پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے انتخابات 2018 کے حوالے سے خدشات کا اظہار کر دیا


انسانی حقوق کے کارکن  آئی آے رحمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات سے پہلے میڈیا کا گلا  گھونٹنا بہت تشویشناک بات ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ کیسے انتخابات ہیں جن میں کالعدم تنظیموں پر سے تو پابندیاں اٹھائی جارہی ہیں مگر سیاسی کارکنوں پر زمین تنگ کی جارہی ہے۔ ہیومن رائٹس کمیشن کے ممبر اور انسانی حقوق کے کارکن آئی اے رحمان نے الیکشن والے دن پولنگ بوتھ پر تعیناتی کے لیے پونے  چار لاکھ فوج کو بلانا اور فوج کو بے محابا اختیارات دینا کسی بھی طور پر سمجھ سے بالاتربات  ہے۔ صاف اور شفاف الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ، اسے چاہیے کہ وہ  کسی بھی دوسرے ادارے کو مداخلت کا حق دیے بغیر شفافیت کو یقینی بنائے۔ فوج کو الیکشن کے دن اضافی اختیارات دینا نہ صرف یہ کہ خوف وہراس کو پھیلانے کا سبب ہے بلکہ یہ انتخابات کے عمل پر پیدا ہونے والے شکوک وشبہات کو یقین کے درجے میں لے جارہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں آئی اے رحمان نے کہا، انتخابی عمل دراصل ایک سیاسی عمل ہے جوکہ ایک خوشگوار ماحول میں انجام پانا چاہیے، مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ابھی سے ایک ایسا ماحول تشکیل دے دیا گیا ہے کہ جس میں نہ صرف یہ کہ ووٹر پولنگ اسٹیشن جانے سے کترارہا ہے بلکہ اپنی رائے دینے میں بھی وہ جھجک محسوس کرتا ہے۔ یہ سارا ماحول پیدا کرنے میں ادارے جو اپنا کردار ادا کر رہے ہیں سو کررہے ہیں، خود سیاسی جماعتیں بھی اپنی ٹی وی اور اخباری اشتہارات میں خوف وہراس والا ماحول پیدا کررہے ہیں ۔ یہ گفتگو وہ آج اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں ہیومن رائٹس کمیشن کے تحت منعقدہ پریس بریفنگ میں کہا۔

بریفنگ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا انسانی حقوق کی نمائندہ حنا جیلانی نے کہا، الیکشن کمیشن، عدالتوں ،سیکیورٹی اداروں اور میڈیا کے ذمہ داران نے اس تاثر کو دھونا ہوگا کہ  ملک میں اس وقت انصاف یا احتساب کی بجائے محض ایک سیاسی جماعت اور ایک سیاسی راہنما کا گھیراو ہورہا ہے۔ یہ پہلی بار ہوا کہ سیاسی جماعتوں کے ذمہ داران کھلے عام سیکیورٹی اداروں کے ان ذمہ داران کا نام لے رہے ہیں جو انتخابی امیدواروں کو ہراساں کررہے ہیں۔ امیدوار خود آکر میڈیا پر بتارہے ہیں کہ ہمیں کون سے اداروں کے کون سے افسران پارٹی ٹکٹ واپس کرنے پر مجبور کررہے ہیں۔حنا جیلانی نے زور دیتے ہوئے کہا، گزشتہ چند دنوں میں لاہور میں ہزاروں کی تعداد میں ایک ہی سیاسی جماعت کے کارکنوں کوحراست میں لینا تو غلط ہے ہی ان پر دہشت گردی کے مقدمے قائم کرنا پورے انتخابی عمل پر بہت واضح سوالات کھڑے کررہا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا وجہ ہے کہ اشتہارات میں مذہبی بنیاد پر ووٹ مانگے جارہے ہیں مخالف لیڈر کو دشمن ملک کا ایجنٹ لکھا جارہا ہے اور متعلقہ ادارے خاموش ہیں؟

