نجی چینل کے مضافاتی رپورٹر کی ڈائری …….


میں ملک کے ایک مشہور

نجی چینل کا مقامی نمائندہ ھوں
بکھری لاشوں کے درمیان
بارود کی بو سے
میرا سر چکرا رہا تھا
لیکن میں مسلسل اپنا فرض
سرانجام دینے کی کوشش کررہا تھا
میری خواہش تھی کہ میں
اس المناک حادثے کی ایسی کوریج کروں کہ
ویڈیو سے درد چھلکے
اور باردو کی بو

اپنے گھروں کی چاردیواری میں محفوظ بیٹھے
لوگ تک پہنچ سکے
میں مُسلسل میلوں  دور تک پھیلے سانحے کی
فلم بندی کرکے
اسلام آباد کے مین آفس میں
ارسال کرتا رہا
لیکن
میرے چینل پر بھی
ملک کے دیگر بڑے میڈیا ہاؤسز کی طرح
رات گئے تک اس بات پر جھگڑا جاری تھا

کہ
مریم نواز نے کس ڈیزائنر کا جوڑا پہنا تھا؟
کہ

نواز شریف نے کس کے ساتھ سرگوشی کی؟
کہ

نیب کے اہلکاروں سے ان کی کیا گفتگو ھوئی ھے؟
کہ

قافلہ شہباز ایئرپورٹ تک کیونکر نہیں پہنچ سکا؟
کہ

سزایافتگان کو رات کو کھانے میں کیا پیش کیا گیا؟

اور ہاں ۔۔۔

زمباوے کے ساتھ ون ڈے کرکٹ میچ کی تفصیل کے بعد

ایک خبر کچھ اس انداز میں ضرور دی گئی

یا کم از کم میرے کان یہی سن پائے

ٹیلی ویژن کی اسکرین پر نیوز کاسٹر کہہ رہے ہیں
….
باوثوق ذرائع سے بتایا گیا ہے

کہ پاکستان سے دور
کسی پسماندہ

غیر آباد قبائلی خطے میں
دو سو افراد
ایک بم دھماکے میں مارے گئے ہیں
ہلاک شدگان میں
ایک مقامی رہنما بھی شامل تھا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).