ہمارا انتخابات سے براہ راست کوئی تعلق نہیں: جنرل آصف غفور


سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے خصوصی اجلاس میں جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو ) کے نمائندے ڈی جی آئی ایس پی آرمیجر جنرل آصف غفور نے بتایا ہے کہ ہمارا انتخابات سے براہ راست کوئی تعلق نہیں. فوج کسی سیاستدان کی سیکورٹی کی براہ راست ذمہ داری نہیں لے رہی، ہم صرف الیکشن کمیشن کی ہدایت پر امن و امان کی صورتحال بہتر رکھنے کے لیے کام کر رہے ہیں، سول اداروں کی ہمیشہ حمایت کی ہے، اپنے جوانوں کو کوئی مخصوص احکامات نہیں دیئے۔ سکیورٹی کے حوالے سے ہم نے ہرجگہ کا تجزیہ کیا ہے، پلاننگ ہم پر چھوڑ دیں۔  جب تک پولیس کی استعداد نہیں بڑھتی، ہمیں وہ ڈیوٹی بھی دینی ہے۔ اس موقع پر نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی ( نیکٹا) کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر سلمان نے بتایا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے بڑے لیڈروں کو نشانہ بنائے جانے کا خطرہ ہے۔ نیکٹا کو مارچ 2018 سے اب تک 65 سکیورٹی تھریٹس موصول ہوئے ہیں۔

جمعرات کو سینیٹر رحمٰن ملک کی زیر صدارت پارلیمان ہاؤس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں نمائندہ جی ایچ کیو، نیکٹا کو آرڈینیٹر، وفاقی سیکریٹری داخلہ و دفاع، سیکریٹری الیکشن کمیشن، چاروں صوبوں کے آئی جیز و سیکرٹری داخلہ سمیت اہم اراکین سینیٹ نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران نمائندہ جی ایچ کیو میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ مسلح افواج ہمیشہ سول اداروں کو اپنی حمایت دیتی رہی ہیں جبکہ الیکشن میں پرنٹنگ پریس کے لیے بھی فوج ڈیوٹی دے رہی ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہمارا انتخابات میں براہ راست کوئی کردار نہیں، ہم صرف الیکشن کمیشن کی ہدایت پر امن امان کی صورتحال کو بہتر رکھنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 3 لاکھ 71 ہزار فوجی جوان ملک بھر کے پولنگ اسٹیشن پر تعینات ہوں گے۔ کچھ افواہیں تھیں کہ فوجی جوانوں کومخصوص احکامات جاری کیے گئے ہیں جو سراسر غلط ہے۔

اس موقع پر سینیٹر کلثوم پروین نے نمائندہ جی ایچ کیو سے سوال کیا کہ بلوچستان میں کتنے فوجی بھیجے جارہے ہیں؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے بلوچستان میں ضرورت کے مطابق تعیناتی کی ہے، سکیورٹی کے حوالے سے ہم نے ہر جگہ کا تجزیہ کیا ہے، پلاننگ کا معاملہ ہم پر چھوڑدیں، ہمیں پتہ ہے کہ کس جگہ کتنے بندے تعینات کرنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے تحت کام کرنا ہے، باہمی رابطے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن بدقسمتی سے جب تک پولیس کی استعداد نہیں بڑھتی، ہمیں پولیس کی ڈیوٹی بھی دینی ہے۔

اجلاس کے دوران انہوں نے بتایا کہ فوج کسی سیاستدان کی سیکیورٹی کی براہ راست ذمہ داری نہیں لے رہی، سیاسی امیدواروں کی سیکیورٹی حکومت پاکستان کی اور الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، ہم انتخابات کے دوران سیکیورٹی کے لیے الیکشن کمشن کی معاونت کر رہے ہیں۔ اس موقع پر نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی ( نیکٹا) کے سربراہ ڈاکٹر سلیمان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کو نشانہ بنائے جانے کا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 65 تھریٹ الرٹ ( خطروں کے انتباہ ) آئے ہیں، سب سے زیادہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے یہ خطرے ہیں، اس کے علاوہ جماعت الاحرار اور داعش سے بھی خطرات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) لندن کی طرف سے بھی ایک خطرے کا انتباہ ریکارڈ پر ہے۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے بھی بریفنگ دی اور بتایا کہ الیکشن کمیشن مکمل غیر جانبدار ہے ہمارا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں، حساس پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 20 ہزار ہے، پاک فوج کے 8 لاکھ سیکورٹی اہلکار جبکہ الیکشن کمیشن کا 7 لاکھ عملہ الیکشن کے دوران اپنے فرائض سر انجام دے گا۔ الیکشن کے لئے واٹر مارک بیلٹ پیپرز یورپ سے منگوائے گئے ہیں ، تمام پولنگ اسٹیشن پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).