کاشتکاروں کے نام!اہم پیغام(غیر سیاسی)


جب کبھی ٹی وی پے کوئی بڑی خبر نشر ہوتی تو خبر کی تصدیق کے لیے دادا ابو کی طرف سے سرکاری ٹی وی لگانے کا حکم ہوتا۔ سرکاری ٹی وی پر ہمیشہ کی طرح ایک ہی راگ الاپا جا رہا ہوتا ”کاشتکاروں کے نام! اہم پیغام“۔ اور شروع شروع میں تو سمجھ سے بالاتر تھا کہ صرف کاشتکار ہی اتنا اہم کیوں ہے ملک میں کاشتکار کے علاوہ اور بھی طبقات ہیں جو بہت سے مسائل سے دو چار ہیں۔ لیکن کبھی یہ سننے کا اتفاق نہیں ہوا کہ تاجروں یا صنعت کاروں کے نام اہم پیغام۔ حا لانکہ کے صنعت کسی بھی ملک کے معاشی نظام کے لیے ریڑھ کی ہڈّی ہوتی ہے لیکن پھر بھی کاشتکار ہی اتنا اہم کیوں۔ یہ سوال ہمیشہ لاشعور میں کھٹکتا رہا ہے۔

پھر ابھی چند دن پہلے ایک خبر سنی کہ ن لیگ کے ایک ایم پی اے کے امیدوار کو خفیہ ادارے کے لوگوں نے مارا اور یہ خبر پٹنے والے امیدوار کے ویڈیو بیان سے سامنے آئی۔ پھر نواز شریف اپنے بیانیے میں اداروں پے چڑھ دوڑے۔ لیکن بعد میں اس خبر کی تردید کی گئی کہ مار لگانے والے محکمہ زراعت کے لوگ تھے۔ جنہوں نے جعلی ادویات اور جعلی دوائیں رکھنے اور سپلائی کرنے پر ان جناب کی درگت بنائی تھی۔ حالانکہ یہ اپنی نوعیت کا انوکھہ واقعہ ہے۔ لیکن کون ہے جو محکمہ زراعت کے عہدیداران سے پوچھے کہ قانونی طورپر کارروائی کرنے میں کیا مضائقہ تھا۔

لیکن اس خبر نے یہ تو واضح کر دیا کہ محکمہ زراعت کے لیے کاشتکار بہت اہم ہے اسی لیے تو سرکاری ٹی وی پر ان کے نام خاص پیغام نشر ہوتا رہتا ہے۔ ملک کی چولیں ہل جائیں نظام درہم برہم ہو جائےلیکن سرکاری ٹی وی ہمیشہ کاشتکاروں کو پیغام دیتا رہے گا۔

اور جب محکمہ زراعت کاشتکاروں کی ترقی کے لیے اتنا کوشاں ہے کہ جعلی ادویات رکھنے والوں کو دن دیہاڑے مار پیٹ سے سبق سکھا رہا ہے تاکہ دوبارہ کوئی شخص ایسی غلطی کرنے کی جرات نہ کرے تو پھر اس ملک کا کاشتکار ترقی کیوں نہ کرے۔ اس ملک کا کاشتکار تو اتنی ترقی کر چکا ہے اور اتنا طاقتور ہے کہ عدالتوں کے بار بار طلب کیے جانے پر بھی ملک میں واپس آنے پر انکاری ہے۔ اور خوشحالی کا عالم تو یہ ہے کہ علاج بھی بیرون ملک سے ہوتا ہے اور بیرون ملک کاشتکاری پر بھی لیکچر دیے جاتے ہیں۔

اس ملک کے خیرخواہ ہونے کے ناطے ہم تو چاہتے ہیں کہ محکمہ زراعت ترقی کرتا رہے اور کاشتکار بھی خوب پھلے پھولے۔ اور لوگوں کو بھی اپنے اداروں پر الزامات لگانے سے پہلے سوچنا چاہیے کہ تاکہ بعد میں ترتید نہ کرنی پڑے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).