ایک آسٹریلوی گورے کا قبول اسلام سے آخری لمحات میں ڈر جانا


کچھ عرصہ ہوا کہ ایک ترک مبلغ نے ایک آسٹریلوی گورے عیسائی کے اسلام کی طرف راغب ہونے کا معاملہ بیان کیا تھا۔ پہلے وہ آسٹریلیا میں رہتا تھا۔ بتا رہا تھا کہ ایک گورے کے دل میں اللہ تبارک و تعالی نے نیکی ڈالی اور وہ اسلام کی طرف راغب ہوا۔ وہاں کی مسلم کمیونٹی کا مسرت سے برا حال ہو گیا کہ دیکھو ہمارے دین کی حقانیت اس گورے کو بھی نظر آ گئی ہے۔ خوشی خوشی اسے ہار پہنا کر گھوڑے پر بٹھایا اور جلوس کی صورت میں اسلامک سینٹر کا رخ کیا۔ اس مقام اور رتبے پر دنیا دنگ رہ گئی۔ راہ چلتے رک گئے اور اس مرد بلند بخت کی قسمت پر رشک کرنے لگے۔

پھر اسے وہاں کے بڑے مولوی صاحب کے سامنے پیش کیا گیا۔ مولوی صاحب نے پوچھا کہ کیا تم راضی خوشی اسلام قبول کر رہے ہو؟ وہ بولا ہاں، ایسا ہی ہے۔ مولوی صاحب نے پوچھا تمہیں کوئی جنتی لڑکی گھر سے بھگا کر تو نہیں لائی اور اب تمہارے سے زور زبردستی کر کے نکاح کرنے کے لیے تو اسلام قبول نہیں کرایا جا رہا ہے؟ وہ مرد نیک بولا کہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ بلکہ جنتی لڑکیوں کے دھوکے میں کئی دفعہ ان کی والداؤٖں سے کہ افغانی شٹل کاک برقعے میں بالکل انہیں جیسی دکھتی ہیں، جوتے کھانے کے بعد اب ان سے دور ہی رہتا ہوں۔

تس پہ مولوی صاحب بولے کہ دیکھو، کیا تم کو معلوم ہے کہ تم پر راہ حق میں آنے کے بعد اس چڑھتی جوانی والی عمر میں بھی ایک ننھا سا سنجیدہ سا آپریشن بھی کیا جا سکتا ہے، کیا تم اسے سہ لو گے؟ ایک لحظے کے لیے اس مرد جری کے چہرے پر ایک تاریک سا سایہ لہرایا لیکن وہ کمال استقامت سے سر بلند کر کے بولا کہ میں ہر تکلیف اٹھانے کو تیار ہوں۔

مولوی صاحب کو لاجواب ہوتے دیکھ کر لوگوں نے ہاہاکار مچا دی کہ اب یہ مرد صالح دائرہ اسلام میں آیا ہی چاہتا ہے اور مولوی صاحب اسے مزید ڈرا دھمکا کر نہیں روک سکتے۔ لیکن بھولے لوگ، بھلا کیا جانیں کہ تجربے کا کوئی مول نہیں ہوتا۔

مولوی صاحب مجمعے پر نگاہ غلط انداز ڈال کر مسکائے اور بولے اے مرد راست باز، تیری حق گوئی اور دلیری دیکھ کر یقین ہوتا ہے کہ تو اسلام قبول کر لے گا۔ تونے سارے امتحان پاس کر لیے ہیں۔ بس ایک آخری بات کو جان لے اور پھر کلمہ پڑھ اور دائرہ اسلام میں آ جا۔

وہ شخص کہ عجب جوش و ولولہ اس کے چہرے سے چھلکا پڑ رہا تھا، بولا کیا بات ہے جو مجھے جاننی ہے۔ مجھے ڈرانے دھمکانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ میں اپنے ارادے سے نہیں پھروں گا۔ جو حق ہے اسی کی گواہی دوں گا۔ وقت ضائع مت کریں۔ بس مجھے مسلمان کر دیں۔ آپ جو کچھ بھی میری جانکاری میں اضافے کے لیے کہیں، مجھے قبول اسلام سے ہرگز نہ روک پائے گا۔

مولوی صاحب بولے، بس یہ جان لے کہ ایک دفعہ تو مسلمان ہو گیا اور پھر دوبارہ غیر مسلم ہوا تو بچہ ہم لوگ تجھے جان سے مار دیں گے۔ یہیں زمین میں گاڈ دیں گے اور کسی کو خبر تک نہ ہووے گی۔ وہ شخص مسکایا اور بولا مولوی صاحب، مذاق مت کریں۔ وہ بات بتائیں جو مجھے جاننی ہے۔ مولوی صاحب بولے یہی بات ہے جو تجھے جاننی تھی۔ اب بول، کلمہ پڑھاؤں؟

اس شخص کا رنگ سرخ سے سپید ہونا شروع ہوا۔ اس نے مجمعے کی طرف دیکھا کہ شاید کوئی اس مذاق پر، اس کی ایسی درگت دیکھ کر ہنستا مسکراتا نظر آئے مگر وہ سب انتہائی سنجیدہ نظروں سے اسے دیکھ رہے تھے۔ بلکہ پڑوس میں قصاب کی دکان والا پنج وقتہ نمازی تو باقاعدہ اپنے بغدے کی دھار کو چیک کرنے لگا تھا۔

اب اس کا حوصلہ جواب دینے لگا۔ اس نے مجمعے سے پوچھا کہ کیا مولوی صاحب سچ فرما رہے ہیں؟
مجمع جوش سے یک آواز ہو کر بولا حق ہے، مولوی صاحب سچ فرماتے ہیں۔

تس پہ اس مردک کا حوصلہ جواب دے گیا اور وہ قبول اسلام کے ارادے کو سات سلام پھیر کر پھر واپس اپنی دنیا میں لوٹ گیا اور سب ہنسی خوشی رہنے لگے۔

نوٹ: عبارتی رنگ آرائی کے علاوہ یہ سچا واقعہ ہے۔ وہ مبلغ بتا رہا تھا کہ کس طرح اس شخص نے اسلامی تعلیمات اور عقائد کا مطالعہ کیا اور اسلام قبول کرنے کو تیار ہوا لیکن پھر مولوی صاحب نے جب اسے مرتد ہونے پر قتل کرنے کی سزا بتائی تو واپس عیسائیت پر پلٹ گیا۔

سوال یہ ہے کہ کیا مولوی صاحب کو یہ علم نہیں تھا کہ آسٹریلیا ایک غیر مسلم ملک ہے اور وہاں شرعی سزائیں نافذ العمل نہیں ہوں گی؟ قصہ سنانے والے ترک مبلغ نے درد دل سے بتایا تھا کہ بعض تبلیغ کرنے والے لوگوں کو اسلام کی طرف کھینچنے کی بجائے دور دھکیل رہے ہیں اور ان کو خود تربیت کی ضرورت ہے۔

Published on:  

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
33 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments