مریم نواز نے جیل سے ٹویٹس کیسے کیں؟ انتظامیہ سراغ لگانے میں ناکام


مریم نوازکے پاس موبائل فون یاانٹرنیٹ کی رسائی نہیں ہے، لیگی رہنما۔ فوٹو: فائل

مریم نوازکے پاس موبائل فون یاانٹرنیٹ کی رسائی نہیں ہے، لیگی رہنما۔

سابق وزیراعظم نواز شریف اور انکی صاحبزادی مریم نواز کی اڈیالہ جیل میں جاری قید سے متعلق حالیہ تنازعات نے نگران سیٹ اپ کی اہلیت پر سوال اٹھائے ہیں۔

اڈیالہ جیل انتظامیہ، مرکز اور پنجاب کی نگران حکومتیں اور راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ یہ سراغ نہ لگا سکیں کہ مریم نواز نے ہفتہ اور اتوار کو جیل سے دو بار ٹویٹ کیسے کی؟۔ رولز کے تحت مریم نواز کو جیل میں موبائل فون اور انٹرنیٹ تک رسائی کی اجازت نہیں ہے۔

مسلم لیگ ن کے بعض سینئر رہنماؤں کا موقف ہے کہ مریم نوازکے پاس موبائل فون یاانٹرنیٹ کی رسائی نہیں ہے اور انکا بیٹا جنید صفدر اپنی ماں کاٹویٹراکاؤنٹ چلارہاہے۔ن لیگی ذرائع نے دعویٰ کیاکہ جنید صفدر نے حال ہی میں اڈیالہ جیل میں اپنی ماں سے ملاقات کی جنہوں نے اسے ٹویٹر اکاؤنٹ کا پاس ورڈ دیا۔

ادھرمتعلقہ حکام اس معاملے پر سرکاری موقف دینے سے گریزاں ہیں۔ ایک سینئرپولیس افسرنے نام نہ ظاہرکرنیکی شرط پربتایاکہ ایک سزایافتہ قیدی کی طرف سے سوشل میڈیا پر پیغامات بھیجنا تشویشناک معاملہ ہے جسکی تحقیقات اور ذمہ داری کا تعین ہوناچاہیے۔

نگران حکومت کا کردار پہلی بارتنقیدکی زدمیں نہیں آیا، حال ہی میں نوازشریف اورمریم نوازکوسہالہ پولیس ٹریننگ کالج ریسٹ ہاؤس یااڈیالہ جیل میں رکھنے سے متعلق فیصلہ نہ کرپانے پربھی اس پرشدیدتنقید ہوئی،چیف کمشنرآفس اسلام آباد کی طرف سے اس ضمن میں دوبار نوٹیفکیشن واپس لیاگیا۔ذرائع کیمطابق مریم نوازکوسہالہ گیسٹ ہاؤس منتقل کرنے کافیصلہ ہواجوبعدمیں مریم کے انکار کئے جانے پر موخر کر دیا گیا۔

ایکسپریس ٹربیون سے گفتگوکرتے ہوئے سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنوردلشاد نے کہاکہ پنجاب اورمرکزکی نگران حکومت پرتنقیدٹھیک ہورہی ہے ،ایک سزایافتہ قیدی اپنی مرضی کی جگہ کاانتخاب کیسے کر سکتی ہے؟۔ انہوں نے کہا اگرمریم نوازجیل میں فون اورانٹرنیٹ استعمال کررہی ہیں توسخت کارروائی ہونی چاہیے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).