صومالیہ میں خواتین کے ختنے کی رسم: کم سن لڑکی ختنے کے بعد مر گئی


Members of African Gay and Lesbian communities demonstrate against female genital mutilation, 23 January 2007 at the Nairobi World Social Forum venue in Kasarani, Nairobi.

صومالیہ میں خواتین کے ختنے کو جرم قرار دینے کے لیے کیے جانے والے اقدامات سیاستدانوں کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ پا رہے ہیں

افریقی ملک صومالیہ میں خواتین کے ختنے کی رسم کی ادائیگی کی وجہ سے ایک دس بچی ختنے کی بعد مر گئی ہے۔

بچی کے والد نے خواتین کی ختنے کی رسم کی حمایت کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا اعلان کیا۔

اس بارے میں مزید جانیے

قدیم مصریوں کی ختنے میں دلچسپی

آئس لینڈ: مردوں کے ختنے پر پابندی کا منصوبہ

دو دن قبل مقامی روایات کے مطابق دس سالہ کم سن بچی کا مقامی طریقے کے مطابق ختنے کیے گئے تھے لیکن خون زیادہ بہہ جانے کے سبب وہ جانبر نہیں ہو سکیں۔

لڑکی کے والد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ‘اس علاقے کے افراد خواتین کے ختنے کے خطرات کو جانتے ہوئے بھی اس رسم کے حق میں ہیں کیونکہ یہ ملک کی ثقافت کا حصہ ہے۔’

یونیسف کے مطابق صومالیہ میں 98 فیصد خواتین کو ختنہ کروانا پڑتی ہے۔

دوسمبراب شہر کے ہسپتال کے ڈاکٹر ابراہیم عمر حسن نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ‘میں نے اپنی زندگی میں کسی عضو کو اس حد تک نقصان پہنچاتے ہوئے نہیں دیکھا۔‘

کم سن لڑکی کو بچانے والی ٹیم کے رکن ڈاکٹر حسن نے بتایا کہ جب اُسے ہسپتال لایا گیا تو اُسے ٹیٹنس بھی تھا۔ عمومی طور پر خواتین کے ختنے کے روائتی طریقوں میں آلات کو جراثیم سے پاک نہیں کیا جاتا۔

لڑکی کے والد نے کہا کہ وہ اپنی بیٹے کے موت کا الزام کسی پر عائد نہیں کرنا چاہتے ہیں اور نہ ہی کوئی قانونی کارروائی کرنا چاہتے ہیں۔

خواتین کے حقوق کی تنظیم کی ڈائریکٹر ہوا ایدن نے کہا کہ اگر ہلاک ہونے والی لڑکی کا خاندان کوئی کارروائی بھی کرنا بھی چاہتا تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔

‘جس عورت نے آپریشن کیا ہے، اسے گرفتار نہیں کیا جا سکتا اور اگر اُسے گرفتار کیا بھی جاتا ہے تو اُسے سزا دلوانے کے لیے کوئی قانون موجود نہیں ہے۔’

صومالیہ میں خواتین کے ختنے کو جرم قرار دینے کے لیے کیے جانے والے اقدامات سیاستدانوں کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ پا رہے ہیں۔

سیاستدانوں کو خدشات ہیں کہ اُن کے ووٹر خواتین کے ختنے کو مذہبی ضرورت سمجھتے ہیں۔ صومالیہ میں جن لڑکیوں کے ختنے نہیں ہوتے اُن کا طنز کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32507 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp