لٹ گئے مر گئے کا شور اور قوم کا نقصان


غلام مشعلیں لے کہ بھاگتے پھر رہے ہیں محل پہ آسمان ٹوٹ پڑا ہو، خود ہی بنیادیں کھود ڈالیں اور اب کہتے ہیں معیشت تباہ ہو گئی لٹ گئے برباد ہو گئے، نگران وزیر خزانہ داکٹر شمشاد اختر سے اگر سوال کیا جائے چند ماہ پہلے ملکی اور غیر ملکی قرضوں کا بوجھ معیشت کے کتنے فیصد تھا جھٹ سے جواب دیں گے 62 فیصد کے لگ بھگ ہو گا تو اب 72 فیصد کیوں ہے کتابی جواب ملے گا قرضوں کا حجم بڑھ گیا ہے۔

یہ فراڈیے بھی ہیں جھوٹ اور مکاری اضافی خوبی ہے اعلی عدالت سے اسحاق ڈار کو ریڈ وارنٹ کے ذریعے بلانے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں ایک مشہور زمانہ پریس بریفنگ میں بلائے گئے چیدہ اخبار نویسوں کے سامنے اسحاق ڈار کو کوسنے دیے گئے تھے اور الزام عائد کیا گیا تھا ’معیشت تباہ کردی ’کس کے منہ میں اتنے دانت ہیں سوال پوچھتا حضور کس طرح معیشت تباہ کردی کہ بلائے گئے سارے چیدہ تھے۔ آج بھاگتے پھر رہے ہیں کہرام مچایا ہوا ہے قوم کو ڈراتے ہیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا۔ کیوں تباہی پھری ہے کون ذمہ دار ہے اگر جمہوریت مستحکم ہو گئی اور عوام سچ مچ اپنی قسمت کے خود مالک بن گئے تو سوال پوچھے جائیں گے اسی لئے نواز شریف کی آمد پر خوف چھایا ہوا ہے اسی لئے آصف علی زرداری پر 30 ارب روپیہ خالص ڈال دیے گئے اور شاید کسی وعد ے پر ریلیف بھی مل گیا۔ یہ خوف ہے نیب کی طرف سے دھمکی دی جاتی ہے الیکشن کے بعد وزیراعلی بھی نہیں بچیں گے کسی کو نہیں چھوڑیں گے لہجے میں قوم کا درد سموتے ہوئے رقت سے کہتے ہیں قوم کی لوٹی ہوئی دولت واپس لی جائے گی اور مجرم کا استقبال کیوں کیا جارہا ہے اصل میں سب کو خوف ہے، سب ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں سب کے سب جوابدہ ہیں مثالی اتحاد نظر آرہا ہے اور اپنا سیاسی بالکا سامنے کیا ہوا ہے ہر روز پالتو بنائے میڈیا سے للکارے مارتا ہے چور ہیں چور ہیں۔

اسحاق ڈار چار سال وزیر خزانہ رہا ملکی اور غیر ملکی قرضوں کا بوجھ معیشت کے 60 فیصد کے لگ بھگ رہا کیوں؟ ڈالر کی قیمت 100 روپیہ سے کم تھی عالمی مالیاتی ادارے چلاتے رہے پاکستانی روپیہ کی قدر کم کی جائے جس اسحاق ڈار کو چور چور کہتے ہیں وہ مزاحمت کرتا رہا پاکستانی روپیہ 92 روپیہ سے 94 روپیہ تک ٹریڈ ہوتا رہا اور چار سال گزر گئے فائدہ کیا ہوا؟ کیا فوجیوں کو نہیں پتہ روپیہ کی قدر مستحکم ہونے سے کیا فائدہ ہوتا رہا جناب جو اسلحہ امریکیوں سے اور دیگر دوست ممالک سے خریدتے رہے وہ آپ کو 92 روپیہ پر ملتا رہا۔ ہم 70 فیصد پٹرولیم مصنوعات درامد کرتے ہیں یہ تمام درامدات 92 روپیہ پر ہوتی رہیں، ملکی اور غیر ملکی قرضوں کا بوجھ جی ڈی پی کے 60 فیصد تک رہا۔

اسحاق ڈار چور تھا اس کو ریڈ ورانٹ سے بلایا جائے گا لیکن یہ سوال کس سے کیا جائے گا ڈالر کی قیمت کیوں مسلسل بڑھ رہی ہے کس کے دباؤ پر شرح مبادلہ میں اسٹیٹ بینک مداخلت نہیں کررہا۔

آج ڈالر 114 روپیہ کا تمام غیر ملکی قرضے جو 92 روپیہ کے حساب سے تھے اب 114 روپیہ کے حساب سے ہیں یعنی ایک ڈالر پر 22 روپیہ بڑھ گئے ہیں، خدا کا خوف نہیں آتا اس ملک پر رحم نہیں آتا جو پٹرولیم مصنوعات 92 روپیہ کی قیمت پر درامد ہوتی تھیں وہ اب اضافی قیمت پر درامد ہو رہی ہیں جب اخراجات کنٹرول کرنے کے لئے پٹرول کی قیمت بڑھائی جاتی ہے ہیرو بن جاتے ہیں قوم کا درد دل میں سموتے ہوئے پٹرول کی قیمت کم کرنے کا نادر شاہی حکم جاری ہو جاتا ہے اور واہ واہ بونس میں، یہ ملک اس طرح چلایا جائے گا نواز شریف حکومت چور تھی وہ اسحاق ڈاربھی چور تھا ایک سال ہوچلا وہ نہیں ہے میڈیا کو اور پالتو اینکرز کو چپکے چپکے جو اعداد و شمار دیے جاتے تھے ’اس ماہ اتنا قرضہ لے لیا لٹ گئے برباد ہو گئے ’ اب کیوں نہیں دیے جاتے؟ اب تو پہلے سے بھی زیادہ قرضہ لیا جا رہا ہے کیوں سب چپ ہیں۔ جب وہ وزیر خزانہ تھا مجموعی قرضوں کا حجم کم تھا روپیہ کی قدر میں 20 روپیہ سے زیادہ کمی کر دی اب کہتے ہیں قرضے معیشت کے 72 فیصد ہو گئے ہیں۔

