نواز شریف کا حامی سمجھ کر گرفتار کردہ ناروے کا صحافی رہا


پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی پاکستان واپسی کے روز ان کا حامی سمجھ کر گرفتار کیے گئے ناروے کے پاکستانی نژاد صحافی قذافی زمان کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے سابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی وطن واپسی اور گرفتاری کے روز صوبہ پنجاب کے مختلف شہروں میں ان کی جماعت کے کارکنوں اور پولیس کے مابین جھڑپیں ہوئی تھیں۔ ایسے مظاہروں اور جھڑپوں کے دوران پولیس نے ناروے سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی نژاد صحافی کو بھی نواز شریف کا حامی اور مظاہرے کے شرکاء میں سے ایک سمجھ کر گرفتار کر لیا تھا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستانی شہر گجرات کے پولیس افسر محمد اشرف نے بتایا کہ مظاہروں کے دوران پولیس سمجھی کہ یہ پاکستانی نژاد نارویجین صحافی بھی پاکستان مسلم لیگ ن کی حمایت میں کیے جانے والے مظاہرے کے شرکاء میں سے ہی ایک تھا۔ پاکستان میں اس غیر ملکی صحافی کی گرفتاری کے بعد انٹرنیشنل پریس انسٹیٹیوٹ (آئی پی آئی) نے ان کی رہائی کے لیے حکومت پاکستان کو ایک خط بھی لکھا تھا۔

آئی پی آئی کے مطابق قذافی زمان کو اس وقت گرفتار کیا گیا، جب وہ ناروے کے ایک پبلک براڈکاسٹر کے لیے لائیو رپورٹنگ کی تیاری کر رہے تھے۔ اس بین الاقوامی پریس انسٹیٹیوٹ کے احتجاج کے بعد آج سترہ مئی منگل کو پاکستانی پولیس نے بتایا کہ اس یورپی صحافی کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔ تاہم آئی پی آئی نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے خلاف مقدمہ بھی ختم کیا جائے۔ زمان کو اڑتیس دیگر افراد کے ہمراہ گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر تشدد اور پولیس اہلکاروں کے فون چوری کرنے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

آئی پی آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹر سکاٹ گریفِن نے پاکستانی صدر، وزیر اعظم اور چیف جسٹس کے نام تحریر کردہ خط میں لکھا تھا، ’’زمان مظاہرے کی کوریج کرتے ہوئے اپنی صحافتی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے اور وہ مظاہرے کے دوران پیش آنے والے پر تشدد واقعات میں ملوث نہیں تھے۔ ان کے خلاف عائد کردہ الزامات بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھیئے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).