کہیں سے اسحاق ڈار کو ڈھونڈ کر لاؤ


سابق وزیرخزانہ اگر ریڈ ورانٹ سے نہیں آ تے ایک اعلی سطحی وفد بھیجا جائے اور درخواست کر کے انہیں وطن واپس لایا جائے، ملک میں لانے کے بعد خوشامد کی جائے اور منت کی جائے کہ وہ اپنی روایتی چالاکی سے کام لیتے ہوئے عالمی مہاجن آئی ایم ایف حکام سے بات چیت کریں اور انہیں روپیہ کی قدر میں کم کمی پر آمادہ کریں۔ یہاں تو لگتا ہے خاتون وزیر خزانہ جنہیں چند سال پہلےگورنر اسٹیٹ بینک بھی عالمی مالیاتی ادارے کو خوش کرنے کے لئے بنایا گیا تھا نئے پروگرام کے لئے پاکستانی روپیہ کی قیمت نئی حکومت بننے تک 135 پر پہنچا دیں گی۔

اس ملک کے ساتھ ظلم ہورہا ہے، فراڈ کیا جا رہا ہے دھوکہ دیا جا رہا ہے، معیشت برباد کی جا رہی ہے، کس کا گریبان پکڑ کو پوچھیں سی پیک پر کیوں کام بند ہوا، کس سے سوال کریں حصص بازار کو کس نے برباد کیا، کون جواب دے گا انتخابی انجئنرنگ کی وجہ سے سرمایہ کار بھاگ رہے ہیں ڈالر بیرون ملک منتقل کر رہے ہیں سرمایہ کی حس شامہ بہت تیز ہوتی ہے سرمایہ کو خبر مل چکی ہے انتخابات میں لاڈلے کو وزیرا عظم بنوایا جائے گا، سیاسی جماعتیں نتایج تسلیم نہیں کریں گی اور افراتفری پیدا ہو گی اس لئے سرمایہ پہلے ہی فرار ہونے لگا ہے۔ لوگ ڈالر خرید کر ذخیرہ کر رہے ہیں، باہر بھیج رہے ہیں طلب بڑھ رہی ہے رسد کم ہے اور روپیہ کی ناقدری میں اضافہ ہو رہا ہے، کون بتائے گا رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں سرمایہ کاری کیوں رک گئی ہے۔ کس کے منہ میں اتنے دانت ہیں کسی کا گریبان پکڑے اور پوچھے ’ جب پیسے پورے نہیں تھے سودا کیوں کیا تھا؟ ‘

ڈالر کی قیمت میں ایک روپیہ اضافہ کا مطلب قرضوں میں سو ارب روپیہ کا اضافہ ہے جب ایک دن میں قیمت 8 روپیہ بڑھے گی تو قرضوں کے حجم میں بھی آٹھ سو ارب روپیہ کا اضافہ ہو گا، صرف یہ نہیں ہو گا درمدات بھی مہنگی ہو جائیں گی۔ توانائی کا بحران حل ہوا تو ظالموں نے دوسرے طریقے سے پکڑ لیا اس ملک کو ترقی کے راستے پر چلنے نہیں دینا، اب فرنس آئل مہنگا ہو گا یعنی اب بجلی مہنگی بنے گی اور صارفیں کے لئے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑھے گا، پٹرولیم مصنوعات مہنگے داموں درامد کرنا ہوں گی اور ملک میں بھی ان کی قیمتوں میں اضافہ کرنا ہو گا جس سے گاڑی کا چلنے والا پہیہ مہنگا ہو گا اور ہر وہ چیز جو منڈیوں میں آتی ہے مہنگی ہو جائے گی اور پھر افراط زر میں اضافہ ہو گا۔

لگاتے جاؤ الزام نواز شریف اور اسحاق ڈار کی پالیسوں کی وجہ سے معیشت تباہ ہوئی ہے کس نے پوچھنا ہے کس نے سوال کرنا ہے میڈیا تو پالتو ہے اینکرز وہی بیان دیں گے جس کے پیسے وصول ہوتے ہیں۔ نواز شریف کو جب فارغ کیا ڈالر کی قیمت 96 روپیہ تھی اور آج ڈالر کی قیمت 128 روپیہ ہے، پہلا ظلم مفتاح اسماعیل نے کیاروپیہ کی قدر میں پانچ روپیہ کمی کی اجازت دی اور اسٹیٹ بینک کی مداخلت روک دی۔ چیرمین نیب اور مفتاع اسماعیل کی تعیناتیوں کی وجہ سے ہمیں شاہد خاقان عباسی پر بھی شک ہوتا ہے یا تو معصوم ہیں یا زیادہ چالاک، لیکن روپیہ کی قدر میں پورے 26 روپیہ کی کمی تو نگرانوں کا کارنامہ ہے۔

اب حالات کل ملا کہ کچھ یوں ہیں آپ کو ادائیگیوں کے توازن کے لئے آئی ایم ایف سے نیا پروگرام لینا ہے اور پروگرام کے لئے ان کی پیشگی شرائط بھی پوری کرنا ہیں جس کی ایک جھلک تو کرنسی مارکیٹ میں آنے والے زلزلوں سے لگائی جا سکتی ہے باقی جھلکیاں مستقبل قریب میں نظر آئیں گی۔ عالمی ریٹنگ ایجنسیاں موڈیز اور سٹنیڈرڈ اینڈ پورز پاکستان کی ریٹنگ کم کر چکی ہیں۔ حصص بازار میں الو بولنے لگے ہیں سرمایہ کار فرار ہو رہے ہیں۔ افراط زر بڑھنے لگی ہے اور ملک میں افراتفری کا سماں ہے۔

لاڈلے نے میانوالی میں تین جلسے کرنا تھے خصوصی جہاز پاکستان ائر فورس کے ہوائی اڈے پر اترا، مسلم لیگ ن کے 16 ہزار کارکن گرفتار کر لئے گئے ہیں تین مرتبہ کے منتخب وزیراعظم کو بدبودار سیل میں رکھا گیا ہے اور ان کی بیٹی کے ساتھ لاہور کے ہوائی اڈے پر جان بوجھ کر بدتمیزی کی گئی، عوامی نیشنل پارٹی جو تحریک انصاف کی خیبر پختونخواہ میں طاقتور حریف ہے ہاورن بلور کی خود کش حملے میں شہادت کے بعد اپنی انتخابی مہم مختصر کرنے پر مجبور کر دی گئی ہے، بلاول بھٹو پنجاب میں اپنی انتخابی مہم آزادانہ چلانے میں نادیدہ قوتوں کی رکاوٹوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

تو کیا ان حالات میں الیکشن کے بعد پرسکون انتقال اقتدار کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے، معیشت مستحکم ہو سکتی ہے، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کیا جا سکتا ہے، حصص بازار کو دوبارہ ایشیا کی ایمرجنگ مارکیٹ بنایا جا سکتا ہے، عالمی ریٹنگ ایجنسوں کو پاکستان کی معاشی اوٹ لک بہتر کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے اور سب سے اہم آئی ایم ایف کو پاکستان پر نئے پروگرام کے لئے پیشگی شرائط عائد کرنے سے روکا جا سکتا ہے؟ ان تمام باتوں کے جواب نفی میں ہیں۔ ہاں ایک بات ممکن ہے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ڈھونڈ کر لائیں چاہے ریڈ ورانٹ جاری کرنا پڑھیں یا بلیک اور ان سے درخواست کریں آئی ایم ایف والوں سے اپنے طریقے سے بات کریں اور روپیہ کی قدر میں اس قدر کمی پر مجبور نہ کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).