نواز شریف نے اسلام آباد سے ملنے والا خاص پیغام مسترد کر دیا


دو روز قبل، پیر کی رات (9 جولائی) کو چوہدری منیر کے پاس ان کے اسلام آباد والے گھر میں ایک بن بلایا مہمان آیا۔ اس مہمان کے پاس نواز شریف کیلئے ایک پیغام تھا۔ واضح رہے کہ چوہدری منیر مریم نواز کی بیٹی کے سُسر ہیں۔ مہمان چاہتا تھا کہ چوہدری منیر نواز شریف کو پیغام دیں کہ وہ اور ان کی بیٹی لندن میں اپنے قیام کو طوالت دیں اور حالات بہتر ہونے پر ہی واپس آئیں۔ چوہدری منیر نے پرسکون انداز سے جو بات بتائی گئی وہ سنی اور مہمان کے روانہ ہونے کے بعد انہوں نے لندن میں موجود نواز شریف سے رابطہ کیا اور پیغام پہنچایا۔ دو دن بعد، یعنی بدھ کو نواز شریف نے لندن میں پریس کانفرنس کی اور اعلان کیا کہ وہ اپنی بیٹی کے ہمراہ پاکستان واپس پہنچ رہے ہیں تاکہ اپنی سزا کاٹ سکیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ نواز شریف نے پہنچائے گئے پیغام پر کوئی دھیان نہیں دیا۔ نواز اور مریم جمعہ کی دوپہر لاہور ایئرپورٹ پر اتریں گے جہاں نیب حکام انہیں گرفتار کرنے کیلئے ان کے منتظر ہوں گے اور انہیں اڈیالہ جیل لے جائیں گے۔ اگرچہ باپ اور بیٹی کو لاہور آمد کے چند ہی گھنٹوں میں اڈیالہ جیل لے جایا جائے گا لیکن وہ اور ان کے وکلاء کا خیال ہے کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کمزور اور خامیوں سے پُر ہے۔

ان کے وکلاء نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ ایسا فیصلہ اپیل تک بھی نہیں چل پائے گا لیکن انہیں خدشہ ہے کہ انہیں طویل عرصہ کیلئے جیل میں رہنا پڑ سکتا ہے۔ آئندہ چند روز میں، ان کی اپیل دائر کر دی جائے گی۔ عمومی حالات میں احتساب عدالت کے فیصلے معطل اور ملزمان کو جیل سے رہا کر دیا جاتا ہے۔ کیا نواز اور مریم کے کیس میں ایسا ہوگا؟ ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں باپ بیٹی اس صورت حال کے لئے تیار ہیں۔ ان کے نام پہلے ہی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) پر ڈالے جا چکے ہیں جبکہ بیگم کلثوم نواز لندن کے اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ نواز شریف چاہتے تھے کہ جب ان کی بیگم کو ہوش آئے گا تو وہ واپس جائیں لیکن اب ایسا ممکن نہیں لگتا۔ اگرچہ بیگم کلثوم نواز کی طبیعت بہتر ہو رہی ہے لیکن وہ اب بھی وینٹی لیٹر پر ہیں۔

بدھ کو نواز شریف نے کہا کہ وہ اپنی بیگم کو اللہ کی امان میں چھوڑ کر پاکستان جا رہے ہیں اور وہ ڈرتے نہیں کہ انہیں پھانسی دی جائے، قید کر لیا جائے یا کوئی اور سزا دے دی جائے۔ اپنی بیٹی کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں بات چیت کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ وہ چاہتے تھے کہ ان کی بیگم آنکھیں کھولیں۔ انہوں نے قوم سے درخواست کی وہ ان کی بیگم کی صحت یابی کیلئے دعا کریں۔ انہوں نے کہا کہ اپنی آنکھوں کے سامنے جیل دیکھنے کے باوجود وہ واپس آ رہے ہیں اور دکھی ہیں کہ وہ اپنی بیگم کو وینٹی لیٹر پر چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کے وعدے کو پورا کرنے کیلئے واپس جا رہا ہوں، میں قوم کو چھوڑ نہیں سکتا اور ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہوں۔

(بشکریہ: انصار عباسی)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).