خان صاحب کے نام خط


خان صاحب امید ہے آپ اپنی الیکشن مہم میں بہت سرگرم ہوں گے۔ اگرچہ آپ کے پاس وقت بہت کم ہے اور مصروفیت کا بھی کچھ اندازہ ہے۔ چند معروضات گوش گزار کرنا چاہتا تھا۔ اس لیے سوچا کہ تحریر کا سہارا لیا جائے، ویسے پڑھنے کا بھی وقت کہاں ہو گا؟

خان صاحب آپ کے خیالات کی پرواز ہمیشہ سے بلند رہی ہے۔ یہ درست ہے کہ جب انسان کچھ بڑٖا کرنے کی ٹھان لے تو پھر اس کی سوچ آگے کی ہونی چاہیے۔

تبدیلی کا نعرہ بنیادی طور پر انسانی ارتقا کی بات ہے۔ اگر ہم کسی نظام کو بدلنے کی بات کرتے ہیں تو اس میں انسانی سوچ اور عمل کی تبدیلی بھی ضروری ہوتی ہے۔ یہ نظام انسان نے چلانا ہے۔ فرسودہ اور وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہ رہنے والے نظام کو بھی انسان گھسیٹ رہے ہوتے ہیں۔ اس میں نئی جان ڈالنے کیلئے پہلے چلانے والوں کی سوچ کو بدلنا پڑتا ہے۔

خان صاحب۔ آپ کے اس نعرے کو بہت زیادہ قبولیت ملی۔ کیونکہ یہ بھی فطری امر ہے کہ آدمی کچھ نہ کچھ بہتری کا متلاشی رہتا ہے۔ کچھ بھی نیا، اگرچہ اسے قبول کرنے میں دیر لگتی ہے لیکن وہ اس میں اپنی فلاح کے اسباب ڈھونڈتا ہے۔

عوام کی سوچ میں ہلچل پیدا کرنے کیلئے اسی لیے انقلابی پروگرام متعارف کرائے جاتے ہیں۔ یہ پرکشش نعرے اور دعوے انہیں رہنما کی طرف کھینچے رکھتے ہیں۔ وہ لیڈر سے نئی، اچھی اور منفرد باتیں سننے کے منتظر رہتے ہیں۔

کسی دانشور کا مشہور قول ہے ۔ حقیقت اور خواب ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ اگر حقیقت آپ کو دکھ پہنچائے تو خوابوں میں پناہ لے لیں۔ اور اگر خواب تنگ کرنے لگیں تو فوری حقیقت کی زندگی میں لوٹ آئیں۔

سیاست میں کچھ خواب دکھائے جاتے ہیں۔ جنہیں کبھی حقیقت کا روپ مل جاتا ہے کبھی لیڈر خود بھی اپنے خواب بُن لیتا ہے۔ یہ وہ خواہشات ہوتی ہیں جنہیں لے کر میدان میں اترا ہوتا ہے۔ آپ نے بھی کئی خواب دیکھے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ ان کو پورا کرے اور آپ کو اپنے وعدے پورے کرنے کی توفیق دے۔

مجھے صرف اتنا کہنا ہے کہ اگرچہ آپ نئی نسل اور نئی سوچ کی ترجمانی کرتے ہیں۔ اس بات کی بھی خوشی ہے کہ دنیا کے ساتھ دین کی بات کرتے ہیں۔ کبھی کبھی لگتا ہے آپ بہت زیادہ دینی رجحانات میں گھرے ہیں۔ لیکن دین سب سے پہلے اخلاقیات کا درس دیتا ہے۔ دوسرے کی عزت واحترام کی تلقین کرتا ہے۔ کسی کی نماز۔ روزہ۔ زکوۃٰ۔ حج عمرہ ذاتی معاملہ ہے۔ رب کو اس کے ساتھ ساتھ دوسروں کے کام آنا اور اخلاق سے پیش آنا زیادہ پسند ہے۔ اللہ کے نبی ﷺ کے اخلاق مسلمانوں کیلئے مشعل راہ ہیں۔

خان صاحب آپ بھی اکثر ایسے حوالے پیش کرتے ہیں۔ لیکن عملی طور پر کئی بار اس قدر مختلف رویہ پیش کرتے ہیں۔ جس میں نہ کسی قسم کی عاجزی دکھائی دیتی ہے نہ انکساری۔ حکمرانوں کا روایتی تکبر واضح نظر آتا ہے۔ حالانکہ حقیقی معنوں میں ابھی حکمرانی نہیں ملی۔

دوسروں کی بات نہیں ۔ کم ازکم آپ سے لوگوں نے توقعات وابستہ کر لیں۔ سابق حکمرانوں پر آپ بھی شاہانہ اور بادشاہوں جیسے طرز سلوک کا طعنہ دیتے ہیں۔ مگر آپ سے لگائی گئی امیدیں بھی جیسے دم توڑنے جارہی ہیں۔

خان صاحب ! اللہ تعالیٰ آپ کو کامیاب کرے اور اقتدار بھی دے جس کے لیے آپ نے نہ صرف اپنے رہنما اصول بھی فراموش کر دیئے بلکہ دینی اعتبار سے بھی کسی حد کو عبور کرنے تک سے گریز نہیں کیا۔

ایک بات نہیں سمجھ آتی۔ جس مسلمان کا اللہ اور اس کے رسول پر مکمل بھروسہ ہو۔ وہ کیسے ڈگمگا سکتا ہے۔ اس شریعت سے ہٹ کر سہارے تلاش کرنا پڑ گئے۔ یہ ایسے ہی اللہ سے مدد مانگنے کے بعد پرائز بانڈ لیں اور بابا جی سے جاکر دم کرا لیں۔ اب فیصلہ کر لیں، کس سے مدد مانگی اور عمل کیا کیا۔

اللہ کے نبی نے جن اخلاق کا مظاہرہ کیا۔ ان سے بھی کھلا انحراف کیا گیا۔

ان معروضات کو اپنے خلاف الیکشن مہم کا حصہ ہرگز خیال نہ کیجئے گا۔ کیونکہ پہلے حکمرانوں سے تنگ سب لوگ آپ پر تکیہ کئے ہیں۔ لیکن انہیں آپ میں تبدیلی نظر نہیں آئی۔ ذاتی زندگی میں اگر کچھ بھی ایسا کرتے ہیں جن سے لوگوں کے جذبات مجروح ہوں تو پھر وہ ایک رہنما کا ذاتی معاملہ نہیں رہتا۔

امید ہے آپ زبان اور جذبات پر نہ صرف قابو رکھنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ بلکہ ایک ایسا نمونہ بن کر سامنے آئیں گے کہ لوگ واقعی آپ میں تبدیلی محسوس کریں۔

ابھی تک عام لوگوں میں شدید تحفظات ہیں۔ اگر آپ دوسروں کی کرپشن پر کا ذکر کرتے ہیں تو انگلی آپ کی طرف بھی اٹھتی ہے ۔ شاہانہ طرز زندگی سابق حکمرانوں کا ہے تو سادگی کا عملی مظاہرہ آپ کی زندگی میں بھی کم دکھائی دیتا ہے۔ نیلسن منڈیلا یا کسی اور کی مثال دینا کافی نہیں۔ ایک رہنما کو خود مثال بن کر ثابت کرنا ہوتا ہے۔

خان صاحب۔ قوم منتظر ہے کہ آپ اخلاق کا اعلیٰ نمونہ بن کر آئیں۔ پھر دیکھیں تبدیلی بھی آئے گی۔ بلکہ لوگ اسے بڑی خوشی سے قبول بھی کریں گے۔

ہم سب آپ سے اسی تبدیلی کے طلب گار ہیں۔

خیراندیش

نعمان یاور

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

نعمان یاور

نعمان یاور پرنٹ اور الیکٹرانک صحافت میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں اور ان دنوں ایک نجی ٹی وی چینل سے وابستہ ہیں

nauman-yawar has 140 posts and counting.See all posts by nauman-yawar