جمہوری قوتوں کے نام ایک پیغام


ملک کے سکیولر، جمھہوری انقلابی سیاستدان اور عوامی تحریک کے بانی سربراہ رسول بخش پلیجو کو ہم سے جدا ہوئے چالیس دن بیت گئے،ہفتہ بتاریخ 14 جولائی منگر خان پلیجو میں ان کے چالیسویں کے تقریب کے موقع پر ایک عوامی جلسہ ہوا اس جلسے میں سینکڑوں کارکنان،خواتین، بچے، ہاری مزدور شریک ہوئے،اس جلسے کے موقع پر ایک اعلامیہ جاری کیا گیا،جو حقیقی معنیٰ میں رسول بخش پلیجو اور سندھ کے ایک بڑے ہاری رھنما شھید فاضل راہو کی عملی جدوجھد کا عرق ہے اسی پیرائے میں رہتے دونوں انقلابی رہنماؤں نے پوری حیاتی جدوجہد کی ہے۔مجھے رسول بخش پلیجو صاحب کی انیس سو چھیانوے میں مرتضی بھٹو کی شہادت کے بعد کی گئی ایک تقریر یاد آتی تھی جس میں انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ کرسی پر بیٹھنے والوں کو صرف اقتدار دیا جاتا ہے اور اختیارات اسٹبلشمنٹ اپنے پاس رکھتی ہے آج بھی وہی صورتحال ہے، اس سے بدتر ہے، میاں نواز شریف اسی جدوجہد کا علم لے کر نکلے ہیں، رسول بخش پلیجو نے جو فکر چھوڑی ہے اس کی روشنی میں اس عوامی جلسے میں جو اعلامیہ جاری ہوا ہے وہ اس وقت کی صورتحال کا عکاس ہی نہیں اس وقت کی نازک صورتحال سے نکلنے کا واحد طریقہ بھی ہے، اگر جمہوری قوتوں نے اس اعلامیہ پر عمل کرکے جدوجہد کی تو وہ ایک دن ضرور کامیاب ہوں گی۔

اس اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہزاروں برسوں سے ایک آزاد اور خودمختار وطن رہا ہے، جب بھی سندھ پر قبضہ کرنے کی کوشش کی گئی، سندھی عوام نے اپنے وطن کو بچانے کے لئے مقابلہ کیا ہے، برطانوی قبضہ کے وقت اور اس سے قبل سندھ ایک آزاد اور خودمختار ریاست تھی، سندھ نے سب سے پہلے پاکستان کے حق میں قرارداد منظور کی، اس لئے سندھ کو تاریخی طور پر پاکستان کے خالق صوبہ کا درجہ حاصل ہے، سندھ نے پاکستان میں شامل ہونے کے لئے اس لئے قیادت کی کہ مسلم لیگ کی جانب سے اُس وقت سندھ سمیت پاکستان میں شامل ہونے والی قوموں کو ان کے وجود کی بقا، ثقافتی، معاشی، سیاسی، انتظامی خودمختاری اور دوسرے حقوق کے تحفظ کی ضمانتیں دی گئیں تھیں، ان ضمانتوں کی بڑی مثال 1940ع کی تاریخی قرارداد ہے جس میں وفاق کو صرف تین محکمے: دفاع، کرنسی اور خارجہ معاملات دیئے گئے تھے اور اس کے ساتھ ساتھ سندھ سمیت پاکستان میں شامل ہونے والی تمام وحدتوں کو خودمختار ریاستوں کی حیثیت حاصل تھی۔