ایک سوال کے جواب میں حنا جیلانی نے کہا، انسانی حقوق کے کارکنوں کا چیف الیکشن کمیشن سے ملاقات ہوئی ہے جس میں انہیں انتخابات کے انتظامات کے حوالے سے اپنے تحفظات اور خدشات سے آگاہ کیا۔ انسانی حقوق کے کارکن آئی اے رحمن نے جب الیکشن کمیشن کی توجہ کالعدم تنظیموں پر اٹھنے والی پابندیوں اور ان کی انتخابی سرگرمیوں کی جانب دلوایا تو انہوں نے اول تو کہا ،میں کیا کرسکتا ہوں یہ جماعتیں بہت پہلے سے  انتخابی جماعتوں کے طور پر رجسٹرڈ ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ آپ حضرات  ان کے حوالے سے پہلے ثبوت وشواہد اکٹھے کریں پھر آئیں۔ آئی اے رحمن نے الیکشن کمیشن کے اس جواب کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا، یہ تو ایسا ہی ہے کہ میں متلعقہ اداروں کو باتوں کہ شہر میں حالات خراب ہیں کچھ لاشیں پڑی ہیں  اور وہ ادارے آگے سے کہیں کہ جاو پہلے شواہد اکٹھے کرو کہ لاشیں واقع پڑی ہیں یا نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں حنا جیلانی نے کہا ، انتخابی عمل میں تمام تر انتظام کاری، نگرانی اور مینیجمنٹ کے لیے الیکشن کمیشن کا ادارہ بنایا گیا ہے اور اسے اختیارات بھی دیے گئے ہیں۔ اگر الیکشن کمیشن ان اختیارات میں رہتے ہوئے انتخابی عمل کو شفاف نہیں بناسکتا تو یہ اس کی ناکامی ہے۔ پولینگ اسٹیشنوں پر اضافی اختیارات کے ساتھ فوج کی بھاری نفری تعینات کرنے سے کہیں زیادہ اہم یہ ہے کہ اس فوج کو سیاسی امیدواروں اور انتخابی مہم میں حصہ لینے والے سیاسی کارکنوں کے تحفظ کے لیے استعمال کیا جائے۔ یہ بات اس لیے بھی بہت اہم ہے کہ ان دنوں ملک بھر میں سیاسی انتخابی سرگرمیوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ اگر انتخابات سے قبل انتخابی امیدوار وں اور سیاسی کارکنوں کے لیے کوئی تحفظ نہ ہو تو انٹکابات والے دن پولنگ اسٹیشن میں اتنی بھاری نفری اضافی اختیارات کے ساتھ تعینات کرنے کا کیا مطلب ہے۔ اس دوہرے کردار کے نتیجے میں الیکشن متنازعہ  ہوجائیں گے جو ملک کی بقا و سالمیت کے لیے نیک شگون نہیں ہے۔

انسانی حقوق کی سینیر کارکن ماروی سرمد کا کہنا تھا، عین انتخابات کے عرصے میں مشکوک اور مطلوب افراد کا فورتھ شیڈول سے نام نکلوانا، ان کے فریز اکاونٹس پر سے پابندیاں اٹھانا اور انہیں انتخابی عمل میں حصہ لینے کی اجازت دینا اور اس کے برعکس پرامن سیاسی کارکنوں کا گھیراو کرنا ان پر دہشت گردی کے مقدمات قائم کرنا اس قوم کے مستقبل کے ساتھ زیادتی ہے۔ صحافیوں کو مخاطب کرکے آئی اے رحمان نے کہا، انتخابات کے حوالے سے درپیش مشکلات کے حوالے سے ہیومن رائٹس کمیشن جیسے ادارے تو بات کررہے ہیں خود صحافتی برداری کو بھی اپنے حق کے لیے آواز اٹھانی ہوگی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).