الیکشن 2018: کیا ‘دنبوں کی قربانی’ سے ووٹ ملے گا؟


بھیڑیں

الیکشن سے قبل امیدوار اپنے ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ان کی تواضع کرنے میں مصروف ہیں

پاکستان میں وفاق کے زیر انتظام سابق فاٹا میں جوں جوں الیکشن کا دن قریب آ رہا ہے۔ امیدواروں کی طرف سے ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کھلے عام وسائل کا بے دریغ استعمال بڑھتا جارہا ہے اور اس مقصد کے لیے بعض علاقوں میں بڑے بڑے کھانوں اور ‘دنبوں کی قربانی’ سے ہمدردیاں خریدنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔

قبائلی علاقوں کا خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد یہاں قومی اسمبلی کے بارہ حلقوں کے لیے انتخابات کا انعقاد کیا جارہا ہے۔

قبائلی علاقوں میں ابتدا ہی سے انتخابی مہم کے دوران پیسے اور دیگر وسائل کا کھلے عام استعمال ایک پرانی روایت سمجھی جاتی ہے۔ شاید ان علاقوں کی آزادانہ حیثیت کی وجہ سے یہاں حکومتی اداروں کی ہمیشہ سے عمل داری کمزور رہی ہے جس کا عکس الیکشن کے دوران بھی سامنے آتا رہا ہے۔

کسی زمانے میں جب قبائلی علاقوں میں صرف قبائلی ملک یا مشر کو ووٹ دینے کا حق حاصل تھا تو ان دنوں پوری ایجنسی کے چند سو یا کچھ ہزار ووٹ ہوا کرتے تھے اور جو امیدوار زیادہ سے زیادہ ووٹ خرید لیتا وہی آسانی سے جیت جایا کرتا تھا۔

ماضی میں انتخابات کے دوران یہ خرید وفروخت کھلے عام ہوا کرتی تھی جس میں مقامی سیاسی انتظامیہ اور دیگر اہم حکومتی اداروں کا عمل دخل بھی کسی نہ کسی صورت میں شامل رہتا تھا۔

تاہم جب سے قبائلیوں کو بالغ رائے دہی کی بنیاد پر ووٹ دینے کا اختیار حاصل ہوا ہے اس کے بعد سے کھلے عام بولیوں کی روایت میں کمی آئی ہے لیکن پیسے کا استعمال کسی نہ کسی شکل میں آج بھی جاری ہے۔

چند دن پہلے مجھے ضلع خیبر کے حلقہ این اے 43 جانے کا اتفاق ہوا جہاں دو تحصلیوں جمرود اور لنڈی کوتل میں امیدواروں کی طرف سے بڑے بڑے دفاتر بنائے گئے ہیں جو کئی کنال کے رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں۔

ان انتخابی دفاتر میں صبح سے لے کر شام تک ووٹروں کی تواضع بڑے بڑے کھانوں سے کی جا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ امیدواروں کے گھروں پر بھی دعوتوں کے اہتمام ہورہے ہیں جہاں ہر کسی کو کھلے عام دن رات کھانا کھانے کی اجازت ہے۔

ضلع خیبر کے لنڈی کوتل تحصیل میں ایک امیدوار کے الیکشن دفاتر کے لیے خوراک سپلائی کرنے والے ایک شخص نے نام نہ بتانے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ جب سے انتخابی مہم کا آغاز ہوا ہے اس کے بعد سے امیدواروں کی طرف سے ووٹروں کے لیے دن رات کھانے کا اہتمام کیا جارہا ہے اور ان کو سفری سہولیات بھی فراہم کی جارہی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ کئی علاقوں میں امیدوار ایک ہی وقت میں درجنوں دنبے ذبح کرکے ووٹروں کی تواضع کررہے ہیں اور یہ رجحان تیزی سے بڑھتا جارہا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ چند دن پہلے ایک امیدوار کی طرف سے کار ریلی نکالی گئی جس میں چار ہزار کے قریب گاڑیاں شامل تھیں۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ اس امیدوار کی طرف سے پہلے سے بتایا گیا تھا کہ جو گاڑی لے کر ریلی میں شامل ہوگا ان کو تین ہزار روپے نقد دیے جائیں گے اور اس طرح ایک ریلی پر کروڑ روپے کے قریب رقم خرچ کی گئی۔

ادھر ضلع خیبر میں الیکشن مہم کے دوران ‘دنبوں’ کی قربانی کی بازگشت سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی سنی جارہی ہے۔

خیبر کے ایک صحافی سردار ولی نے فیس بک پر اپنے ایک حالیہ پوسٹ میں کہا ہے کہ ‘لنڈی کوتل کے ایک قصاب کے مطابق ایک امیدوار کی طرف سے 81 دنبوں کو ذبح کیا گیا اور ووٹروں میں تقسیم کیا گیا، الیکشن کمیشن کہاں ہے؟’

اس سلسلے میں ضلع خیبر سے آزاد حیثیت میں انتخابات میں حصہ لینے والے ایک امیدوار حاجی شاہ جی گل آفریدی نے رابط کرنے پر دعویٰ کیا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے جو ضابط اخلاق بنایا گیا ہے وہ اس پر پوری طرح عمل درآمد کرارہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ان کا کوئی رشتہ دار یا ووٹر اگر اپنی طرف سے کوئی دعوت کرتا ہے یا ان کے لیے کوئی پوسٹر بناتا ہے تو وہ اس کو کیسے منع کرسکتے ہیں۔

تاہم کچھ امیدواروں کا خیال ہے کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا نوٹس لینا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اور جب تک یہ ادارہ موثر کردار ادا نہیں کرے گا اس وقت تک اس کے خلاف کارروائی کرنا مشکل نظر آتا ہے۔

کرم ایجنسی کے صدر مقام پاڑہ چنار سے نوجوان آزاد امیدوار انجینیئر عامر عباس طوری نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہر امیدوار کو چالیس لاکھ روپے استعمال کرنے کی اجازت دی ہوئی ہے جو دراصل امیدواروں کا ایک دن کا خرچہ بھی نہیں بنتا۔

انھوں نے کہا: ‘میرے خیال میں یہ ضابط اخلاق گپ شپ سے زیادہ کچھ نہیں کیونکہ کون اس پر عمل درآمد کررہا ہے اور کون ہے جو کسی خلاف ورزی کا نوٹس لے؟’

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ضلع خیبر میں دو امیدواروں کی طرف سے انتخابی مہم کے دوران حد سے زیادہ اخراجات کرنے پر ایک دوسرے کے خلاف مقامی ریٹرننگ افسر کے پاس درخواستیں بھی جمع کرائی گئی ہیں تاہم ابھی تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں آیا ہے۔

اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کا موقف معلوم کرنے کے لیے ان کے ترجمان سے بار بار رابطے کی کوشش کی گئی لیکن کامیابی نہیں ہوسکی۔

ووٹ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32297 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp