خان صاحب کی حکومت آ گئی تو پورا ملک پشاور جیسا ہو جائے گا


۔

نواز شریف انٹی اسٹیبلیشمنٹ ہے وہ عوام کی حکومت کے بیانئے کے ساتھ کھڑا ہے۔
چل اوئے ! جھوٹے کہیں کے۔ وہ تو جنرل ضیاء الحق کی پیداوار ہے۔
بھٹو تو انٹی اسٹیبلیشمنٹ تھا۔ اس نے تو عوامی راج کا نعرہ لگایا تھا۔
جانے دے یار ! وہ جنرل ایوب کو ڈیڈی کہتا تھا۔ وہ خود فوج کی پیداوار تھا۔

اچھا ! چل یہ تو مانتا ہے ناں کہ مسلم لیگ پاکستان کی خالق جماعت ہے۔ قائد اعظم نے انگریزوں اور کانگرس کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
کیوں جھوٹ بولتے ہو بھائی ! آل انڈیا مسلم لیگ کے قیام کے مقاصد پڑھے ہیں کبھی؟
پتہ ہے کہ مسلم لیگ کے قیام کے بنیادی مقاصد میں مسلمانوں کو انگریز سرکار کا وفادار بنانا تھا۔
ہائیں؟ سچ کہہ؟

قرآن کی قسم بھائی !
حد ہے یار۔

اور یہ قائد اعظم محمد علی جناح کا کیا قصہ ہے؟
مجھ سے کیا پوچھتے ہو؟ ممبئی چلے جاؤ وہاں تمہیں ایک عمارت جناح ہال کے نام سے ملے گی۔ تمہیں پتہ بھی ہے کہ وہ عمارت کس نے اور کس کے لئے بنوائی؟
نہیں تو۔ تم بتاؤ !
وہ بمبئی کے ہندو تاجروں نےقائد اعظم محمد علی جناح کی محبت میں بنوائی تھی۔ تب تک وہ صرف جناح تھے۔

ذرا اپنا کان لا میرے پاس !
ہاں بول۔ !

اپنے قائد اعظم ان دنوں کانگرس میں بھی ہوتے تھے۔
ابے چل بے جھوٹے ! بکواس کیوں کرتا ہے؟

خدا کی قسم سچ کہتا ہوں۔ ایک بات اور بھی یاد رکھنا۔ پوچھو کیا؟
کیا؟

جناح صاحب نے ناں، بال گنگا دھر تلک کے حق میں مقدمہ لڑا تھا۔ وہ دوست بھی تھا ان کا۔ پکا ہندو قوم پرست اور یہ تو تجھے پتہ ہی ہوگا کہ وہ اپنا دلی والا بنگلہ سیٹھ ڈالمیا کو بیچ آئے تھے جو اس زمانے کی گئو رکھشا کمیٹی کا سربراہ تھا؟

نہیں ! نہ کر۔ جناح صاحب بھی ایسے تھے؟
ایسے کیسے، کیا کہتا ہے۔ وہ تو ان کے یہاں پاکستان آنے کے بعد گائے کے مُوت سے ان کا بنگلہ دھلوایا سیٹھ ڈالمیا نے، تاکہ پاک ہوجائے۔ جناح نے بھی ڈھائی لاکھ سے ایک روپے کم نہیں بیچا اپنے بنگلے کو۔

تو یہ نواز شریف اسی مسلم لیگ پارٹی کا لیڈر ہے ناں؟
ہاں۔ اسی پارٹی کا، مسلم لیگ کا۔ پر اب اس کے نام کے ساتھ اپنا نام جوڑ لیا ہے اس غدار نے۔ انڈیا کا جو یار ہے پکا۔ مودی کا دوست۔
سچ کہتے ہو۔ بھائی اس کی پارٹی کی اور اس کے لیڈروں کی تاریخ ہی ایسی ہے۔ آج پتہ چلا ہے کہ یہ سب اصل میں ہندوؤں کے اور کانگرس کے دوست ہیں۔

ووٹ کس کو دوں اب کی بار۔ تو ہی بتا دے بھیا۔ بہت معلومات ہیں تیرے پاس۔
عمران خان کو اور کس کو؟
ہاں۔ اب کی بار اسی کو دوں گا پر وہ تو کہتے ہیں کہ اس کو تو جنرل پا۔۔۔۔۔۔۔

بکواس کرتے ہیں سب، ایک وہی تو صادق اور امین ہے۔ تجھے نہیں لگتا کہ فوج اور عدلیہ دونوں اس کے ساتھ ہیں۔ اور تو اور، نیب میں اس کے اور اس کی پارٹی کے خلاف کوئی کیس تک نہیں بدعنوانی کا ۔ یہاں تک کہ طالبان تک کو بھی وہی ایک سچا پاکستانی لیڈر لگتا ہے۔
بس ایک بار خان صاحب کی حکومت آگئی تو پورا ملک پشاور جیسا ہو جائے گا۔

پشاور جیسا ؟
ہاں۔
پروہاں تو؟
یار تو بکواس بہت کرتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).