ڈونلڈ ٹرمپ: ’اب دھمکی دی تو نتائج وہ ہوں گے جس کی نظیر مشکل ہی ملتی ہے‘


ایران

ایران نے بین الاقوامی پابندیاں ہٹائے جانے کے عوض اپنی حساس جوہری سرگرمیوں کٹوتی کی بات کہی ہے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایران کے صدر حسن روحانی نے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی کشیدگی میں تناظر میں ایک دوسرے کو ایک مرتبہ پھر سخت الفاظ میں خبردار کیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے پیر کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اگر ایران نے اب امریکہ کو دھمکی دی تو اسے اس کا وہ خمیازہ بھگتنا پڑے گا جس کی تاریخ میں نظیر مشکل سے ہی ملتی ہے۔

صدر روحانی کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ‘امریکہ کو اب کبھی دوبارہ مت دھمکانا ورنہ وہ نتائج بھگتنا پڑیں گے جن کا سامنا تاریخ میں چند ہی کو ہوا ہے۔ ہم اب وہ ملک نہیں جو تمہاری پرتشدد اور موت کی بکواس سنیں۔ خبردار رہو۔’

صدر ٹرمپ کے اس حالیہ بیان سے قبل ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ جنگ ’تمام جنگوں کی ماں ثابت ہو گی۔‘

انھوں نے امریکی صدر کو خبردار کرتے ہوئے کہا: ‘مسٹر ٹرمپ، آپ شیر کی دم سے نہ کھیلیں، کیونکہ اس سے آپ کو صرف تاسف ہی ہوگا۔’

ایرانی اخبار تہران ٹائمز کے مطابق روحانی نے ایرانی سفارت کاروں سے اپنے خطاب میں کہا: ‘امریکہ مکمل طور پر یہ سمجھتا ہے کہ ایران کے ساتھ امن ہر قسم کے امن کا ضامن ہے اور اسی طرح ایران کے ساتھ جنگ ہر قسم کی جنگ کی ماں ہے۔ میں کسی کو دھمکی نہیں دے رہا ہوں، لیکن کوئی بھی ہمیں دھمکا نہیں سکتا۔’

https://twitter.com/realDonaldTrump/status/1021234525626609666

مئی میں امریکہ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے خود کو علیحدہ کر لیا تھا۔ یہ سمجھوتہ ایران کا جوہری پروگرام روکنے کے عوض اس پر عائد بین الاقوامی پابندیاں ہٹانے کی شرط پر کیا گیا تھا۔

برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین کے اعتراض کے باوجود واشنگٹن ایک بار پھر سے ایران پر پرانی پابندیاں عائد کر رہا ہے۔

اتوار کو ایک دوسرے موقعے پر امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیؤ نے کہا کہ ایرانی اقتدار ‘حکومت کے بجائے مافیا سے زیادہ مماثلت رکھتا ہے۔’

کیلیفورنیا میں ایرانی امریکیوں سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر پومپیؤ نے جوہری سمجھوتہ کرنے والے ایرانی صدر روحانی اور وزیر خارجہ جواد ظریف کو تنقید نشانہ بناتے ہوئے انھیں ‘آیت اللہ کی بین الاقوامی فریبی فنکاری کا محض ظاہری شائستہ چہرہ’ قرار دیا۔

ایرانی صدر روحانی اور امریکی صدر ٹرمپ

مسٹر پومپیؤ نے کہا کہ وہ نومبر تک ایران سے تیل لینے والے ممالک کو وہاں سے تیل درآمد کرنے پر روک لگانے کی کوشش کریں گے جو کہ تہران پر مسلسل دباؤ ڈالنے کا حصہ ہوگا۔

امریکہ معاہدے سے باہر کیوں آيا؟

مئی میں صدر ٹرمپ نے جوہری معاہدے یا مشترکہ جامع ایکشن پلان (جے سی پی او اے) کو ‘ہولناک یکطرفہ معاہدہ قرار دیا جسے کبھی ہونا ہی نہیں چاہیے تھا۔’

صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس معاہدے میں ایران کی علاقے میں ‘غیر مستحکم کرنے کی سرگرمیوں’ پر قدغن نہیں ہے اور اس میں معاہدے کی شرائط کو توڑنے یا اس کے پتہ چلانے اور تدارک کا انتظام نہیں ہے۔

ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لیے ہے اور یہ آئی اے ایی اے کے ساتھ معاہدے کے مطابق ہے جس کی تصدیق ادارے نے کی ہے اور کہا ہے کہ ایران اپنے وعدے کی پاسداری کر رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp