فخر  اور امام، فخر پاکستان


2017 کی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں پہلی ہی اوور میں فخر زمان آؤٹ ہو گئے۔ لیکن ری پلے میں باؤلر کا پاؤں کریز سے آگے نکلا ہوا تھا۔ امپائر نے پویلین کی جانب گامزن فخر زمان کو واپس بلایا۔ اور اس کے بعد جو ہوا وہ تاریخ کا ایک یادگار حصہ ہے۔

روایتی حریف بھارت کے خلاف پاکستان کو پہلی بار کرکٹ چیمپئنز ٹرافی کا فائنل جتوانے والے فخر زمان نے 2018 میں ایک مرتبہ پھر خود کو فخر پاکستان ثابت کر دیا۔ 1990 میں مردان میں جنم لینے والے فخر زمان نے زمبابوے کے خلاف بلاوایو میں پاکستان کی جانب سے پہلی مرتبہ ون ڈے میں ڈبل سنچری بنانے کا اعزاز حاصل کیا۔ اس سے قبل پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ بنانے کا اعزاز سعید انور کے پاس تھا۔ 21 سال قبل بھارت کے خلاف چنائی میں سعید انور نے 194 رنز کی تاریخی اننگز کھیلی تھی۔

194 کی اننگز اس لحاظ سے منفرد تھی کہ سعید انور کا یہ عالمی ریکارڈ تقریباً 13 سال تک ناقابل شکست رہا۔ 2009 میں بلاوایو کے اسی گراؤنڈ میں زمبابوے کے چارلس کووینٹری نے 194 رنز ناٹ آؤٹ کی اننگز کھیل کر سعید انور کا ریکارڈ برابر کیا۔ اس کے ایک سال بعد عظیم بھارتی بلے باز سچن ٹنڈولکر نے جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے کی تب تک کی 40 سالہ تاریخ کی پہلی ڈبل سنچری مکمل کی۔ تاہم اس کے بعد سے اب تک 8 سالوں میں اتنی ہی ڈبل سنچریاں بن چکی ہیں۔ جن میں سے 3 ڈبل سنچریاں بھارت کے روہت شرما نے بنائی ہیں۔ روہت شرما ہی کے پاس اس وقت سب سے زیادہ 264 رنز بنانے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔

فخر زمان دو سو کلب میں شامل ہونے والے دنیا کے چھٹے اور پاکستان کے پہلے کھلاڑی ہیں۔ اس کلب کے دیگر ممبرز میں روہت شرما، مارٹن گپٹل، وریندر سہواگ، کرس گیل اور سچن ٹنڈولکر جیسے نابغے شامل ہیں۔ تاہم ان میں سے فخر زمان کی ڈبل سنچری انتہائی منفرد ہے۔ دیگر سات ڈبل سنچریاں بنانے والے تمام بلے بازوں نے یہ اعزاز اپنے ہوم گراؤنڈز پر حاصل کیا۔ جب کہ ’اوے سیریز‘ میں بنائی جانے والی یہ پہلی ڈبل سنچری ہے۔ فخر زمان 210 رنز کےساتھ اب عالمی فہرست میں پانچویں نمبر پر آ گئے ہیں۔ ناٹ آؤٹ اننگز کے اعتبار سے ان کی اننگز دوسرے نمبر پر ہے۔ اس سے قبل 2015 میں نیوزی لینڈ کے مارک گپٹل نے ویسٹ انڈیز کے خلاف ویلنگٹن میں 237 کی ناقابل شکست اننگز کھیلی تھی۔

فخر زمان نے اپنے کیرئر کی 17ویں اننگز میں ہی یہ نا قابل یقین کارنامہ سر انجام دیا ہے۔ یہ ان کی خداداد صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس سے قبل یہ اعزاز حاصل کرنے والے بلے بازوں نے کم از کم 100 اننگز کے تجربے کے بعد ڈبل سنچری کلب میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ روہت شرما اور مارٹن گپٹل نے 103 ویں اننگز میں ڈبل سنچری اسکور کی۔

17 اننگز میں فخر زمان اب تک 980 رنز بنا چکے ہیں۔ تیز ترین ہزار رنز کا عالمی ریکارڈ قائم کرنے کے لیے اب انہیں تین اننگز میں محض بیس رنز درکار ہیں۔ ان کی حالیہ فارم کو مد نظر رکھتے ہوئے لگتا ہے کہ ویوین رچرڈز، بابر اعظم اور کیون پیٹرسن کا 21 اننگز میں ہزار رنز بنانے کا ریکارڈ بھی پاش پاش ہونے کو ہے۔

فخر زمان نے اس اننگز میں امام الحق کے ساتھ پہلی وکٹ کی ریکارڈ پارٹنرشپ قائم کی۔ ون ڈے کرکٹ کی 47 سالہ تاریخ میں پہلی بار سکور بورڈ پر 300 ”بغیر کسی وکٹ کے نقصان پر“ درج ہوا۔ 304 رنز کی یہ پارٹنر شپ کسی بھی وکٹ کے لیے پاکستان کی جانب سے بھی سب سے بڑی پارٹنر شپ ہے۔ اس اننگز کی بدولت پاکستان نے ایک وکٹ کے نقصان پر 399 کا ورلڈ ریکارڈ سکور بھی حاصل کیا۔ اس سے قبل بھارت نے 2013 میں آسٹریلیا کے خلاف 360 رنز کے تعاقب میں 362/1 کا مجموعہ سکور بک میں درج کرایا تھا۔ جب کہ پہلی اننگز کا ریکارڈ 2013 میں سری لنکا نے بھارت ہی کے خلاف 348/1 کے سکور پر بنایا تھا۔

اس اننگز میں فخر زمان کے ساتھی بلے باز امام الحق نے اپنے کیرئر کی محض 8 ویں اننگز میں تیسری ون ڈے سنچری بنائی۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ جنوبی افریقہ کے کیون پیٹرسن کے پاس تھا جنہوں نے 9 اننگز میں تین سنچریاں مکمل کی تھیں۔ ماسٹر بیٹسمین اور موجودہ چیف سلیکٹر انضمام الحق کے بھانجے امام الحق نے اپنی پرفارمنس سے ناقدین کے منہ بند کروا دیے ہیں۔
کیا فخر، امام کی یہ جوڑی پاکستان کی اوپننگ کا مسئلہ حل کر سکے گی۔ یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے۔ لیکن ریکارڈز، شہرت اور دولت کی اس برسات میں اگر ان پودوں کو میچ فکسنگ کی جڑی بوٹیوں سے بچا لیا گیا تو کل کو یہی شجر سایہ دار بنیں گے۔ اور سعید انور، عامر سہیل کے بعد کی خشک سالی سے نجات دلائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).