لندن سے نواز شریف اور ان کی صاحبزادی پاکستان کے لیے روانہ، جمعے کی شام لاہور پہنچیں گے


پاکستان کے سابق وزیرِاعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ سے لاہور کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔

گذشتہ جمعے کو ہی نواز شریف کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں 10 برس اور ان کی بیٹی مریم نواز کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔

نواز شریف اپنی صاحبزادی کے ساتھ اتحاد ایئر ویز کی پرواز کے ذریعے جمعے کی شام لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچیں گے جہاں ان کی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن نے دونوں رہنماؤں کے استقبال کے لیے کارکنان کو لاہور آنے کی کال دے رکھی ہے۔

نواز شریف

نواز شریف لندن سے ابوظہبی کے ایئر پورٹ پہنچیں گے جہاں سات گھنٹے کے قیام کے بعد لاہور کے لیے روانہ ہوں گے

سابق وزیرِاعظم نواز شریف کی واپسی کا سفر شروع ہونے سے چند گھنٹے پہلے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ نواز شریف کی جمعے کو وطن آمد سے قبل ان کی جماعت کے سینکڑوں کارکنوں کی گرفتاریاں قبل از انتخاب دھاندلی اور عام انتخابات کو داغدار کرنے کی کوشش ہے۔

اس بارے میں مزید پڑھیے

جب نواز شریف لاہور ایئرپورٹ پر اتریں گے تو کیا ہو گا؟

’کارکنوں کی گرفتاریاں قبل از انتخابات کھلی دھاندلی ہے‘

’جیل جانا پڑے یا پھانسی دے دی جائے،اب قدم نہیں رکیں گے‘

نواز شریف کے پاس اب کیا راستہ ہے؟

دوسری جانب مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق نگران وزیرِ داخلہ علی ظفر نے بھی کہا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کو لاہور آمد کے فوراً بعد عدالتی حکم کے تحت حراست میں لے لیا جائے گا اور انھیں ہوائی اڈے سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

بدھ کو نواز شریف نے واپسی کا اعلان کرتے ہوئے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ انھیں سزا دینے کا فیصلہ عدالت میں نہیں کہیں اور ہوا، تاہم اب جیل جانا پڑے یا پھانسی دے دی جائے ان کے قدم نہیں رکیں گے۔

لاہور

لاہور میں انتظامیہ نے کنٹینرز منگوائے ہیں جن کے بارے میں مسلم لیگ نون نے دعویٰ کیا ہے کہ ایئر پورٹ جانے والے کارکنوں کو روکنے کے لیے کنٹینرز منگوائے گئے ہیں جبکہ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق نگران حکومت کا کہنا ہے کہ کنٹینرز اہم عمارتوں کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے منگوائے گئے ہیں۔

مسلم لیگ ن کا کیا ارادہ ہے؟

نواز شریف کے حامی

مسلم لیگ ن نواز شریف اور مریم نواز کے لاہور میں بڑے پیمانے پر استقبال کے لیے پُرعزم نظر آتی ہے۔

جمعرات کو نواز شریف کے چھوٹے بھائی اور صوبہ پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف نے اعلان کیا ہے کہ نگران حکومت کے تمام حربوں کے باوجود مسلم لیگ ن نواز شریف کا پرامن طریقے سے استقبال کرے گی اور وہ لوہاری مسجد سے استقبالی جلوس کی قیادت کریں گے۔

شہباز شریف نے مسلم لیگ نون کے کارکنوں کی گرفتاریوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انتظامیہ اور پولیس کو اپنے پیغام میں کہا کہ وہ اپنی ظلم و زیادتی روک لیں۔ جب مسلم لیگ کی حکومت آئے گی تو وہ انھیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔

نواز شریف کو کہاں سے گرفتار کیا جائے؟

نواز شریف

نیب کے پاس نواز شریف اور مریم نواز کی گرفتاری کے وارنٹ موجود ہیں۔ انھیں لاہور پہنچتے ہی گرفتار کیا جانا ہے۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ انھیں جہاز کے اندر سے یا ایئر پورٹ کے باہر سے گرفتار کیا جائے گا جہاں ممکنہ طور پر ان کے حامی بھی موجود ہوں گے۔

مقامی ذارئع ابلاغ کے مطابق نیب پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل نے نیب کے چیئرمین کو لکھے ایک خط میں نواز شریف اور مریم نواز کے گرفتاری کے بعد لاہور سے راولپنڈی اڈیالہ جیل منتقل کرنے کے لیے ہیلی کاپٹرز طلب کے تھے اور یہ اب فراہم کر دیے گئے ہیں۔

نواز شریف

نواز شریف اور مریم نواز لندن کے ہیتھرو ایئر پورٹ پر وطن واپسی سے پہلے

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایک ہیلی کاپٹر لاہور ایئر پورٹ اور ایک اسلام آباد ایئر پورٹ پر موجود ہو گا تاہم ابھی تک سرکاری طور پر اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

نواز شریف اور ان کی صاحبزادری کی گرفتاری کے بعد انھیں عدالت کے سامنے پیش کرنا ضروری ہے کیونکہ عدالت کے حکم نامے کے بغیر جیل حکام انھیں قید نہیں کر سکتے۔

نواز شریف اور مریم نواز کی لاہور آمد جمعے کی شام کا وقت ہے اور تب تک عدالت کا وقت ختم ہو چکا ہوتا ہے۔

اس صورت میں ممکنہ طور پر نیب دونوں ملزمان کو اپنی حراست میں رکھے گا اور اگلے روز عدالت میں پیش کرے گا۔ عدالت میں پیشی کے لیے یہ تجویز کیا گیا ہے کہ جج صاحب سے جیل کے اندر عدالت لگانے کی درخواست کی جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp