خیبر پختونخوا میں 53000 بچے میٹرک میں فیل


پچھلے دنوں پاکستان کے صوبہ کے پی کے میں میٹرک کا ریزلٹ آوُٹ ھوا..سر پکڑ کے بیٹھ گیا .اف میرے اللہّ ایک صوبہ میں 53000 بچے فیل..
کسی کو ھچکی لگی.کسی کی آنکھیں کھلی.کسی نے سوچا..
نہیں کبھی نہیں ..
ھاں ان ماوُں کی آنکھیں چھم چھم برسی ہوں گی … جو باپ کی نظر بچا کر روز بچے کو الگ سے جیب خرچ دیتی تھیں۔ وہ بوڑھے والدین جنہوں نے اپنی بیماری.اپنی ذاتی ضرورتوں کو پس پردہ ڈال کر بچوں کو پڑھانے کا جتن کیا تھا۔ رات کے پچھلے پہر جب سب سو گئے ھوں گے تو بے آواز بہت روئے ہوں گے.. اور ہاں ابھی تک ہمارے کسی بھی بچے کی خودکشی کی خبر بھی نہیں آئی ..ان 53000 میں سے کافی سارے بچے چپ چاپ گھروں میں بتائے بغیر شہروں کا رخ کر لیا ہو گا..وہاں ظالموں کے ہاتھ جنسی استحصال ہو.یا ہوٹلوں .فیکٹریوں میں ان کے مسقبل تاریک ہوں ..
آخر ایسی کونسی وجہ ھوئی کہ تعلیم میں نمایاں درجہ رکھنے والا صوبہ اس حد تک چلا گیا..اس وزیر تعلیم کو شرم نہیں آئی ..آئے گی بھی کیسے اس کے بچے تو کسی اور ملک میں ھوں گے..
خدا کی قسم آج سے ھی اس ملک کے ھر سرکاری کلاس چہارم سے لیکر سیکرٹری تک کے ملازمین کے بچوں کے لئیے سرکاری سکولوں کی تعلم لازمی کر دو .تو اگلے سال اگر ریزلٹ نہ نکلا. . تو پھر کہنا..شرط یہ ھے کہ سرکاری سکولوں کو فعال کر کے ہر سرکاری ملازم سیکرٹری تک کے لوگوں کو قانون کے ذریعے پابند کیا جائے کہ بچے صرف گورنمنٹ سکولوں میں پڑھانے ھیں ..میں خود شنکیاری میں ایک گورنمنٹ سکول سے پڑھا ..ٹاٹ پہ بیٹھ کے ہڑھا ..الحمداللہّ اس دور میں تعلیم اور اساتذہ قابل تحسین تھے ..
مگر ھم تو نمائندے گلیاں اور کھمبوں کے لئیے چنتے ھیں اور وہ بھی فخر سے کہتے ھیں .کہ میں نے گلیاں پکی کروا دیں .. بجلی پہنچا دی۔ پانی دے دیا..
پوچھوں کس سے ..
یہ قانون سازی کہاں اور کون لوگ کرتے ھیں …
اگر پتہ چلے تو مجھے بتانا ضرور سب..
ان ماوُں اور والدین کو حوصلہ دوں گا جن کے بچے فیل ہو کے یا تو گھر سے بھاگ گئے ہیں یا باپ نے کسی چھوٹے موٹے کام پہ ڈال دیا ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).