے اسپیشل گرانٹ سے سکھر یا لاڑکانہ میں چار، پانچ کلومیٹر میٹرو طرز کی پبلک ٹرانسپورٹ ہی بنا دیتے، پورے سندھ میں پیپلز پارٹی نے دس سالہ دور اقتدار میں کراچی سے کشمور تک ایک بھی پبلک ٹرانسپورٹ نہیں بنائی ہے ایسے میں پوری مسلم لیگ فخر سے کہہ سکتی کہ ہم نے سندھ میں بھی میٹرو دی۔ یہ نہیں تو کوئی ایک اچھا، چھوٹا ہی سہی مگر بھترین اسپتال ہی سندھ کے کسی چھوٹے شہر میں وفاق کی طرف سے بنا دیتے، یا کوئی شاندار قسم کا پارک ہی ہوتا، مگر کچھ بھی ایسا نہیں جس پر مسلم لیگ یہ دعوی کر سکے کہ انہوں نے سندھ کو وفاقی فنڈ سے خاص تحفہ دیا۔

مگر اس کے باوجود سندھ کے لوگ نواز شریف اور مریم نواز کو ملنے والی سزا پر خوش نہیں ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ سندھیوں کا جمہوریت پسند ہونا ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ان سندھ کے لوگوں کے ساتھ جمہوریت کے نام، خاص کر گذشتہ دس سال بڑے دھوکے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ان کا اس زرداری ماڈل جمہوریت سے دل اچاٹ ہو گیا ہے، مگر پھر بھی لوگ حقیقی جمہوریت کے حق میں انتہا پسند ہیں۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ سندھی انتہا پسند جمہوریت پسند ہیں اور ان کو کوئی بھی ایسا قدم اچھا نہیں لگتا جس میں عوامی رائے نہ ہو۔ سندھ میں لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ سندھ سے کھربوں روپے کرپشن میں لوٹنے والے، ڈھائی، تین سو لوگوں کو بلدیہ فیکٹری میں زندہ جلانے والے اور بڑے سے بڑے مجرم آزاد ہیں مگر ان کا احتساب نہیں ہو رہا، احتساب سب کا ہونا چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).