عمران خان کو کون وزیر اعظم بنا کر دم لے گا؟


بس کچھ ہی دن بعد کوہ قاف کے جن پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو پاکستان کی وزارت عظمیٰ کا تاج پہنائیں گے۔ 2018 کے انتخابات کی آمد آمد ہے مگر ابھی بھی کچھ لوگ اس شک میں مبتلا ہیں کہ شاید انتخابات کے بجائے کوئی اور نہ آ جائے۔ پشاور اور مستونگ بم دہماکوں نے پورے ملک کو سوگوار بنا دیا ہے۔ لوگوں کو یہ آنے والے انتخابات خونی لگ رہے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو تو میچ کھیلنے سے پہلے ہے کلین بولڈ کر دیا گیا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ابھی جنوبی پنجاب میں اپنے پر نکال ہی رہے تھے کہ کوہ قاف کے جنوں کے ذریعے ان کو پیغام دیا گیا کہ پنجاب صرف عمران خان کا ہے۔ پشاور اور مستونگ بم دھماکوں نے بلاول بھٹو زرداری کو اپنی ماں بے نظیر بھٹو کی یادیں تازہ کرا دی ہیں اور بختاور بھٹو زرداری بھی یہ کہنے پر مجبور ہو گئی کہ بم دھماکے طالبان خان کے جلسوں میں کیوں نہیں ہوتے؟ اس تمام تر صورتحال میں جہاں عوامی نیشنل پارٹی، بلوچ نیشنل پارٹی، جمعیت علماء اسلام (ف) پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی دہشتگردی کے خوف سے دوچار ہوں اور انتخابات ہوتے ہوئے بھی عوامی رابطہ مہم نہ چلا سکیں تو پھر ہمیں ماننا پڑے گا کہ واقعی کوہ قاف کے جن عمران خان کو پاکستان کا وزیر اعظم بنا کے دم لیں گے۔

اب یہ دیکھنے والی بات ہے کہ یہ کوہ قاف کے جن پنکی پیرنی کے ہیں یا پھر شاہ محمود قریشی کے یا جہانگیر ترین یا علیم خان وغیرہ کے چاہنے والوں کے ہیں۔ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ پنجاب کا سیاسی دنگل پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران کی جھولی میں ہی گرے گا کیونکہ اوپر اور نیچے کی تمام طاقتیں، پیر و فقیر ان کے وزیر اعظم بننے کے خواب کو پورا کرنے کے لیے لگے ہوئے ہیں۔ بختاور بھٹو اور دیگر سیاسی جماعتوں کا یہ کہ سوال عمران خان کے جلسوں میں بم دھماکے کیوں نہیں ہوتے اس کے جواب میں کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ عمران خان کو طالبان بھی اپنا لیڈر مانتے ہیں اور اس کے علاوہ طالبان کے نزدیک ترین لوگ بھی عمران خان کے خیالات سے ہم آہنگی رکھتے ہیں اور مستقبل قریب میں یہ تمام پاکستان تحریک انصاف کا حصہ بنتے نظر آئیں گے۔

اب تو لگتا ہے کہ جیسے عمران خان صاحب زمیںی و آسمانی جنوں کے حصار میں ہر وقت رہتے ہیں کہ نہ ہی ان کے اتنخابی جلسوں میں بم دھماکے ہوتے ہیں نہ ہی ان کو کسی بم دھماکے کا ڈر ہے۔ اس لیے خان صاحب 2018 کے انتخابات کا جشن منانے کے اعلانات کرتے نظر آتے ہیں۔ اس وقت پاکستان تحریک انصاف کی جیت کی نشانیاں سب پر عیاں ہیں اور ان تمام منجھے ہوئے کھلاڑیوں کا نزول پاکستان تحریک انصاف میں ہو چکا ہے جن کی وجہ سے ملک میں تبدیلیاں آتی رییں اور لوگ وزیر اعظم بنتے رہے۔

یہ بھی اطلاعات ہیں کہ کوہ قاف کے جنوں نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان پر بہت ناراضگی کا اظہار کیا کہ انہوں نے حامد میر کو انٹرویو کیوں دیا اور کچھ سوالوں کے جواب ایسے دیے ہیں جن کی وجہ سے عمران خان کی وزارت عظیٰ خطرے میں پڑتی نظر آئی اور بہت سارے صدقات، خیرات اور وظائف کے باوجود بھی ابھی تک خطرہ ٹلا نہیں۔ کوہ قاف کے جنوں کا ماننا ہے کہ کچھ بھی ہو جائے خان صاحب کو وزیر اعظم بنا کر ہی دم لیں گے مگر یہ گارنٹی نہیں دیتے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کتنے دن وزیر اعظم رہیں گے۔

بعض لوگوں کا ماننا ہے کہ کوہ قاف کے یہ جن وزارت عظمیٰ کے اور امیدواروں کو بھی خوش کرنے کے چکر میں لگے ہوئے ہیں اور کبھی کبھار یہ امیدواروں کو چکمہ بھی دے دیتے ہیں بکرا کسی اور سے لیتے ہیں اور فائدہ کسی اور کو پہنچاتے ہیں۔ مگر سچ تو یہ ہے کہ اس وقت پنکی پیرنی کے موکل سب پر حاوی نظر آتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).