پاکستان بنتے ہی ایک بڑی منظم پلاننگ کے ساتھ ملک کے بانی قائداعظم محمد علی جناح کو سائیڈ لائین کرکے ملک پر اُن قوتوں نے قبضہ کرلیا جن کا اس ملک کی خالق قوموں، دھرتی، تہذیب اور ثقافت سے کوئی رشتہ نہیں تھا اور نہ ہی ان کے مفاد جمہوریت اور انصاف کے نظام سے جُڑے ہوئے تھے۔ پاکستان بننے کے بعد سندھیوں، بلوچوں، بنگالیوں اور پختونوں سے 1940ء کی قرارداد کے برخلاف انہیں غلام رکھنے، ان کے وسائل کو لوٹنے اور خاص طور پر سندھیوں کو اپنے تاریخی وطن میں بے وطن کرنے کے لئے دوسرے صوبوں کے ساتھ ہندوستانیوں، بہاریوں، برمیوں اور دیگر ممالک سے لوگوں کو ایک منظم منصوبے کے ساتھ لاکر سندھ پر زبردستی مسلط کیا جاتا رہا اور سندھ کے شہروں، پانی، نوکریوں، روزگارکے وسائل، لاکھوں ایکڑ زمینوں، قدرتی اور معدنی وسائل اور بندرگاہوں پر قبضہ کرنے، سندھیوں کی املاک کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹنے کا جو سلسلہ شروع کیا گیا تھا وہ آج بھی تیزی کے ساتھ جاری ہے اور اس کی ابتدا سندھ کے دل اور روشنیوں کے شہر کراچی کو سندھ سے جدا کرکے ملک کی تختگاہ بنانے سے کی گئی۔ ملک پر قابض گروہ عالمی سامراج کا دلال بن کر ملک کی خودمختاری کو فروخت کرکے گروہی مفادات کے لئے ملک میں باربار مارشل لا لگا کر، ون یونٹ بنا کر، صوبوں کی حیثیت ختم کرکے، سندھ کی اربوں اور کھربوں روپیوں کی املاک اور لاکھوں ایکڑ زمینیں خاص وزارت بنا کر، متروکہ املاک کے نام پر باہر سے منگوائے گئے دہشتگردوں کو دینے، سندھ کی تہذیب، ثقافت، کلچر اور زبان کو جاہلوں کی زبان اور کلچر کہہ کر پاکستان کی خالق سندھی قوم سے دوسرے درجہ کے شہری والا برتائو رکھنے سمیت ناانصافیوں اور زیادتیوں کا جو سلسلہ پاکستان بنتے ہی شروع کیا گیا تھا وہ کم ہونے کی بجائے آج تک دیدہ دلیری، زبردستی اور غنڈہ گردی کے ذریعہ مزید زوردار طریقے سے جاری ہے۔

بنگالیوں کو زبردستی پاکستان سے الگ کرنے کے بعد ملک کا محب وطن، جمہوریت پسند اور روشن خیال عوام اس بات پر متفق ہے کہ ملک دشمن اور عوام دشمن اسٹبلشمینٹ نے موجودہ پاکستان کو قائداعظم محمد علی جناح کے تصورات، خیالات، خوابوں، امیدوں اور بنیادی اصولوں والے روشن خیال اور سیکیولر جمہوری پاکستان کی بجائے سامراج نواز، انتہاپسندی اور جنونیت والا غیر جمہوری ملک بناکر اس کو منظم پلاننگ سے زبردستی عوام کے اوپر مسلط کیا گیا ہے۔ اس جلسے میں اعلان کیا گیا کہ گذشتہ ستر برسوں سے ملک پر قابض اسٹبلشمینٹ نام نہاد سول حکومتوں کو برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ اعلیٰ عدالتیں، نیب، میڈیا، الیکشن کمیشن اور دیگر ریاستی ادارے سب یرغمال نظر آتے ہیں۔ سیاسی پارٹیوں میں جوڑ توڑ، نئی سیاسی پارٹیوں کو آگے لانے، اپنے پسندیدہ اتحاد بنانے، انتہا پسند گروہوں کو ملاکر مقدس نعروں کے ذریعہ عوام کو ذہنی کشمکش میں ڈال کر ملک میں نام نہاد جمہوریت، صوبوں کے حقوق اور اختیار ختم کرنے کا پلان عمل میں لانے کے لئے میدان پر اتارا گیا ہے۔

اسی طرح سندھ کے پانی پر مسلسل ڈاکہ زنی کو اور بھی تیز کیا جارہا ہے۔ پانی کے متنازع مسائل اعلیٰ عدالتوں اور دفاعی اداروں کی جانب سے اٹھانے سے ملک میں انتشار اور غیر یقینی کاماحول پیدا کیا جارہا ہے۔ جن اداروں کو قانون، آئین اور انصاف کے مطابق ریاست کے تمام صوبوں اور لوگوں سے برابری کا برتائو کرنا چاہئے وہ ادارے چھوٹے صوبوں کے اختیارات، حقوق اور وسائل کو غلام بنائے گئے علاقوں کی طرح مال غنیمت سمجھ کر آپس میں بانٹ کر کھانے کی مہم میں مصروف عمل ہیں۔ اس صورتحال میں ملک کے تمام جمہوریت پسند، عوام دوست اور عوام کو اپیل ہے کہ اسٹبلشمینٹ کی ملک دشمن، سندھ دشمن، جمہوریت دشمن اقدامات کو روکنے کے لئے اور ملک کو حقیقی جمہوری ملک بنانے کے لئے اپنا تاریخی کردار ادا کرے۔

ابراہیم کنبھر

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ابراہیم کنبھر

ابراھیم کنبھرموئن جو دڑو کی وارث سندھ دھرتی کے مٹی جیسے مانھو ہیں۔ کل وقتی صحافی ہیں۔ پیشہ ورانہ فرائض کے ضمن میں اسلام آباد میں مقیم ہیں۔ سندھی ٹی وی چینل کے ٹی این نیوز کے لئے کام کرتے ہیں اور سندھی روزنامے کاوش میں کالم لکھتے ہیں۔

abrahim-kimbhar has 57 posts and counting.See all posts by abrahim-kimbhar