فخر زمان: اوول کی سنچری سے بلاوایو کی ڈبل سنچری تک


فخر زمان

21 سال قبل ایک پاکستانی اوپنر نے روایتی حریف انڈیا کے خلاف ایک ایسی اننگز کھیلی، جسے آج تک یاد رکھا جاتا ہے کیونکہ ایک روزہ میچوں میں اس سے قبل کسی بھی بلے باز نے اتنا بڑا انفرادی سکور نہیں بنایا تھا۔

وہ بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے سٹائلش بلے باز سعید انور تھے جنھوں نے 21 مئی 1997 میں انڈیا کے خلاف چینئی میں 194 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی تھی اور یہ اس وقت کسی ون ڈے میچ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور کا ریکارڈ تھا۔

اس کے بعد دنیا میں کرکٹ بدلی، بلے بازوں کے لیے سازگار پچیں بننے لگیں اور رنز کے انبار لگنے لگے۔

’فخر زمان، فخرِ پاکستان‘

میرا کام میچ ختم کرنا نہیں ہے: فخر زمان

سعید انور کا ریکارڈ ٹوٹا اور ون ڈے کرکٹ میں بلے باز 200 تک کا ہندسہ باآسانی عبور کرنے لگے، لیکن اس سب میں پاکستانی بلے باز وہی روایتی اور ’پرانی طرز‘ کی کرکٹ کھیلتے رہے اور سنچریاں تو بنیں مگر انھیں ڈبل سنچری میں کوئی نہیں بدل سکا۔

اس ساری صورتحال میں پاکستانی ٹیم ایک مستقل اوپنر کی تلاش میں بھی رہی اور پھر گذشتہ سال انگلینڈ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں فخر زمان کو بطور اوپنر پاکستانی ٹیم میں شامل کیا گیا۔

فخر زمان

فخر زمان اور آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی

اپنا پہلا ہی میچ انڈیا سے ہارنے کے بعد اگلے میچ کے لیے پاکستان ٹیم میں تبدیلی کی گئی اور نوجوان بلے باز فخر زمان کو ٹیم میں شامل کیا گیا۔

فخر زمان نے جنوبی افریقہ کے خلاف اس مشکل میچ میں 31 رنز کی اننگز کھیلی لیکن اس کے بعد پھر ان کا بلا نہ رکا۔

مردان سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ فخر زمان نے اس ٹورنامنٹ میں پاکستان کو درپیش اوپننگ کا مسلہ حل کیا اور لگاتار دو میچوں میں نصف سنچریاں سکور کیں۔

صرف یہی نہیں بلکہ انڈیا کے خلاف کھیلے جانے والے فائنل میں جب نو بال کی وجہ سے انھیں دوبارہ موقع ملا تو انھوں نے یہ موقع ہاتھ سے جانے نہ دیا، اور ایک مشکل حریف کے خلاف سنچری بنا ڈالی۔

فخر زمان کو آئی سی سی چیمیئنز ٹرافی کے فائنل کا بہترین بلے باز قرار دیا گیا اور اس وقت سے انھیں بڑے میچ کا کھلاڑی کہا جانے لگا۔

فخر زمان

سنچری سے ڈبل سنچری تک

انڈیا کے خلاف سنچری سکور کرنے کے بعد فخر زمان کو پذیرائی تو بہت ملی لیکن ساتھ ہی ان کے بیٹنگ کرنے کے انداز پر بھی تنقید کی جانے لگی اور کہا جانے لگا کہ چونکہ وہ صرف آف سائیڈ پر ہی کھیلتے ہیں، شاٹ بال کو کھیل نہیں سکتے اور ان کا بیک لفٹ بھی بہت زیادہ ہے اس لیے وہ زیادہ کامیاب بلے باز نہیں بن سکیں گے۔

لیکن فخر زمان نے ان ساری باتوں کا جواب اپنے بلے سے ہی دیا اور جس کا نتیجہ ان کی ڈبل سنچری کی صورت میں سب کے سامنے ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ فخر زمان اپنے اس مختصر ون ڈے کریئر میں اب تک صفر پر آؤٹ نہیں ہوئے ہیں۔ اس ڈبل سنچری سے قبل وہ اب تک پانچ نصف سینچریاں اور دو سینچریاں سکور کر چکے ہیں۔

فخر زمان

اگلا ہدف تیز ترین 1000 رن

ایک روزہ میچوں میں تیز ترین ایک ہزار رنز کا ریکارڈ تاحال ویوین رچرڈز کے نام ہے، جنھوں نے 21 میچوں میں 20 اننگز کھیل کر ایک ہزار رنز مکمل کیے تھے۔

سنہ 1980 کے بعد سے اب تک چار بلے باز ویوین رچرڈز کا یہ ریکارڈ برابر تو کر چکے ہیں لیکن کوئی بھی اسے توڑنے میں کامیاب نہ ہو سکا۔

ان بلے بازوں میں انگلینڈ کے کیون پیٹرسن اور جوناتھن ٹراٹ، جنوبی افریقہ کے کوئنٹن ڈی کاک اور پاکستان کے ہی بابر اعظم شامل ہیں۔

تاہم فخر زمان وہ واحد بلے باز ہیں جو اس ریکارڈ کو بھی باآسانی اپنے نام کر سکتے ہیں۔

فخر زمان 17 میچوں میں 980 رنز بنا چکے ہیں۔ اس طرح انھیں یہ ریکارڈ توڑنے کے لیے صرف 20 رنز درکار ہیں جبکہ زمبابوے کے خلاف کھیلی جانے والی سیریز کا ابھی پانچواں میچ باقی ہے۔

فخر زمان جس فارم میں ہیں، اس سے بظاہر یہی لگتا ہے کہ وہ یہ ریکارڈ بھی اپنے نام کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32290 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp