عرضی


بندہ پرور ہمیں آپ کی خدائی پہ یقین کامل ہے اور حضور کی خداداد قائدانہ صلاحیتیں ہمارے ملک و قوم کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں۔ یوں تو آپ کے عظیم کارناموں کی فہرست طویل ہے جن کا حدود اربعہ کھینچنا اس عرضی میں کسی طور بھی ممکن نہیں۔ مگر تالیف قلب کے لئے آپ کے چند احسانات کا تذکرہ کرنا ازحد ضروری ہے۔

حضور والا جس احسن طریقے سے آپ نے ستر سال سیاست دانوں کو وفاداری سکھائی، ان کو پال پوس کے جوان کیا، جو غداری کے مرتکب ہوئے اُن کو عبرت کا نشان بنایا، نہ صرف اس ار ض وطن بلکہ پورے خطہ پہ اپنا سکہ جمایا، وقت کی سپر پاور کو کمال حکمت سے ٹکڑے ٹکڑے کیا، ہم سایہ ممالک کے شہریوں تک کو اپنا فیض بخشا، منصفوں کو جب جب ضرورت پیش آئی با حفاظت آغوش میں لیا، اُن سے تاریخی فیصلے لکھوا کے انصاف کا بلند معیار قائم کیا، کبھی کسی کو کرسی پہ بٹھا کے سزا دی تو کبھی کسی کو کرسی سے اتار کر گود لیا، بھلے قانون کی کتاب جتنا بھی آڑے آئی مگر جادو کی چھڑی سے ہر نا ممکن کو ممکن کرد کھا یا، اخبارات کو سیدھا راستہ دکھایا، نیوز چینلز کو راہ راست پر لے کے آئے، سوشل میڈیا کو اوقات یاد دلائی، غرض جغرافیائی حدیں ہوں کہ نظریاتی سرحدیں، ہر محاذ پر گدھوں سی عوام کی رہنمائی فرمائی۔

ان سارے کار ہائے نمایاں کا ذکر کرکے نہ تو آپ کی خوشامد مقصود ہے اور نہ ہی آپ کی نظر عنایت سے کسی ذاتی فائدے کا حصول۔ آپ کی ہر ادا پہ جاں نثار طرح دار درباری ادیبوں، صحافیوں، اور شاعروں کے ہوتے ہوئے ہمارے چند بکھرے تعریفی جملے سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہیں۔ ہاں اگر تمنا ہے تو بس اتنی کہ جہاں پناہ کا جاہ و جلال تا قیامت قائم رہے۔ آپ کی سلطنت کے کچھ سرپھرے گرمئی جذبات میں حد ادب کے دائرے سے باہر جانے پہ بضد ہیں۔ آئین و قانون کی فرسودہ باتیں یاد کروا کے سادہ لوح عوام کا آپ پہ عشروں پہ محیط ایمان کم زور کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ حتی کہ مسلمہ روایات اور اقدار کے برخلاف ممنوع موضوعات کا تذکرہ کر کے آئینی، سیاسی، اور سماجی مساوات جیسی زہر آلود باتیں پھیلا کر لوگوں کو گم راہ کیا جا رہا ہے۔

پیش تر اس کے کہ گم راہ اور باغیانہ خیالات کی وبا اتنی پھیل جائے کہ معالج اور اسپتال کم پڑ جائیں، حالات کو سدھاریے. ویسے بھی وطن عزیز میں چند شرپسندوں کو ادھر اُدھر کرنے پہ جہاں پناہ کے خلاف وسوسے پیدا کرنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے۔ حالاں کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ یہ سب اس مٹی کی محبت میں کیا گیا۔ اس لئے عرض گزار ہیں کہ ایسے فسادی عناصر کا فوراٗ سدباب کیا جائے۔آپ کے علاوہ ہمارا کوئی نجات دہندہ نہ تھا نہ ہے اور نہ ہو سکتا ہے۔

ہمارے ناخدا اس کشتی کو بچا لیجئے۔ اس سے پہلے کہ یہ کسی طوفان سے ٹکرا کے اپنی منزل خود متعین کرنے کے قابل ہو جائے اس کی بروقت اصلاح کیجئے۔ ہم کسی طور بھی نام نہاد ترقی یافتہ ممالک کے نقش قدم پر چل کے جمہوریت، شہری آزادی، انسانی حقوق جیسی عارضی چیزوں میں اپنی عاقبت خراب نہیں کرنا چاہتے۔

احمد سعید خان
Latest posts by احمد سعید خان (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).