عالمی میڈیا میں نواز شریف اور مریم کی گرفتاری کی خبریں


امریکہ، انڈیا اور برطانیہ کے تقریباً تمام اہم اخبارات نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی وطن واپسی پر گرفتاری کو شہ سرخیوں میں شائع کیا ہے۔

انڈیا کے تین اہم اخبارات دی انڈین ایکسپریس، دا ہندو اور دا ہندوستان ٹائمز نے اسے پہلی خبر بنائی ہے اور اسی کے ساتھ مستونگ میں ہونے والے دھماکے کا بھی ذکر ہے جس میں 125 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

ہندوستان ٹائمز نے لکھا ہے کہ ‘انتخابات سے قبل نواز شریف کی گرفتاری نے ان کی پارٹی مسلم لیگ ن کے سربراہ کو اپنی قوت کے مظاہرے کا موقع فراہم کیا ہے۔’ اخبار کے اندرونی صفحے پر ‘ہاؤ دا مائٹی فال’ کے عنوان سے نواز شریف کے زوال کی ٹائم لائن دی گئی ہے۔

دا انڈین ایکسپریس نے نواز شریف کے ویڈیو پیغام کی ایک سطر کو ذیلی سرخی بنائی ہے جس میں انھوں نے کہا کہ ‘میں چاہتا ہوں کہ پاکستانی شہری یہ جانیں یہ سب میں ان کے لیے کر رہا ہوں۔’

 

نواز شریف کی خبر

دا ہندو نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اپنی بیٹی کے ساتھ گرفتاری کے ساتھ ایک ذیلی عنوان دیا ہے کہ ‘انتخابات اپنا اعتبار کھو چکے ہیں‘۔

اخبار نے لکھا ہے کہ دس ہزار سکیورٹی فورسز کی تعیناتی اور دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود نواز شریف کے بھائی اور پارٹی کے لیڈر شہباز شریف ریلی نکالنے میں کامیاب رہے۔

معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ‘ہنگاموں اور خون خرابے کے دوران نواز شریف کی ملک واپسی پر گرفتاری’ کے عنوان کے تحت نواز شریف کی خبر شائع کی ہے۔ اس نے لکھا ہے کہ سابق وزیر اعظم اور ان کی بیٹی مریم انتخابات سے قبل مشکلات میں گھری اپنی پارٹی کو تقویت پہنچانے کی غرض سے وطن واپس آئے۔

اخبار نے مزید لکھا کہ ان کی گرفتاری اسی دن عمل میں آئی جب انتخابی مہم نے خونی شکل اختیار کر لی جس میں 130 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے۔ اخبار نے تین بار پاکستان کے وزیر رہنے والے نواز شریف کا قول بھی نقل کیا جس میں انھوں نے کہا کہ ‘پاکستان فیصلہ کن موڑ پر ہے۔’

برطانوی اخبار دی گارڈین نے لکھا ہے کہ نواز شریف نے اتحاد ایئر لائنز سے اخبار کو بتایا کہ ‘کون جیل جانا چاہتا ہے؟ لیکن یہ پاکستان میں ووٹ کے تقدس کو بحال کرنے کے میرے مشن کے لیے دی جانے والی بہت چھوٹی قیمت ہے۔’

ریلی

اخبار نے یہ بھی لکھا ہے ان کی گرفتاری سے جوش سے عاری انتخابی مہم میں جان آ گئی ہے۔

اس میں یہ بھی کہا گيا ہے کہ جمعے کو یورپی الیکشن مانیٹرز کو ملک بھر میں تعیناتی کی اجازت ملی ہے اور عمران خان کی قیادت والی پی ٹی آئی تازہ سروے میں پی ایم ایل سے قدرے آگے ہے۔

قطر کے معروف میڈیا ہاؤس الجزیرہ کی آن لائن پر شائع خبر میں کہا گيا ہے 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات سے قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف کی گرفتاری ان کی پارٹی پی ایم ایل (نون) کے لیے کسی دھچکے سے کم نہیں۔ پارٹی نے الزام لگایا ہے کہ وہ ‘سیاسی انجینیئرنگ’ کے شکار ہوئے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32495 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp