کافی میں کیفین کی کارستانیاں


میں اپنے ساتھی تھرپسٹ میتھیو کے ساتھ ایک ایسے ادارے میں کام کرتی ہوں کہ جو منشیات کے عادی افراد کو گروپ اور انفرادی تھرپی فراہم کرتا ہے۔ یہ ادارہ مشی گن ڈپارٹمنٹ آف کر یکشن (Michigan Department of Corrections:MDOC) کی ماتحتی میں کام کرتا ہے۔ تھرپی کے کام سے جتنی بھی الفت سہی، ایک مقام ضرور آتا ہے کہ وہ اسٹرس کا سبب بن سکتا ہے۔ سب ہی افراد اپنے طور پر اس کام کے اسٹرس سے نپٹنے کے طریقے اختیار کرتے ہیں۔

میتھیو کا طریقہ یہ ہے کہ جونہی وہ صبح ساڑھے چھ بجے کام کی غرض سے کمرے میں داخل ہوتا ہے تو اپنی کرسی سنبھالتے ہی فوری طور پر کافی کا بڑا پوٹ (Pot) کافی میکر پر چڑھا دیتا ہے۔ پھر شکر اور کریم کے بغیر اس گاڑھی کافی کو ملازمت کے بقیہ گھنٹوں میں گھونٹ گھونٹ بھر مستقل پیتا رہتا ہے۔ میں اس کو اکثر چھیڑتی بھی ہوں کہ ” نشہ کے عادی افراد کا تھرپسٹ بھی نشہ کا عادی ہے۔ ” جس کو سن کر وہ اپنے ہاتھوں کو کپکپانے کی اداکاری کرتا ہے جیسے نشہ کا اثر ٹوٹتے وقت ہوتا ہے۔ پھر ہم دونوں ہی ہنس پڑتے ہیں۔

خیر یہ بات تو مذاق کی ہو رہی تھی۔ کل لنچ پر اس نے اپنا مسئلہ بیان کیا کہ میں ہر روز بہت تھکا ہوا محسوس کرتا ہوں۔ لگتا ہے کہ میں بالکل ہی برن آؤٹ ہو چکا ہوں۔ سونے کی کوشش کرتا ہوں تو نیند نہیں آتی۔ سو بھی جاؤں تو فریش نہیں اٹھتا۔ مجھے لگتا ہے کہ مجھے کافی دنوں کی چھٹیاں چاہیے ہیں۔ ہم دونوں اس کی روز کی تھکن، کام کی بیزاری اور اداس بوجھل طبیعت کے اسباب پہ غور کرتے رہے۔ میں نے کہا کام تو میں بھی کرتی ہوں مگر اس طرح کی تھکن نہیں محسوس ہوتی مگر جو میں غور کرتی ہوں تو ہم دونوں میں ایک واضح فرق کافی کے استعمال کا ہے۔ میں بالکل نہیں پیتی اور تم مستقل گاڑھی کافی کی چسکیاں لیتے رہتے ہو۔ جس پر وہ ایک دم گھبرا کے بولا ” کافی کو کچھ مت کہنا یہی تو ایک چیز ہے جس کو میں چھوڑ نہیں سکتا۔ “میں نے کہا “کافی پینا نہ پینا تمہاری مرضی ہے۔ مگر اس کو کم کرنے کے امکانات پہ غور ضرور کرنا۔ ”

ذیل میں کافی کے متعلق کچھ معلومات ہیں جو اس گفتگو کے بعد سپردِ قلم کی گئیں۔

کافی میں کیفین ایک نشہ آور کیمیکل ہے:۔ کافی کا شمار دنیا کے مقبول ترین قانونی طور پہ مستعمل نشہ آور مشروبات میں سے ہے۔ امریکہ کے دو تہائی بالغ افراد اپنی صبح کا آغاز کافی کی چسکیوں سے کرتے ہیں۔ کافی ان کو الرٹ کرتی ہے اور وہ چاق وچوبند ہو کر اپنے کاموں میں لگ جاتے ہیں۔ تاہم کافی کی مقبولیت کا راز اس میں موجود الکلائیڈ(Alkaloid) کیفینمیں پنہاں ہے جو دماغ کے کیمیکل ایڈینوسن کے اخراج کو روک دیتا ہے اور یہی وہ کیمیکل ہے جو ہمیں غنودگی میں لے جاتا ہے۔ اس طرح کیفین بطور اسٹیملنٹ (stimulant) ہماری تھکن اور نیند دور کر کے ہمیں الرٹ کر دیتا ہے۔ (واضح رہے کہ کوکین، مارفین اور نکوٹین بھی الکلائیڈ (Alkaloid)ہیں اور نشہ آور اثرات مرتب کرتے ہیں۔)

کیفین کافی میں ہی نہیں بلکہ چائے، چاکلیٹ اور سوفٹ ڈرنکس میں بھی مختلف مقدار میں ملتی ہے اور اس کا قدرتی منبع 60 قسم کے مختلف پودے ہیں۔ اب چونکہ کیفین کی وجہ سے دماغ اور جسم کے درمیان پیغام رسائی سرعت رفتاری سے ہوتی ہے۔ لہذا امتحان کی تیاری ہو یا نوکری سے متعلق کوئی کام یا کسی اور قسم کا اسٹرس (stress)ہم کافی پی کر اپنے آپ کو تروتازہ کر لیتے ہیں۔

کافی کے اثرات:۔ کسی بھی چیز کا استعمال اگر اعتدال میں ہو تو نتائج اتنے مضر نہیں ہوتے لیکن اگر وہ حد سے بڑھ جائے تو اثرات منفی ہو سکتے ہیں۔ کافی یوں تو ہر فرد پر مختلف انداز میں اپنے اثرات مرتب کرتی ہے جس کا تعلق استعمال کرنے والے کی عمر، وزن، جسامت اور صحت سے ہے۔ تاہم تازہ ترین تحقیقات سے جو مضر اثرات سامنے آئے ہیں وہ درج ذیل ہیں۔

1۔ کافی بلڈ پریشر بڑھاتی ہے۔ بلڈ پریشر کے مریضوں کو اگر دو کافی کے مگ پلائے جائیں تو دو سے تین گھنٹوں میں بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔

2۔ دل کے دوروں کا خطرہ ، خاص کر نوجوانوں میں جنہیں ہلکے بلڈ پریشر کی شکایت ہے ان کے لیے دل کے دورے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

3۔ بدہضمی کے امکانات (خاص طور پر خالی پیٹ پینے سے) بڑھ جاتے ہیں۔

4۔ سر کا درد اور مائیگرین۔

5۔ عورتوں کے حاملہ ہونے کے 27 فیصد امکانات اگر کم ہو جاتے ہیںتو حمل ضائع ہونے بڑھ جاتے ہیں۔

6۔ بے خوابی کی شکایت ہو جاتی ہے۔

7۔ اینگزائٹی اور ڈیپریشن بڑھ جاتا ہے۔

8۔ کافی کے زیادہ استعمال سے گاؤٹ (Gout)جو آتھرائیٹس (arthritis)سے ملتی جلتی بیماری ہے، کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ جس میں جوڑوں میں بوریک ایسڈ جمع ہو جاتا ہے اور وہ حصہ سوج جاتا ہے۔

9۔ عورتوں کے سینے کے عضلات میں cyst ہو جاتی ہے۔ اس حالت کو فائبروسسٹک بریسٹ ڈس ایز (Fibrocystic breast disease) بھی کہتے ہیں۔

10۔ السر کا احتمال بڑھ جاتا ہے۔

11۔ خیالات کو مجتمع کرنے میں دشواری، بے آرامی، ہیجانی کیفیت بڑھ جاتی ہے۔

12۔ عورتوں میں پیشاب کی بار بار حاجت محسوس ہوتی ہے۔ اس کو (incontinence) بھی کہتے ہیں۔ جس میں مثانہ پیشاب روکنے کی اہلیت نہیں رکھتا۔

13۔ کیفین سے الرجی ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

14۔ دل کے عضلات زیادہ طاقت سے سکڑتے ہیں جس کے دور رس مضر اثرات ہوتے ہیں۔

15۔ اسکن پر بننے والی پروٹین(Protein)، کولوجن (Collagen)کو بننے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔

16۔ کافی پینے والوں میں خاص کر عورتوں میں فریکچر کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

17۔ سن یاس(Menopause) کی علامات کافی کی زیادتی کی وجہ سے کچھ اور بڑھ جاتی ہیں۔

18۔ متلی اور الٹی کی علامات

ویسے تو ان علامات کا اثر ہر شخص پہ مختلف ہو سکتا ہے کیونکہ انسان اپنے خواص میں منفرد ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کیفین نشہ آور ہے۔ تو اس کے اوور ڈوز (over dose) ہونے کے امکانات کتنے ہیں؟

کیا کوئی انسان اس کے استعمال سے مر بھی سکتا ہے؟روبرٹ گلاٹر جو نیویارک کے ایمرجنسی فزیشن ہیں، کے مطابق کافی کے100۔ 50 کپ میں موجود کیفین کی مقدار موت کا سبب بن سکتی ہے۔ ایک کپ میں عموما 200۔ 100 ملی گرام کیفین ہوتی ہے۔ جبکہ انرجی ڈرنک میں 300۔ 50 ملی گرام ۔

پچھلے سال ساؤتھ کیرولینا کی کم عمر ٹین ایجر لڑکی ڈیوس ایلن مشہور ڈرنک ماؤنٹین ڈیو پی کر مر گئی۔ اس میں موجود بڑی مقدار میں کیفین کی وجہ سے اس کا دل بند ہو گیا تھا۔ لیکن بالعموم کیفین سے اوور ڈوز کی خبریں کم ہی ہیں۔ کیونکہ اس کا موت کا محرک لیتھل ڈوز(lethel dose) دس گرام ہے۔ جو مشروبات میں ایک وقت میں لینا شاذ و نادر ہی ہے ۔

عقلمندی کا تقاضا ہے کہ ہم کیفین آمیز مشروبات کا استعمال اعتدال سے کریں۔ مشروبات کی صنعت لاکھوں کروڑوں ڈالرز بنا رہی ہے اور ثابت کرتی ہے کہ یہ مشروبات صحت کے لئے محفوظ بلکہ فائدہ مند بھی ہیں۔ مگرسائنسی تحقیق جو بتا رہی ہے اس پر غور وعمل کریں کہ آپ کی صحت اور جان قیمتی سرمایہ ہے ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).