اچھے برے لوگ


اسلامک یونیورسٹی میں میرا پہلا سمیسٹر تھا۔ رات کے گیارہ بجے تھے کویت ہاسٹل سے بائک پر نکلا ہی تھا کہ فیصل مسجد کے قریب ایکسیڈنٹ ہوگیا۔ جب ہوش آیا تو پمز ہاسپٹل میں میرے ارد گرد چھہ سات لوگ کھڑے تھے۔

ایک شخص جس سے یونیورسٹی میں سب سے پہلے ملاقات ہوئی تھی۔ ہر دل عزیز راشد عمر اولکھ بھائی۔ موصوف کا تعلق پنجاب کے ضلع بھکر سے ہے جو ایکسیڈنٹ کا سنتے ہی مدد دینے فورا اسپتال پہنچے تھے۔ انھوں نے مجھے بے ہوشی کی حالت میں دیکھ کر مسلسل ڈاکٹرز کو وہاں حاضر رکھا۔ جب مجھے ہوش آیا تو چاہا کہ ابو کو فون کروں۔ لیکن راشد بھائی نے مسکراتے ہوئے کہا، بھائی ہم کس لیے ہیں؟ ان کو بعد میں بتائیں گے ابھی گھر والے پریشان ہوجائیں گے۔ پھر میں نے دیکھا کہ بھائیوں کی طرح وہ میرا خیال کر رہے ہیں۔

اسپتال میں ساتھ رہے، جب وہاں سے ڈس چارج ہوا تو میں نے کہا ابھی گھر کو فون کرلیتے ہیں تا کہ میں گھر چلا جاوں۔ راشد بھائی نے کہا آپ کے امتحانات بالکل قریب ہے اور سفر بھی اپ کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔ ہاسٹل سے یونیورسٹی آ گئے اور پندرہ بیس دن تک راشد بھائی، اسامہ بٹر بھائی، توقیر بھائی ان تینوں دوستوں کا تعلق پنجاب سے ہے، شوکت احمد بھائی، وقار سواتی، ان دونوں کا تعلق سوات سے ہے اور باقی دوستوں نے ایک منٹ کے لیے بھی ایسا محسوس نہیں ہونے دیا کہ میں ہاسٹل میں ہوں۔

انھوں نے امتحان کی تیاری کے نوٹس لا کر دیے۔ ہر قسم کا خیال رکھا۔ امتحان سے فراغت تک کافی بہتر ہو چکا تھا لیکن پھر بھی راشد بھائی نے گھر جانے نہیں دیا۔ جب نظر آنے والے زخم ٹھیک ہوگئے تب اجازت دی کہ اب گھر چلے جائیں۔

اسی طرح جب بھی مجھے کسی چیز کی ضرورت پڑی تو پنجاب سے تعلق رکھنے والے یونیورسٹی شاپ کیپرز نے بھی تعاون کیا۔ ایک دفعہ ایک پٹھان دوست کو ضرورت تھی۔ شفا انٹرنیشنل میں ان کا رشتے دار ایڈمٹ تھا۔ تو تیس ہزار روپے ایک پنجابی کیفیٹیریا منیجر نے دیے۔ جو ہم نے دو مہینے بعد واپس کردیے۔ ایسے بے شمار واقعات و حالات آئے ہیں، جس میں جان پہچان نہ ہونے کے باوجود کسی پنجابی نے مجھ سے یہ نہیں پوچھا کہ اپ پٹھان ہو اس لیے میں یہ نہیں کر سکتا۔

کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اچھے برے لوگ ہر جگہ ہوتے ہیں۔ لہذا ایک بندے کی وجہ سے کسی واقعے کو لے کر پنجابی اور پٹھان کا رنگ دینا نہایت افسوسناک ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ‏ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻣﻌﺎﺷﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﻧﻔﺮﺕ ﮐﻮ اپنی ﺍﻭﻻﺩ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﭘﺎﻻ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﻮ ﯾﺘﯿﻤﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ۔ کب ہم ایک دوسرے سے متضاد چیزوں کو آپس میں ریلیٹ کرنے سے باز آئیں گے، ہر ایک چیز کو اس کی جگہ پر رکھ کر بالکل آزادانہ رائے قائم کرنا سیکھیں۔

ہم پاکستانی ہیں اور یہ پاکستان ہم سے ہے۔ ہم ایک مٹی کے لوگ ہیں ہم چاہتے ہیں کہ امن ہو۔ خوش حالی ہو۔ ترقی ہو۔ پورے پاکستان میں ہو۔ ہر انسان کو اس ملک میں سہولت یکساں میسر ہو۔ بلاتفریق بنا زحمت سب کو زندگی گزارنے کا حق ملے۔

ظلم جہاں بھی ہو جو بھی کرے ہم اس کے خلاف ہوں گے۔ لیکن یہ کہنا کہ سندھی، پٹھان، پنجابی، بلوچی، تو یہ بات تعصب پھلانے کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے۔

 

رحیم داد روغانی
Latest posts by رحیم داد روغانی (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).