بہت ظالم ہیں خارجہ پالیسی کی ملکیت لینے کی قیمت بہت زیادہ ہو چکی ہے کون اس ملک پر رحم کرے گا۔ نواز شریف چور تھا اسحاق ڈار اس کے ساتھ ملا ہوا تھا لیکن ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کے حصص بازار میں بھاگے چلے آ رہے تھے 100 انڈکس 56 ہزار کی نفسیاتی حد بھی عبور کر گیا تھا نواز شریف فراغت اپریشن کا آغاز کیا ہوا سرمایہ کاروں نے بھاگنا شروع کر دیا اب حصص بازار میں سرمایہ کاروں کے ہاتھوں میں حصس چمٹ گئے ہیں روز قیمت کم ہو جاتی ہیں بیچیں تو مرتے ہیں نہ فروخت کریں تو مرتے ہیں وہ مارکیٹ جو ایشیا کی ایمرجنگ مارکیٹ بن گئی تھی اس حصص بازار میں اب الو بولتے ہیں اور انڈکس 41 ہزار پر پہنچ گیا ہے یہاں جو اربوں روپیہ ڈوبے اس کا حساب کون دے گا؟

جب چور نواز شریف تھا اور اس کا ساتھی اسحاق ڈار قوم کو لوٹ رہا تھا عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی ریٹنگ جنرل مشرف کے‘ سنہری دور ’ کے بعد پہلی مرتبہ بڑھ گئی تھی سٹینڈرڈ اینڈ پورز اور موڈیز کی طرف سے پاکستان کو سی پیک کی وجہ سے پرکشش ملک قرار دیا گیا تھا نواز شریف اپریشن سے معاشی ابتری پھیلی وہ تباہی ہوئی الا امان دونوں ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی ریٹنگ پھر کم کر دی ہے اس کا حساب کون دے گا۔

عالمی بینک اور ایشائی ترقیاتی بینک بھاشا ڈیم کے لئے فنڈز دینے سے انکار کر چکے ہیں اس ڈیم کا پانچ مرتبہ افتتاح ہو چکا ہے دس سال کی مدت میں بننے والے اس ڈیم کے لئے 20 ارب ڈالر درکار ہیں کون دے گا اس ڈیم کے لئے پیسے عالمی منی مارکیٹ سے بھی پیسے نہیں لے سکتے قوم کو احمق بنا رہے ہیں اور کوتوال سیاں کی مدد سے ایک اکاوئنٹ بھی قائم کر دیا ہے اس اکاونٹ میں جس شرح سے پیسے آرہے ہیں وہ برقرار رہی حساب لگا لیں 150 سال لگیں گے اس ڈیم کے لئے درکار پیسے جمع کرنے میں۔

سوموٹو کی تلوار سے جو تباہی مچائی ہے پوری قوم کو تماشا بنا کر رکھ دیا ہے ریکوڈیک پر سو موٹو لیا، معاہدہ منسوخ کر دیا عالمی ثالثی عدالت نے صرف دو ماہ دیے ہیں تصفیہ کر لیں ورنہ کم از کم پانچ ارب ڈالر جرمانہ ہوگا۔ کارکے پاور پلانٹ پر سو موٹو لیا معاہدہ منسوخ کر دیا اس پر ایک ارب ڈالر کے لگ بھگ جرمانہ ہو چکا ہے جس عظیم فنکار افتخار چوہدری نے یہ فیصلےکیے معاہدے منسوخ کیے اس نے زرداری حکومت کو کسی کے اشارے پر تنگ کرنا تھا ایک طرف قادری دھرنے دیتا رہا دوسری طرف سوموٹو ماسٹر تنگ کرتا رہا اب اس جج کی آنے والی نسلوں کی کمائی بھی وصول کی جائے پیسے پورے نہیں ہوں گے اس وقت میڈیا میں ہیرو بن گئے ہیڈ لائین لگوا لیں لیکن ملک کو تباہ کر دیا۔

اچھی خاصی کراچی اسٹیل ملز فروخت ہو رہی تھی طوفان کھڑا کر دیا بھارتی اسٹیل کنگ متل خرید رہا ہے خریدار بھاگ گیا اب منتیں کرتے پھرتے ہیں کوئی خریدنے کو تیار نہیں اور اتنے سالوں میں اس ملز کے قرضے چار سو ارب روپیہ سے تجاوز کر گئے ہیں، ہمار ایمان ہے اس ملک میں ایک دن آئے گا جب انصاف ہو گا اور اصل چوروں سے لوگ خود پوچھیں گے کیوں اداروں کی آڑ لے کر اداروں کو بھی بدنام کیا اور ملک و قوم کو بھی نقصان پہنچایا مقصد کچھ اور تھا اور عوام کو پٹی بدعنوانی اور کرپشن کی پڑھائی جاتی تھی اور اضافی الزام توہین مذہب کا لگایا جاتا تھا اور مدد کے طور پر لبیک بنائی جاتی تھی ملی لیگ بنتی تھی فورتھ شیڈول کے لوگوں حق کا راستہ دے کر الیکشن لڑنے کی اجازت دی جاتی تھی اور یہ اس وقت کیا جاتا تھا جب عالمی ٹاسک فورس پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کے متعلق فیصلے کر رہی تھی


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).