ترکی میں معروف اسلامی مبلغ اور ٹیلی ویژن شخصیت عدنان اوکتر 234 پیروکاروں سمیت گرفتار


ترکی میں استنبول پولیس نے گزشتہ رات کارروائی کر کے معروف اسلامی مبلغ اور ٹیلی ویژن شخصیت عدنان اوکتر کو 234 پیروکاروں سمیت گرفتار کر لیا۔ 62 سالہ ترک شہری عدنان اوکتر عام طور ہارون یحییٰ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ وہ ٹیلی ویژن پر اپنے مقبول مذہبی پروگرام مین ایسی خواتین کے ہمراہ شریک ہوتے ہیں جو بکنی میں ملبوس ہوتی ہیں۔ ترکی کے روایت پسند مذہبی حلقوں میں عدنان اوکتر المعروف ہارون یحییٰ کے بارے میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے

عدنان اوکتر نے خواتین کے متعلق رواں سال فروری میں کہا تھا کہ ’’خواتین خدا کی حیران کن تخلیق ہیں۔ دنیا میں ان جیسی خوبصورت مخلوق خدا نے اور کوئی نہیں بنائی۔ خواتین آرٹ کا ناقابل یقین نمونہ ہیں۔ انہیں اپنے آپ کو کپڑوں میں چھپا کر نہیں رکھنا چاہیے۔ ان سے محبت کی جانی چاہیے، ان کی تعریف کی جانی چاہیے اور ان کی حفاظت کی جانی چاہیے۔‘‘

واضح رہے کہ عدنان اوکتر پر اب تک کئی خواتین کی برین واشنگ کرکے مالی و جنسی استحصال کا نشانہ بنانے کے الزامات عائد کئے جا چکے ہیں۔ مبینہ طور پر ان الزامات ہی کے ضمن میں 11 جولائی کی صبح استنبول پولیس نے عدنان اوکتر کے ٹھکانے پر چھاپہ مارا۔ بتایا گیا ہے کہ عدنان اوکتر کے محافظوں نے معمولی مزاحمت کے بعد ہتھیار ڈال دیے۔ اس موقع پر فضا میں سرکاری ہیلی کاپٹر بھی دیکھے گئے۔ اطلاعات کے مطابق ٹیلی ویژن مبلغ کی رہائش گاہ سے بکتر بند گاڑیاں بھی برامد ہوئی ہیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ چھاپے کے دوران عدنان اوکتر کے 234 پیروکاروں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ عدنان کی رہائش گاہ سے ہتھیاروں کا ایک ذخیرہ بھی برآمد ہوا ہے۔ استنبول کے مشرقی حصے میں واقع مکان پر چھاپہ مارنے والی پولیس کا تعلق مالیاتی جرائم اور فراڈ کے شعبے سے بتایا جا رہا ہے۔

رواں برس فروری کے مہینے میں ترکی کے نشریاتی حکام نے مذہبی مباحث اور نیم برہنہ رقص پر مبنی عدنان اوکتر کا پروگرام یہ کہہ کر بند کر دیا تھا کہ اس سے خواتین کی تحقیر ہوتی ہے اور صنفی امتیاز کو بڑھاوا ملتا ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).