آئی ایم ایف کا شرطیں پوری کئے بغیر پاکستان کو بیل آوٹ پیکیج دینے سے صاف انکار


پاکستان نے اپنی ڈوبتی معیشت کو سہارا دینے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) سے بیل آوٹ پیکیج کے لیے رابطہ کیا ہے تاہم آئی ایم ایف نے واضح کر دیا ہے کہ اس کی شرائط پر عمل درآمد اور جامع اصلاحات کے ایجنڈے کے بغیر پاکستان کو کوئی بیل آوٹ پیکیج نہیں دیا جائے گا۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے آئی ایم ایف کے حکام سے اس حوالے سے بات بھی کی تھی مگر نگران حکومت کو چونکہ اس طرح کا اہم معاہدہ کرنے اور پالیسی فیصلہ لینے کا اختیار نہیں تو وزیر خزانہ جانے سے قبل آنے والی حکومت کے لئے اس بارے جامع سفارشات مرتب کرکے جائیں گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت، بیرونی قرضوں کی واپسی، نئے قرضے کا حصول کے لیے بیل آوٹ پیکیج کیلئے آئی ایم ایف سے رجوع کیا گیا ہے تاہم ابتدائی مشاورت میں ہی آئی ایم ایف نے اصلاحات کی فہرست پاکستانی حکام کے حوالے کردی ہے۔ انتخابات کے بعد اگست 2018 میں نئی آنے والی حکومت کیلئے سب سے بڑا چیلنج آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد کرنا ہوگا کیونکہ اس کے بغیر آئی ایم ایف نے بیل آوٹ پیکیج دینے سے یکسر انکار کردیا ہے۔

آئی ایم ایف کا موقف ہے کہ ماضی میں بھی جن شرائط پر پاکستان کو قرض دیا گیا تھا، ان میں سے اکثر پوری نہیں کی گئیں۔ اب آئی ایم ایف نے پیشگی مطالبہ کردیا ہے کہ نئے قرض کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے، ٹیکس اصلاحات کرکے ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جائے، ٹیکس وصولیاں بڑھائی جائیں، روپے کی قدر میں مزید کمی کی جائے اور اسے حقیقی سطح پر لایا جائے، بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کی جائے اور لائن لاسز کو صفر کیا جائے۔

ذرائع کے مطابق عالمی ادارے نے یہ بھی کہا ہے کہ پی آئی اے، سٹیل ملز اور قومی خزانے پر بوجھ دیگر اداروں سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف انڈیپنڈنٹ ایویلویشن آفس رپورٹ میں پاکستان کو کسی بھی نئے پروگرام سے پہلے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کرنے کا کہا گیا ہے۔ جی ایس ٹی کا دائرہ وسیع کرنے، زراعت پر ٹیکس نافذ کرنے، سبسڈی کے مکمل خاتمے کا نامکمل ایجنڈا مکمل کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).