ان سے ملیے یہ بھی معالج ہیں


جیسے ہی میں درد سے ہائے ہائے کرتا حکیم صاحب کے مطب میں داخل ہو ا حکیم صاحب نے اپنی گول گول شیشوں والی ٹیڑھی میڑھی عینک کے شیشوں کے اوپر سے مجھے بغور دیکھا ان کے دیکھنے کے انداز سے مجھے اپنے محلے کا دکاندار بابا جیرا یاد آگیا۔ بابا جیرا بھی انھیں تمام خوبیوں سے مزیں داتا ہجویری کریانہ سٹور چلاتا ہے۔ ہمارے شہر کی تمام ملاوٹ شدہ اشیا ء بابے جیرے کی دکان سے با آسانی مل سکتی ہیں۔ بابے جیرے کے گھر میں ایک بھینس اور تین بکریاں ہیں لیکن اللہ کے فضل سے روزانہ شام تک سوا من دودھ فروخت ہو جاتا ہے۔ دہی اور خالص دیسی گھی الگ سے چوبیس گھنٹے دستیاب ہوتے ہیں۔

میں نے ایک بار پوچھا بابا جی آپ کے کاروبار میں ماشا ءاللہ بڑی برکت ہے تو انتہائی عاجزی سے کہنے لگے بس پُتر دکان کے نام کی برکت ہے ہماری دکان کا نام ہی بہت برکتوں والا ہے ُپھر ہم ہر جمعرات کو داتا کے نام کی نیاز بھی تو بانٹتے ہیں۔ کاروبار میں سو اونچ نیچ ہو جاتی ہے۔ انسان تو ویسے بھی غلطی کا پتلا ہے۔ تمھیں تو پتہ ہے آج کل کوئی بھی خالص چیز تو پاکستان میں ملتی نہیں تو پھر کیا کریں بس صدقے خیرات کرنے سے بلائیں ٹل جاتی ہیں غلطیوں کوتاہیوں کا کفارہ ادا ہو جاتا ہے اور بندہ حاسدوں کے شر سے بھی محفوظ رہتا ہے۔ ہم پیروں فقیروں کے ماننے والے لوگ ہیں بس ان کے صدقے اللہ دے رہا ہے اور ہم کھا رہے ہیں۔

پتہ نہیں لوگ کیا سوچ کر اپنی دکانوں کے نام اللہ والوں کے نام پہ رکھتے جیسے باہو کریانہ، مکہ کریانہ، مدنی سٹور، بابا فرید کریانہ، اور پھر ملاوٹ شدہ اشیاء فروخت کرتے ہوئے اپنی دکان کا سائن بورڈ بھی ذہن میں نہیں رکھتے۔ ایسے لوگ اولیا اللہ کے نام کی توہین کرتے ہیں جو اپنی مکاریاں اور خرد برد، ملاوٹ کے دھندے چھپانے کے لیے اللہ کے برگزیدہ بندوں اور پاک ہستیوں کے نام کا سہارا لیتے ہیں۔ پچھلے دنوں ڈولفن پولیس لاہور نے داتا علی ہجویری رحمة اللہ علیہ دربار کے علاقہ میں ایک داتا بیف شاپ سے چار من مردہ تعفن زدہ گوشت پکڑا جو شہر میں سپلائی کرنے کی غرض سے رکشے میں رکھا گیا تھا۔

یہ ہے ہماری اخلاقیات یہ ہے ہماری اللہ کے ولیوں کے نام سے عقیدت اور محبت، یہاں بابے جیرے کا ذکر اس لیے ضروری تھا کہ کیوں کہ حکیم صاحب کی شخصیت سے ہو بہو بابا جیرا چھلک رہا تھا۔ اور ان کے مطب کا نام بھی بڑا عقیدت سے رکھا گیا تھا کرمانوالہ حکیم۔ تمام بیماریوں کی شرطیہ علاج گاہ۔ طب نبوی سے زنانہ مردانہ تمام بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ حکیم صاحب اپنی روحانی طاقتو ں سے بھی بیماروں کا علاج فرماتے ہیں۔ بالکل بابے جیرے طرح اسی دائیں ہاتھ میں انڈین فلم سٹار سلمان خان کے بریسلٹ کی طرح سنہری منکوں والی رنگین چھوٹی سی تسبیح کو کھلا چھوڑا ہوا تھا جو کبھی ہجرت کرکے ہاتھ کی انگلیوں میں آجاتی اور کبھی کلائی میں چلی جاتی۔ جیسے بابا جیرا کے ہاتھ میں تسبیح کھلی آزاد گھوم رہی ہوتی ہے۔ اور اسی طرح جس طرح بابا جیرا ہر گاہک کو دیکھ کر لاحول ولا قوة پڑھتا ہے۔ حکیم صاحب نے بھی ہمیں دیکھ کر لاحول ولاقوة پڑھا تھا۔ خیر بابے جیرے کی بات پھر کبھی کریں گے۔ فی الحال آپ کو حکیم صاحب متعارف کرواتا ہوں۔

