نوازشریف کی وکلا سے پانچ منٹ کی ملاقات


سابق وزیراعظم نوازشریف سے اڈیالا جیل میں ان کے وکلاء نے ملاقات کی۔ پانچ منٹ کی ملاقات میں انہوں نے جیل میں سہولیات نہ ہونے کا شکوہ کیا اور کہا کہ کمرے میں اے سی نہیں، صرف گدا اور ایک پنکھا ہے جبکہ واش روم بھی صاف نہیں ہے۔

نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدر ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا ملنے کے بعد سلاخوں کے پیچھے ہیں، انہیں قیدی کی بہتر کیٹیگری نہیں دی گئی جبکہ مریم نے بی کیٹیگری لینے سے انکار کر دیا ہے۔

نواز شریف کو وکلاء سے صرف پانچ منٹ ملنے دیا گیا۔ نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے اپیلوں اور وکالت ناموں پر دستخط کر دیے۔ پیر کو احتساب عدالت کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا جائے گا۔

نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو گزشتہ روز سخت سیکیورٹی حصار میں لاہور ایئر پورٹ سے اسلام آباد منتقل کیا گیا۔ ائرپورٹ سے ہیلی کاپٹرز کے بجائے گاڑیوں کے مختلف اسکواڈز کی صورت میں نوازشریف اور مریم نواز کو جیل منتقل کیا گیا، جہاں ان کا میڈیکل چیک اپ کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق مریم نواز شریف نے سہالہ ریسٹ ہاؤس سب جیل منتقلی سے انکار کر دیا، جس کے بعد انہیں اڈیالہ جیل میں ہی رکھا گیا ہے۔ نواز شریف کو جیل کی عام قیدی کے طور پر رکھا گیا ہے، جبکہ مریم نواز شریف نے قیدیوں کی بہتر کیٹیگری یعنی بی کیٹیگری لینے سے انکار کر دیا ہے۔

خواجہ حارث کے ایسوسی ایٹ ظافر خان اور سعد ہاشمی پر مشتمل قانونی ٹیم نے نواز شریف سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی، قانونی ٹیم کے مطابق ملاقات جیل سپرانٹنڈنٹ کی موجودگی میں صرف 5 منٹ کرائی گی۔ جس کے بعد کہا گیا کہ ملاقات کا وقت ختم ہو گیا ہے۔

قانونی ٹیم نے بتایا کہ ملاقات میں نواز شریف نے قیدیوں کو دی جانے والی بنیادی سہولیات نہ دیے جانے کی شکایت کی۔ کمرے میں ایک میٹرس اور ایک پنکھا ہے۔ واش روم بھی صاف نہیں۔ بہتر کیٹگری کے تحت قیدی کو چارپائی یا بیڈ، پنکھا، ٹی وی، کرسی، اخبارات، مشقتی اور خشک راشن کی سہولیات دی جاتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف کو یہ سہولیات نہیں دی گئیں، تقاضا کیے جانے کے باوجود اخبار بھی فراہم نہیں کیا گیا۔ نواز شریف نے اپیل اور وکالت نامے کی دستاویزات پر دستخط بھی کر دیے ہیں۔

دوسری جانب مریم نواز کے وکلاء نے بھی اڈیالہ جیل میں مریم نواز سے میں ملاقات کی، مریم نواز اورکیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے وکالت ناموں پر دستخط کر دیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).