اڈیالہ جیل وارڈن کو کیوں نکالا؟


قومی اخبارات میں گزشتہ روز ایک خبر شائع ہوئی کہ جیل میں نواز شریف سے گلے ملنے پر جیل وارڈن کو ڈیوٹی سے ہٹا دیا گیا اور اس کا تبادلہ شاہ پور جیل کردیا گیا۔ خبر پڑھتے ہی مجھے تعجب ہوا نواز شریف سے صرف گلے ملنے پر جیل وارڈن کو ڈیوٹی سے ہٹا کر تبادلہ بھی کردیا گیا۔ کیا جیل وارڈن سے کوئی جرم سرزد ہو گیا جوا س نے نواز شریف سے گلے مل لیا؟ کیا دوران ڈیوٹی ایسا کرنا جرم ہے؟ اگر جرم ہے تو کس قانون کے مطابق؟ کیا اس طرح جیل وارڈن کا تبادلہ کرنا قانون کی رُو سے درست فیصلہ ہے؟ کیا کوئی پوچھنے، دیکھنے والا نہیں؟ کیا اندھیر نگری ہے؟ ہر طرف اوپر سے لے کر نیچے تک ہر فیصلہ من مرضی کا فیصلہ کیا جا تا رہے گا؟ کیا جنگل کا قانون رائج کرنے کی کوشش کی جارہی ہے؟

فیصلہ دینے والے بلیک ڈکشنری کا سہارا لے کر سزائیں دیتے ہیں، نیب عدالتیں ثبوت نہ ملنے پر بھی بری کرنے کے بجائے 10 دس سال کی سزاسنا کر ملزم کو جیل ڈالوا دیتی ہیں؟ ملزم کو جج پر تحفظات ہونے کے باوجود جج کو تبدیل نہیں جاتا کیا، اب یہ قانون چلے گا؟ فیصلے پر سنیئروکلا بھی تحفظات کا اظہار کرتے آرہے ہیں وہی وکلا جو پیچیدہ نوعیت کی کیسز میں معزز ججوں کے معاونت بھی کرتے ہیں۔

کیا قانون کے آڑ میں کچھ بھی کرنا جائز ہے؟ کیا یہ درست نہیں عدالتیں فیصلوں کو دیکھتے ہوئے قانون کی سمجھ بوجھ رکھنے والے لوگ یہ کہتے پھرتے ہیں چند معزز ججوں کے گروہ نے عدالتی نظام کو مفلوج کررکھا؟

آخر کب تک یہ چلتا رہے گا؟ کیوں انگلی اٹھانے والے کو ہی اٹھا لیا جاتا ہے؟ کیوں آواز کا گلا دبانے کا طریقہ کار ہی بہتر علاج سمجھا جاتا ہے؟ کیا طاقت کا نشہ سر چڑھ کر بولنا شروع ہوگیا ہے؟ کیا ہم بھول گئے ہیں ایسی من مانیاں بغاوت کرنے پر مجبور کرتی ہیں؟ ریاست کے سامنے اپنے ہی لوگوں کو لاکھڑا کرتی ہیں۔ خدشات ہیں کہ ہر روز بڑھتے ہی جارہے ہیں۔ باشعور لوگ کیوں تشویش کا اظہار کرناشروع ہوگئے ہیں؟ کیوں سیاسی جماعتیں طاقتوروں سے چھپتی پھر رہی ہیں؟ یہ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ اگر حاصل کربھی لیا توملے گا کیا؟ اگر پورے ملک میں اپنا ہی سکہ رائج کرنا چاہتے ہوتو سن لویہ کھوٹا سکہ ہے جو قدر وقیمت کھو چکا ہے بہتر ہے قائداعظم کے تصویر والے کرنسی نوٹ پر ہی سب متفق ہو جائیں۔ گزارش ہے اسے ہی چلنے دیں۔

میرے باوثوق ذرائع نے بتایا ہے کہ 135کے قریب جیل عملہ صرف نواز شریف کی سکیورٹی پر تعینات ہے۔ معطل جیل وارڈن نواز شریف کی جیل کا دروازہ کھولنے اور بند کرنے پر مامور تھا۔ نواز شریف صاحب نے ایک دن اسے اپنے پاس بیٹھنے کا کہہ دیا اوراس بیچارے نے نواز شریف کے پاس بیٹھنے کی غلطی کرلی۔ کیمروں سے فوراً دیکھ لیا گیا اور اس بیچارے جیل وارڈن کا تبادلہ کردیا گیا۔

میرے ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کو ٹی وی کی سہولت دی گئی ہے جبکہ اس ٹی وی پر صرف پاکستان ٹیلی ویژن کا قومی چینل یعنی پی ٹی وی ہی آتا ہے۔ اس کے علاوہ نواز شریف صاحب کھانا خود کھانے سے پہلے مریم نواز کو کھانا دینے کا کہتے ہیں، جب انہیں تسلی کروائی جاتی ہے کہ انہیں کھانا دے دیا گیا ہے تب جا کر وہ خود کھاتے ہیں۔ شروع میں انہیں کتابیں بھی میسر نہیں تھیں اب وہ بھی دے دی گئیں ہیں۔ اب ان کا زیادہ وقت مطالعہ کرتے گزرتا ہے۔

میں نےسوال کیا کہ ملک کے تین دفعہ وزیراعظم رہنے والے انسان کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کیا جارہاہے؟ ان کا جواب تھا اب جیل میں احسا س بھی تو دلوانا ہے کہ آپ جیل میں ہیں۔ یہ سب اسی وجہ سے کیا جا رہا ہے تاکہ جیل کا خوف ہمیشہ ذہن نشین ہوجائے۔

میں نے مریم نواز بارے دریافت کیا تو ذرائع کا بتانا تھا کہ انہوں نے سہالہ ریسٹ ہاوس جانے سے انکار خود کیا تھا کیونکہ وہاں صرف مریم نواز کو ہی بھیجا جا رہا تھا۔ یہاں مریم نواز ایک دن بعد اپنے خاوند کیپٹن (ر) صفدر سے ملاقات کرلیتی ہیں۔ نواز شریف جب دل چاہیے ملاقات کے لیے بُلا لیتے ہیں اس لیے انہوں نے اکیلے جانے سے انکار کر دیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).