حکیم صاحب کو دیکھتے ہی میرے دل نے کہا بابا جی یہ عامر خان کی فلم پی۔ کے والا رانگ نمبر ہے۔ مگر مرتا کیا نہ کرتا۔ میرے ساتھ میرے ایک سینئر آفیسر تھے جو بڑے جیالے قسم کے شخص ہونے کے ساتھ ساتھ حکیم صاحب کے عقیدت مند بھی تھے اس لیے اپنے آفیسر کے احترام میں میری بولتی مکمل طور پہ بند تھی۔ شاید انھیں حکیم صاحب نے معدےکی دوائی تھی جس سے انھیں اب پہلے سے بھوک زیادہ لگنا شروع ہوگئی تھی۔ میری ٹانگ میں شدید درد تھا۔ اور یہ میرے لیے میرے سینئر افسران کا پیار اور محبت تھی کہ میرے سینئر آفیسر میرے اس مسلسل اور شدید درد کی وجہ سے کافی پریشان تھے۔ لہذا وہ اپنے آزمودہ طبیب سے میرا علاج کروانا چاہتے تھے۔

حکیم صاحب کی دکان میں کافی رش بھی تھا۔ زنانہ مردانہ دو الگ الگ پورشن تھے۔ دونوں کے عین وسط میں حکیم صاحب ایک گھومنے والی مہنگی کرسی پہ براجمان تھے۔ پردے کے پیچھے عورتیں بیٹھی تھیں۔ حکیم صاحب باری باری ایک عورت اور ایک مرد کو چیک کرتے۔ میں نے نوٹ کیا کہ جو لاحول ولاقوة حکیم صاحب نے ہمارے مطب میں داخل ہوتے پڑھا تھا اور میرے طوطے اڑ گئے تھے کہ شاید حکیم صاحب میری روحانی کیفیت کو جان گئے ہیں۔ میری شکل دیکھ کر حکیم صاحب کو میرے گناہوں کا ادراک ہوگیا ہے۔ وہ میرا وہم نکلا حقیقت میں حکیم صاحب جب کوئی نسوانی ہاتھ پکڑ کو نبض چیک کرتے تو پھر با آواز بلند لاحول ولاقوة کا ورد کرتے اور شیطان کو دور بھگاتے۔

ایک بات جو میں نے نوٹ کی حکیم صاحب نسوانی ہاتھ کو پکڑ کر محض نبض تک ہی محدود نہیں رہتے تھے بلکہ ناخن۔ مہندی۔ انگلیوں کی لمبائی چوڑائی گولائی۔ چوڑیوں کی تعداد قسم اور قیمت پہ بھی تبصرہ ضرور فرماتے۔ بدقسمتی سے اگر کسی خاتون کے ناخن لمبے ہوتے تو حکیم صاحب اس کا ہاتھ پکڑ کا ایک لمبا چوڑا لیکچر فرض عین سمجھ کر بیان فرماتے۔ بے شک خواتین پردے سے محض ہاتھ ہی آگے کرتیں لیکن مجھے پکا یقین ہے کہ ہاتھ دکھانے والی عورت ڈھیٹ سی ہو جاتی ہوگی۔ حکیم صاحب کھلے الفاظ میں ہر مرض مردانہ یا زنانہ پہ اپنی رائے دینا اپنا حق سمجھ رہے تھے۔ معذرت کے ساتھ انھوں نے ایک عورت کو با آواز بلند اس حد تک کہہ دیا کہ پندرہ دن خاوند سے پرہیز کرنا۔ اب اس عورت کی بیماری کیا تھی یہ تو وہ عورت ہی جانتی ہے یا وہ اہل نظر حکیم صاحب کو پتہ ہوگا۔

