ووٹ کو عزت دینی چاہیے یا نہیں؟


سندھ، خاص طور پر کراچی، بلوچستان اور خیبر کے دور دراز علاقوں کے لوگ جب ہمیں پنجاب کی سیاست پر طنز یا نصیحت کرتے ہیں تو ہنسی بھی نہیں آتی-

میں بہت اصرار کے باوجود کراچی کی سیاست پر بالکل نہیں لکھتا کیونکہ کراچی اور باقی ملک کے سیاسی ڈائنامک بہت مختلف ہیں-
میں میچورٹی اس چیز کو سمجھتا ہوں کہ اب سندھ کی سیاست کو لے کر پیپلز پارٹی پر تنقید نہیں کرتا کیونکہ میں سمجھ چکا ہوں کہ پیپلزپارٹی سندھ کی مقبول ترین جماعت ہے اور تمام عالمی اور علاقائی سرویز یہ ثابت کرتے ہیں کہ سندھیوں کی نظر میں قومی جماعت صرف اور صرف پیپلزپارٹی ہے، البتہ کراچی کی سب سے مقبول جماعت ایم کیو ایم ہے-
میں ان پر تنقید نہیں کرتا حالانکہ پنجابی ہونے کی وجہ سے مجھ پر پریشر ہوتا ہے کہ ان دونوں جماعتوں کو برا بھلا کہوں کیونکہ مطالعہ پاکستان پر استوار پنجابی دانش کی کل یہی معراج ہے-
پر میں ایسا نہیں کرتا، میں جمہوریت کا احترام کرتا ہوں، میں جمہور کی رائے کو سب آراء سے اوپر مانتا ہوں جی ہاں سب آراء سے، میں آواز خلق کو ہی نقارہ خدا مانتا ہوں، میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں کوئی حق نہیں کہ کسی علاقے کو بتائیں کہ اس کے لئے کیا بہتر ہے، ہم نے بنگلہ دیش میں بھی یہی کیا تھا ہمیں یہ نہیں کرنا چاہیے-
سندھی جسے چاہیں چنیں، جب میں سندھیوں کے مسائل نہیں جانتا، سندھ کو بہتر متبادل نہیں دیتا تو مجھے کوئی حق نہیں میں ان پر اپنی رائے استعمال کرنے پر تنقید کروں، میں جانتا ہوں جمہوریت میں تمام قومیں چند دہائیوں میں ایک جیسی ترقی نہیں کرتیں، جیسے ہر درخت کو پھلدار ہونے میں مختلف اوقات درکار ہوتے ہیں ویسے ہی تمام قوموں کو ترقی یافتہ ہونے میں مختلف مسائل اور مختلف حالات سے گزرنا پڑتا ہے، جمہوریت یہی ہے کہ آپ عوام کی رائے کا احترام کریں چاہے آپکو انکی رائے کتنی ہی ناگوار گزر رہی ہو-
آپ کو اندازہ بھی ہے پنجاب کی سیاست کو دائیں بازو سے بائیں بازو کی طرف شفٹ کرنا مریم اور نواز کا جرم بنا ہے؟
جو لوگ باہر بیٹھ کر پنجاب کی سیاست پر تبصرے کرتے ہیں انہیں اندازہ بھی ہے کہ پنجاب سوچتا کیسے ہے؟  پنجاب کے بڑے مسائل کیا ہیں؟ پنجاب کے گلے میں کون کون سے طوق ہیں؟
یقیناً انہیں اندازہ نہیں، اسی لیے میں کہتا ہوں آپ پنجاب کی سیاست پر اپنی رائے آئیندہ آنے والے وقت کے لیے محفوظ کر لیں،  شاید وقت سمجھا دے-
آپکو نواز شریف کا جرم سمجھ نہیں آتا، ہمیں آتا ہے-
ایون فیلڈ فلیٹوں کے الزامات تو 26 سال پرانے ہیں-
اس ملک میں اینٹی اسٹیٹ تنظیموں کو قومی دھارے میں آنے پر معافی مل گئی، دہشتگردی کے اعلان کرنے والے اور دھماکوں کا اقرار کرنے والے معافی تلافی کرا کے اداروں کی گود میں بیٹھے ہوئے ہیں، آئین توڑنے والے ججوں اور سائنسدانوں کو نظر بند کرنے والے ڈانس کرتے ہیں، آمروں کو جواز بخشنے والے جج کسی ننگے پول میں میموں کے ساتھ شرابوں میں نہا رہے ہیں، یہاں انصاف قائم کرنے میں کسی کو دلچسپی نہیں ہے-
آمدن سے زائد اثاثے تو گفٹ ملنے کی صورت میں بھی ہو سکتے ہیں-
متذبذب، مبہم اور غیر شفاف فیصلوں کو بنیاد بنا کر سیاسی حریف کو بیس سال سیاست سے باہر رکھنے کی مذموم  کوشش خدا کی قسم انصاف نہیں ہو سکتی-
نواز شریف کے جرم کچھ اور ہیں، مثلاً ہمسایہ ممالک سے دوستی اور تجارت کی بات کرنا، اقلیتی برادریوں کو بھائی کہنا، اپنے تمام آئینی اختیارات چاہنا، ووٹ کی عزت کروانا، مذہب اور نفرت کا مکروہ استعمال ترک کر کے صرف اور صرف کارکردگی کی بنیاد پر سیاست کو استوار کرنے کی کوشش کرنا-
نواز شریف کے سنگین جرموں کی فہرست کافی  طویل ہے-
اعتراض کیا جاتا ہے کہ جی اگر پنجاب سے باہر بیٹھے لوگ پنجاب کی سیاست نہیں سمجھ سکتے تو آپ امریکا برطانیہ کی مثالیں کیسے دیتے ہیں؟
واہ! اندھے کو اندھیرے میں بڑی دور کی سوجی، دیکھیں بڑا ہی احمق ہوگا وہ جو امریکہ، برطانیہ یا انڈیا کی عوام کو بتائے کہ انہیں کون سی سیاسی جماعت کی حمایت کرنی ہے- امریکا اور برطانیہ کے قوانین اور ماحول کی اعدادوشمار کے ساتھ یا پھر انکی عدلیہ اور پارلیمنٹ کے فیصلوں پر بات تو ہو سکتی ہے لیکن امریکہ برطانیہ کی سیاست میں دخل اندازی نہیں کی جاتی ہے-
یہ انتہائی بچگانہ رویہ ہے کہ کسی علاقے کی سیاسی ڈائنامک سمجھے بغیر معلومات کی عدم موجودگی اور گراؤنڈ ریئلیٹیز سے بے بہرہ ہونے کے باوجود اس علاقے پر مسلسل رائے زنی کے نشتر چلائے جائیں، میں سمجھتا ہوں پنجاب سے ہزاروں کلومیٹر دور بیٹھے ہوؤں کو کوئی حق نہیں کہ مجھے بتائیں کی مجھے کس کی حمایت کرنی ہے، جس طرح مجھ سے زیادہ آپ بہتر جانتے ہیں کہ آپ کو اپنے علاقے میں کسے سپورٹ کرنا ہے کسے نہیں کرنا یا کسی کو بھی نہیں کرنا. اسی طرح میں آپ سے بہت زیادہ جانتا ہوں کہ پنجاب کی سمت درست کرنے کے لیے اس وقت پنجابیوں کے پاس کیا کیا آپشنز ہیں-

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).