ہر مرض کا شرطیہ اور شافی علاج بانٹنے میں مصروف حکیم صاحب ہر مریض سے سات سو روپے وصول کررہے تھے جو کافی معقول سی فیس تھی۔ شاید اسی لیے ان کے پاس مریضوں کا رش بھی تھا اور مریض مطمئن بھی تھے۔ خیر کوئی ایک گھنٹے کے انتظار کے بعد میرا نمبر آیا۔ میرے ساتھ بیٹھے میرے سینئر آفیسر صاحب نے پہلے اپنا تعارف کروایا اور بتایا کہ میں پہلے آپ سے دوائی لے جا چکا ہوں جس سے مجھے کافی فرق ہے۔ میرے تمام معاملات قدرے بہتر ہیں۔ تمام معاملات کیا تھے یہ تو اللہ ہی جانتا ہے۔ میرے آفیسر نے مجھے ویسے جوڑوں کا درد اور قبض بتائی تھی کہ میں نے جوڑوں کے درد اور قبض کی دوائی لی تھی اب میں ٹھیک ہوں۔ لیکن یہ تمام معاملات والا صیغہ راز مجھ پہ نہ کھل سکا۔

حکیم صاحب نے شفیق بزرگ کی طرح مجھے قریب ہو کر نبض دکھانے کا کہا۔ میں نے دایاں ہاتھ آگے بڑھا دیا۔ حکیم صاحب نے میر ا ہاتھ پکڑ کر درود شریف کا ورد کیا اور کچھ دیر خاموشی کے بعد گویا ہوئے۔ پُتر منہ کھولو۔ زبان باہر نکالو۔ میں نے حسب گنجائش زبان باہر نکالی تو حکیم صاحب بولے اور نکالو۔ میں نے کوشش سے کچھ مزید زبان کو باہر کھینچا، کچھ دیر میری زبان کو بغور دیکھنے کے بعد حکیم صاحب نے فرمایا بیٹا تیرے معدے میں گرمی ہے۔ مادہ پتلا ہے۔ خون کی کمی ہے۔ میری ٹانگ میں شدید درد تھا جبکہ حکیم صاحب معدے، مادے اور پتہ نہیں کس گرمی کی بات کر رہے تھے۔ یہ گولیاں دودھ کے ساتھ کھانی ہیں۔ گوشت چاول، دالیں آلو، بیکری کی اشیاء۔ پکوڑے سموسے، گھی میں تلی مچھلی، ٹکیاں کباب، برگر، پیزے، شوارمے، کچی لسی، پالک، یہ اشیاء ہرگز نہیں کھانی، تمھیں قبض کی دائمی شکایت ہے، دس دن میں گھوڑے بن جاؤ گے۔ میرا نسخہ متواتر کھاتے رہے تو بے شک تین چار اور شادیاں کر لینا، با وضو رہا کرو نماز کی پابندی اپنی عادت بناؤ، اپنی بیویوں تک محدود رہا کرو۔

حکیم صاحب کی بیویوں والی نصیحت سے پتہ چلتا تھا کہ حکیم صاحب یقینا دو تین ازواج کے بیک وقت مزاجی خدا ہیں۔ میں حیران پریشان حکیم صاحب کے منہ کی طرف دیکھ رہا تھا، جنھوں نے ایک بار بھی میری ٹانگ کے کھچاؤ کی بات نہ کی بلکہ وہ تو مجھے شادیوں کا مشورہ دے رہے تھے۔ تنگ آکر میں نے بات کاٹتے ہوئے کہا حکیم صاحب درد تو میری ٹانگ میں ہے اور آپ پتہ نہیں کیا کیا بیماریاں بتا رہے ہیں۔ مجھ سے تو چلا بھی نہیں جاتا اس قدر ٹانگ میں کھچاؤ اور درد ہے۔ تو حکیم صاحب مسکراتے ہوئے فرمانے لگے یہ تو کوئی مسئلہ ہی نہیں ہر مرض کی جڑ پکڑ نی چاہیے اور مرد کے جسم میں ہر مرض مردانہ کمزوری سے شروع ہوتا ہے۔

دنیا کا ہر طبیب جو خاندانی ہوگا جسے حکمت وراثت میں اپنے آبا و اجدار سے ملی ہوگی وہ سب سے پہلے مرد کی مردانہ کمزوری اور معدے کا علاج کرے گا، مرد کی سب سے اہم اور بڑی ضرورت مردانہ طاقت ہے، یہ ٹانگوں کا درد شرد کچھاؤ عام باتیں ہیں یہ لو ساہنے کا تیل اس میں ایک خاص مالش بھی شامل ہے اس میں لونگ، زیتون اور تارپین کا تیل مکس کر کے دو چار دن لگا تار ٹانگ پہ مالش کرنا دھوپ میں لیٹنا اور یہ پٹھے کا کچھاؤ ٹھیک ہو جائے گا۔ اگر چاہو تو اپنے اعضائے مخصوصہ پہ بھی میرے بتائے طریقے سے مالش کرنا بہت فائدہ ہوگا، بس اپنی اصلی بیماریوں کی طرف دھیان دو پندرہ دن بعد مجھے دوبارہ چیک کروانا، ابھی تمھاری عمر ہی کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).